افواج پاکستان نے بھارتی آرمی کی جو ٹھکائی کی وہ ہندوستان کی سات نسلیں یاد رکھیں گی، چوہدری انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی دھمکیوں سے بیس کیمپ کے لوگوں کو کوئی خوف نہیں ہے، مکار و بزدل ہندوستان کی سازشوں کو پہلے ہی بھانپ رکھا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق، وزیر داخلہ کرنل (ر) وقار احمد نور کے ہمراہ سرسالہ میں بھارتی گولہ باری سے متاثرہ گھر میں گئے جہاں چوہدری امتیاز کے گھر میں گولہ لگنے والی جگہ کا معائنہ کیا اور نقصانات پر اظہار افسوس کیا۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی دھمکیوں سے بیس کیمپ کے لوگوں کو کوئی خوف نہیں ہے، مکار و بزدل ہندوستان کی سازشوں کو پہلے ہی بھانپ رکھا تھا۔آزاد کشمیر کی شہری آبادی کے لئے ایمرجنسی اقدمات مکمل کر رکھے تھے، آزاد کشمیر میں ہنگامی بنیادوں پر محکمہ ہیلتھ کو فعال بنایا، ضلعی ہیڈکوارٹر کو ایمبولینس گاڑیاں فراہم کیں، دو ماہ کا راشن، ادویات، ڈاکٹرز کا لائن آف کنٹرول کے قریب انتظام ممکن بنایا۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے جس دلیری اور شجاعت کے ساتھ ہندوستان میں گھس کر بھارتی آرمی کی ٹھکائی کی وہ مودی کی سات نسلیں یاد رکھیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سپہ سالار نے مظفرآباد میں کھڑے ہو کر کہا کہ کشمیر کے لئے تین جنگیں لڑیں، وقت آیا تو سات مزید جنگیں لڑنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔
پوری دنیا نے دیکھا کہ فجر کے وقت پاکستانی فوج نے جنگ کا جواب دیا اور عصر کے وقت پاکستان کی تاریخی فتح کے ساتھ سیز فائر کا اعلان ہوا، یہ اللّٰہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے، دنیا جو ہندوستان کو طاقتور ملک سمجھتی تھی انہوں نے جب انڈیا کا وجود مٹتے دیکھا تو فوری اس جعلی نمبردار کو بچانے آ گئے، امن بہت اچھی چیز ہے لیکن جب جنگ مسلط کی جائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی سنت ہے کہ اسے انجام تک پہنچایا جائے، الحمداللّٰہ ہماری فوج نے یہ فرض بھی پورا کیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہندوستان آزاد کشمیر میں اندرونی سازش کے ذریعے دہشت گردی کروانا چاہتا تھا جسے ہماری انٹیلیجنس نے ناکام بنا دیا اور دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا، لوگوں کے مفاد کی خاطر کنٹرول لائن سے مظفرآباد تک عوام میں موجود ہوں جب تک اللّٰہ تعالیٰ نے میرے قلم میں اختیار دے رکھا ہے تب تک عوام کی خدمت کا مشن جاری رکھوں گا۔
کشمیری جانتے ہیں کہ ہمارا دشمن مکار و کم ظرف ہے، آزاد کشمیر میں چند ناعاقبت اندیش عناصر نے مایوسی پھیلائی انہیں شاید اندازہ نہیں تھا کہ حکومت نے حالات سے نبٹنے کے لئے ڈیڑھ ماہ قبل انتظامات مکمل کر لئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مارٹر شیلنگ سے متاثرہ آبادی کی بحالی کے لئے حکومت سنجیدہ کاوشوں کا آغاز کر رہی ہے، پہلے مرحلے میں شہداء اور زخمیوں کے ورثاء کو امدادی چیکس تقسیم کر دیے ہیں، املاک و مویشیوں کے نقصانات کے ازالہ کو ممکن بنانے کے لئے امدادی فنڈ تقسیم کریں گے۔ہندوستان کئی دہائیوں سے کشمیریوں کی منظم نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے، شہداء کی قربانیوں کے صدقے طلوع آزادی کی منزل قریب ہے، 77 سالوں سے کشمیریوں کی تحریک لہو سے لکھی جا رہی ہے اور جو تحریکیں خون آلود ہو جائیں وہ منطقی انجام تک ضرور پہنچتی ہیں۔ کشمیریوں کو آزادی کی جنگ خود لڑنی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزاد کشمیر کو خوشحال سٹیٹ بنانے کی پالیسی پر کاربند ہیں رسد و روڈ انفراسٹرکچر کی بہتر سہولیات کے لئے بیس کیمپ میں 25 ارب روپے سے زائد فنڈز خرچ کر چکے ہیں، ای ٹینڈرنگ نظام کے باعث ریاست میں کوئی میگا کرپشن سیکنڈل سامنے نہ آنا حکومت کی نمایاں کامیابی ہے۔ وزیراعظم نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال سماہنی میں ٹراما سنٹر کو فعال کرنے کے لئے 10 لاکھ روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
جنیوا، مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے، مقررین
مقررین نے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ (آئی اے پی ایس ڈی ) کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں مقررین نے بھارت کی طرف سے رچائے جانے فالس فلیگ آپریشنوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو بدنام اور نہتے کشمیریوں پر مظالم تیز کرنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔ مقررین نے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر منعقد ہونے والے اس سیمینار میں دنیا بھر سے انسانی حقوق کے کارکنوں، ماہرین تعلیم، سیاسی رہنماﺅں نے شرکت کی۔سیمینار سے جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنونئر غلام محمد صفی ، آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر چودھری پرویز اشرف، الطاف حسین وانی، سید فیض نقشبندی اور سردار امجد یوسف نے خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر سائرہ شاہ نے انجام دیے۔ مقررین نے کہا کہ 1995ء میں چھ مغربی سیاحوں کا اغوا، 2000ء کا چٹی سنگھ پورہ قتل عام، 2019ء کاپلوامہ حملہ اور پہلگام کا حالیہ واقعہ بھارتی فالس فلیگ آپریشنوں کی واضح مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام جھوٹے آپریشنوں کا بنیادی مقصد پاکستان پر دہشت گردہ کے بنیاد الزامات عائد کرنا، حق پر مبنی تحریک آزادی کو بدنام کرنا اور ان آپریشنوں کی آڑ میں آزادی پسند کشمیر یوں پر مظالم تیز کرنا تھا۔ مقررین نے کہا کہ پہلگام کے حالیہ فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صورتحال پیدا ہوئی اور بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں ہزاروں نوجوان گرفتار کر لیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر مطعل کیا جبکہ بھارتی وزیراعظم نے بہار میں تقریر کے دوران پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں کا پانی روکنے کی دھمکی دی جس سے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی بھی پیشکش کی لیکن بھارت نے یہ پیشکش قبول کرنے کے بجائے الزامات کا سلسلہ جاری رکھا اور جارحیت کی۔مقررین نے پہلگام واقعے سمیت اس طرح کے تمام واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔