علیمہ خان کیخلاف گفتگو کی ویڈیو لیک ہونے پر کنول شوزب نے کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کنول شوزب—فائل فوٹو
پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے بانیٔ پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کے خلاف گفتگو کی ویڈیو لیک ہونے کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ پارٹی کی آن لائن میٹنگ تھی جس کو پبلک کیا گیا۔
کنول شوزب کا کہنا ہے کہ اس طرح پارٹی کے اندرونی معاملات کو پبلک کرنے سے پارٹی کمزور ہو گی، پارٹی کے اندرونی معاملات کو پبلک میں لایا گیا جو کہ تشویش ناک ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جس کو بانیٔ پی ٹی آئی نے عہدہ دیا اس کی عزت ہونی چاہیے، ایک فرد میرے اور بیرسٹر گوہر کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب کی بانیٔ پی ٹی آئی کی بہن کے خلاف گفتگو کی ویڈیو لیک ہو گئی۔
پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے یہ بھی کہا کہ یہ گفتگو بیرسٹر گوہر سے متعلق نہیں شہباز شریف کے بارے میں ہے، میری گفتگو کو مختلف معنی میں لیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب کی بانیٔ پی ٹی آئی کی بہن کے خلاف گفتگو کی ویڈیو لیک ہوئی ہے۔
پارٹی رہنماؤں کی آن لائن میٹنگ کی کنول شوزب کی ویڈیو لیک ہوئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ہماری فیملی ہے، بہت افسوس ہوا جب علیمہ خان نے کہا کہ کون گوہر؟
لیک ویڈیو میں کنول شوزب نے کہا ہے کہ اگر تنظیم کے عہدوں کی فکر نہیں ہو گی تو پارٹی کی عزت کون کرے گا؟ کوئی کون ہوتا ہے کسی کو منشی کہنے والا؟ کیا یہ باتیں کرنے والی ہیں؟
کنول شوزب لیک ویڈیو میں یہ کہتی دکھائی دے رہی ہیں کہ مجھے جب بھی علیمہ آپا ملیں گی تو میں ان سے لڑوں گی، پوچھوں گی، علیمہ آپا کو کہوں گی کہ یا توسیاست میں آنے کا اعلان کریں یا پارٹی کو برباد نہ کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی رہنما کنول شوزب کنول شوزب کی کنول شوزب نے کے خلاف کی بہن
پڑھیں:
کشمیری سیاسی رہنماؤں کا جیل میں بند جماعت اسلامی کے رہنما کے طبی علاج کا مطالبہ
محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ اخلاقی اور آئینی فرض ہے کہ ہر شہری کی بھلائی کو یقینی بنایا جائے، خاص طور پر وہ لوگ جو زیر حراست اور مقدمے کے منتظر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری سیاسی رہنماؤں نے کالعدم جماعت اسلامی کشمیر کے سربراہ ڈاکٹر حمید فیاض کے علاج کا مطالبہ کیا ہے جو 2019ء سے جیل میں بند ہیں۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی اور حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سرینگر کی سینٹرل جیل میں بند فیاض کے علاج معالجے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینٹرل جیل سرینگر سے جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر حمید فیاض کی بگڑتی ہوئی صحت کے حوالے سے تشویشناک خبریں سامنے آنے پر ایک اور خاندان غم میں ڈوبا ہوا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں فوری طور پر سرجری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اخلاقی اور آئینی فرض ہے کہ ہر شہری کی بھلائی کو یقینی بنایا جائے، خاص طور پر وہ لوگ جو زیر حراست اور مقدمے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت سے پرزور اپیل ہے کہ وہ ڈاکٹر حامد فیاض کی حالت کے بارے میں ہمدردی اور انسانی رویہ اختیار کرے۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ قیدی بھی انسان ہیں جنہیں زندگی اور طبی دیکھ بھال کا حق حاصل ہے، انچارجوں کا فرض ہے کہ وہ ان تک رسائی کو یقینی بنائیں، میں متعلقہ حکام سے پُرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ مداخلت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈاکٹر فیاض کو فوری اور مناسب علاج ملے جو کہ ان کا بنیادی حق ہے۔ ڈاکٹر حمید فیاض کالعدم مذہبی سیاسی تنظیم جماعت اسلامی کے سربراہ ہیں، جن پر فروری 2019ء میں سرینگر-جموں قومی شاہراہ پر سی آر پی ایف کے قافلے پر پلوامہ حملے کے بعد UAPA کے تحت پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ یہ دوسرے سیاسی رہنما ہیں جن کو صحت کی سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہے اور وہ فوری طبی علاج کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کچھ دن پہلے پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، سجاد لون اور میرواعظ نے حریت رہنما شبیر شاہ کے علاج اور گھر کی تحویل کا مطالبہ کیا تھا جو تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ شبیر شاہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے اور انہیں ستمبر 2017ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔