مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے امریکا اور عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا. رضوان سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 14 مئی ۔2025 ) امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی نازک ہے، امریکی مداخلت سے پاک بھارت کشیدگی کم ہوئی پاکستان ایک امن پسند قوم ہے جو خطے میں ڈیڑھ ارب انسانوں کے مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے پائیدار امن کا خواہاں ہے،مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے امریکا اور عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا.
(جاری ہے)
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ جموں و کشمیر ہے، جس کا منصفانہ اور پائیدار حل نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے ان کا کہنا تھا کہ سیزفائر پر عمل درآمد اہم ہے، لیکن اصل مسئلے کا حل تلاش کیے بغیر امن کی کوئی کوشش مکمل نہیں ہو سکتی .
رضوان سعید شیخ نے واضح کیا کہ پاکستان امن میں سب کے مفاد کو دیکھتا ہے، تاہم اگر جارحیت مسلط کی گئی تو پاکستان اس کا بھرپور اور موثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت اور عزم رکھتا ہے انہوں نے مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی توجہ کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے. ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کی حل طلبی پائیدار امن کی ہر کوشش کو متاثر کرتی رہے گی رضوان سعید شیخ نے کشیدگی کم کرنے کے لیے امریکی قیادت کی مسلسل کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اس حوالے سے موثر کردار ادا کیا ہے اور ہم ان کے شکر گزار ہیں. انہوں نے سعودی عرب، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کی حمایت اور سفارتی کاوشوں پر بھی تشکر کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ جنگ بندی نازک ہے جموں و کشمیر کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے امریکا سمیت، عالمی برادری کو مسلسل کردار ادا کرنا ہوگا. انہوں نے بھارت پر واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے پر یکطرفہ اقدامات علاقائی استحکام کیلئے خطرہ ہوں گے اس کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ سے تعلق کے بار ے میں سفیر پاکستان نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کا نیا دور مضبوط اقتصادی تعلقات سے عبارت ہے امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رضوان سعید شیخ نے عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
امریکہ میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد سے ملاقات
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) سفیر رضوان سعید شیخ نے پیر کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے وفد کا سفارت خانہ پاکستان میں استقبال کیا۔ سینئر سویلین اور فوجی افسران پر مشتمل وفد پاکستان کے اعلیٰ تربیتی ادارے سے قومی سلامتی اور وار کورس کو مکمل کر رہے ہیں۔ امریکہ کے نیئر ایسٹ ساؤتھ ایشیا سینٹر فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے سینئر افسران بھی وفد کے ہمراہ تھے۔
سفیر پاکستان نے کورس کے شرکاء کو کامیابی سے اہم کورس کی تکمیل پر مبارکباد پیش کی۔ یہ کورس اعلیٰ سول اور فوجی افسران کی تربیت کےلئے مرتب کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد سینئر افسران کو اعلیٰ ذمہ داریوں کے لئے تیار کرنا ہوتا ہے۔
وفد سے بات چیت کرتے ہوئے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان گہرے تعلقات کو اجاگر کیا ۔ ان تعلقات کا آغاز امریکی صدر ٹرومین کی طرف سے 15 اگست 1947 کو بانی پاکستان کو لکھے گئے خط سے ہوا تھا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔ سفیر پاکستان نے پاکستان کے جغرافیائی اور تذویراتی محل وقوع کے باعث اہمیت اور دنیا کی پانچویں سب سے بڑی آبادی کے طور پر ملک کی حیثیت سے کو اجاگر کیا ۔
امریکہ اور پاکستان کی شراکت داری پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے گذشتہ سات دہائیوں میں پاکستان امریکہ تعلقات کی مضبوطی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے تعلقات کی مختلف جہتوں جن میں دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں فرنٹ لائن ریاست کے طور پر پاکستان کے کردار کا حوالہ دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے 2022 کے سیلابوں کو بھی ذکر کیا جس کی وجہ سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا ۔
اقتصادی تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور اہم معدنیات اور زراعت میں تعاون کے شعبہ جات میں ان تعلقات کو مزید وسعت دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے بروقت امریکی مداخلت کو سراہا جس کے نتیجے میں کشیدگی میں کمی آئی تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ جنگ بندی نازک ہے اور جموں و کشمیر کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے، امریکہ سمیت، بین الاقوامی برادری کی مسلسل مشغولیت پر زور دیا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے یکطرفہ اقدامات کے خلاف انتباہ دیا جس سے علاقائی استحکام اور غذائی تحفظ کو خطرہ ہو۔
سفیر پاکستان نے امریکہ کے ساتھ تذویراتی پارٹنرشپ کی وکالت کی جس کی بنیاد باہمی مفادات اور علاقائی استحکام میں پاکستان کے کردار ہے۔ انہوں نے پاکستان کی نوجوان آبادی اور انکی تکنیکی صلاحیت کو مستقبل کے تعاون کے کلیدی اثاثوں کے طور پر اجاگر کیا۔
انٹرایکٹیو سیشن کے دوران شرکاء نے علاقائی اور عالمی چیلنجز کے حوالے سے سفیر پاکستان سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔