داسو ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر بےضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں داسو ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر بےضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے اورکمیٹی کے چیئرمین سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ناتجربہ کار کمپنی کو پسندیدہ بنا کر قومی خزانے کو 50 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں داسو ٹرانسمیشن لائن منصوبے میں بے ضابطگیوں، غیر شفاف ٹینڈرنگ اور غیر تجربہ کار کمپنی کو ٹھیکا دینے پر سخت سوالات کیے گئے۔
اجلاس میں داسو ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر بےضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ناتجربہ کار کمپنی کو پسندیدہ بنا کر قومی خزانے کو 50 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا، اجلاس میں بتایا گیا کہ سب سے کم بولی دینے والی کمپنی کو بغیر ٹھوس جواز کے نااہل قرار دے کر ایک ایسی کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا جس کے پاس بنٹنگ کنڈکٹر بنانے کا تجربہ ہی نہیں تھا۔
نیسپاک اور این ٹی ڈی سی حکام کے غیر تسلی بخش جوابات پر کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سینیٹ کمیٹی نے اس اسکینڈل کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: داسو ٹرانسمیشن لائن اجلاس میں کمپنی کو
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں بدامنی پیدا کرنے کا انکشاف
وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر میں جاری عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) کی ہڑتال کے تناظر میں ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے جس میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس کے سنجیدہ عزم اور کشمیری عوام کے ساتھ خلوص نیت کا مظہر ہے، کیونکہ مسائل کا حل صرف بات چیت سے ممکن ہے، نہ کہ محاذ آرائی سے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال اور مطالباتسرکاری ذرائع کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 میں سے 36 مطالبات پہلے ہی مان لیے گئے ہیں، اس کے باوجود اے اے سی قیادت مسلسل احتجاج پر بضد ہے اور پاکستان و آزاد کشمیر کی حکومتوں کی بارہا مذاکراتی پیشکشوں کو مسترد کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مظفرآباد: پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد اور آزاد جموں و کشمیر کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز
کشمیری عوام کی جان و سلامتی پر خطرہذرائع کے مطابق اس رویے سے نہ صرف معصوم کشمیری عوام کی زندگیاں خطرے میں پڑ رہی ہیں بلکہ امن و امان متاثر ہو رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے موقف کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک خفیہ مراسلے سے انکشاف ہوا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض عناصر کو جنیوا میں بھارتی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی تھی تاکہ آزاد کشمیر میں بدامنی پیدا کی جا سکے، جس پر حکومت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سڑکوں اور روزمرہ زندگی پر اثراتذرائع کے مطابق سڑکوں کی بندش، کاروباروں کی بندش اور ضروری اشیا کی ترسیل میں رکاوٹ براہِ راست عام کشمیری شہریوں، دکانداروں، دیہاڑی داروں، طلباء اور مریضوں کو متاثر کر رہی ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بالغ نظری، مفاہمت اور مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اب ذمہ داری عوامی ایکشن کمیٹی پر عائد ہوتی ہے کہ وہ سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں:عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات مان لیے گئے، احسن اقبال
امن کی اپیل اور مذاکرات کا دروازہ کھلاذرائع نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کو انتشار نہیں بلکہ امن درکار ہے، مسائل کا حل مذاکرات میں ہے نہ کہ ہڑتالوں میں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کے دروازے بات چیت کے لیے کھلے ہیں، لہٰذا عوامی ایکشن کمیٹی کو چاہیے کہ وہ اپنی ہڑتال ختم کر کے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں