بابر اعظم اور محمد رضوان اسٹرائیک ریٹ میں سب سے پیچھے، فارم بھی مسئلہ بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اسٹار بلے باز بابر اعظم اور وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان ان دنوں کارکردگی کے حوالے سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ تینوں فارمیٹس—ٹی 20، ون ڈے اور ٹیسٹ—میں ان کا اسٹرائیک ریٹ اور فارم دونوں ہی پریشان کن حد تک نیچے جا چکے ہیں۔
اسٹرائیک ریٹ: تمام فل ممبر ممالک کے کھلاڑیوں سے پیچھے
رواں سال، یعنی یکم جنوری 2024 سے اب تک کھیلے گئے ون ڈے میچز میں بابر اور رضوان کا اسٹرائیک ریٹ دیگر بڑی ٹیموں کے بیٹرز کے مقابلے میں سب سے کم رہا۔
محمد رضوان نے 75.
یہ اعداد و شمار اس وقت زیادہ چونکاتے ہیں جب ہم دیکھتے ہیں کہ جدید ون ڈے کرکٹ میں تیزی سے رنز بنانا کامیابی کی کنجی بن چکا ہے، اور یہ دونوں کھلاڑی فی الحال اس معیار پر پورا نہیں اتر رہے۔
بابر اعظم کی فارم پر سوالیہ نشان
بابر اعظم کے لیے سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ انہیں ون ڈے میں سنچری بنائے **دو سال** (712 دن) ہو چکے ہیں۔ آخری بار انہوں نے ایشیا کپ 2023 میں نیپال کے خلاف 151 رنز کی اننگز کھیلی تھی، مگر اس کے بعد سے ان کی کارکردگی مسلسل گرتی رہی ہے۔
گزشتہ 28 ون ڈے اننگز میں:
بابر نے 37.16 کی اوسط سے 929 رنز بنائے۔
ان کا اسٹرائیک ریٹ 79.53 رہا۔
اس دوران 9 نصف سنچریاں تو بنائیں، لیکن سب سے زیادہ اسکور صرف 78 رہا۔
یہ کارکردگی ان کے کیریئر کی ابتدائی شاندار اوسط 54.62 اور اسٹرائیک ریٹ 87.78 کے مقابلے میں خاصی کمزور ہے۔
دوسرے فارمیٹس میں بھی حالات بہتر نہیں
ٹیسٹ کرکٹ میں بابر کا زوال اور بھی نمایاں ہے۔
ایشیا کپ 2023 کے بعد کھیلے گئے 10 ٹیسٹ میچز میں ان کی اوسط محض **23.15** رہی، ایک بھی سنچری شامل نہیں، صرف 3 نصف سنچریاں۔
ٹی 20 انٹرنیشنلز میں بھی ان کا گراف نیچے آیا:
پچھلے 24 میچز میں 738 رنز، اوسط **33.54
اس دوران کوئی خاص اننگز یا میچ وننگ پرفارمنس سامنے نہیں آئی۔
کپتانی بھی گئی، ٹیم میں جگہ بھی خطرے میں
بابر اعظم نہ صرف کارکردگی میں پیچھے رہے بلکہ ٹیم کی قیادت بھی ہاتھ سے چلی گئی۔
ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد واپس تو آئے، مگر اب ٹی 20 اسکواڈ میں بھی ان کی جگہ مستقل نظر نہیں آ رہی۔
کیا مستقبل میں واپسی ممکن ہے؟
بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے کھلاڑیوں نے ماضی میں کئی شاندار اننگز کھیلیں، لیکن موجودہ دور میں کرکٹ کی رفتار اور تقاضے بدل چکے ہیں۔ اگر یہ دونوں اسٹارز خود کو ان تقاضوں کے مطابق ڈھالنے میں ناکام رہے تو قومی ٹیم میں ان کی جگہ خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ Post Views: 7
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا اسٹرائیک ریٹ محمد رضوان
پڑھیں:
حماس ہتھیار ڈال دے تو جنگ ختم ہوسکتی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر حماس اپنے ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اسرائیل کا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں، بلکہ اسے آزاد کرانا ہے۔ ان کے مطابق غزہ کا کنٹرول نہ تو حماس اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کو ملنا چاہیے۔
اسرائیل کا مقصد: حماس کا خاتمہ اور غزہ کا غیر فوجی انتظام
وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کا بنیادی مقصد حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔ ان کے مطابق غزہ کا سیکیورٹی کنٹرول غیر اسرائیلی انتظامیہ کو سونپا جائے گا تاکہ علاقے میں امن قائم کیا جا سکے۔
جنگ کا خاتمہ: حماس کا ہتھیار ڈالنا ضروری
نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کا تیز ترین اور مؤثر طریقہ یہی ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے۔ اس کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں غیر ملکی صحافیوں کو بھی لانے کی ہدایت کی ہے تاکہ عالمی برادری کو سچائی سے آگاہ کیا جا سکے۔
عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کا شدید ردعمل
دوسری جانب عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارتی کمیٹی نے اسرائیلی منصوبے کو خطرناک اشتعال انگیزی، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور غیر قانونی قبضہ قرار دیتے ہوئے اسے طاقت کے ذریعے مسلط کرنے کی مجرمانہ کوشش کہا۔ کمیٹی نے اس اقدام کو عالمی قراردادوں کے خلاف قرار دیا، جو اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کے منافی ہیں۔
یہ صورتحال غزہ میں انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس پر شدید تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ عالمی برادری کے لیے یہ سوال اہم بن چکا ہے کہ آیا اسرائیل کی جانب سے کیے گئے اقدامات غزہ میں امن کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں یا نہیں۔