کشیدگی کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا
امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش سے بین الاقوامی تنازع کے طور پر اجاگر

کشمیر کے مسئلے نے ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر اپنی موجودگی کو مضبوطی سے منوا لیا ہے ۔مئی 2025 میں پاک بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان کی سیاسی، عسکری اور سفارتی قیادت نے مسئلہ کشمیر کو جس عزم اور مؤثر انداز سے اجاگر کیا، اس نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے تینوں مسلح افواج کے نمائندوں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ حالیہ تنازع کی جڑ مسئلہ کشمیر ہے اور جب تک یہ مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوششیں عالمی قوانین اور وعدوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔اس کشیدگی کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری اب اس مسئلے کو بھارت کا داخلی معاملہ ماننے کے بجائے ایک بین الاقوامی تنازع کے طور پر دیکھ رہی ہے ۔ پاکستان کی بھرپور سفارتی کوششوں کے باعث نہ صرف عالمی میڈیا نے اس تنازعے کو کوریج دی بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کو بے نقاب کیا۔ یوں عالمی دباؤ میں اضافہ ہوا کہ بھارت کو اس دیرینہ مسئلے کے حل کی طرف آنا پڑے ۔مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی اس تبدیلی کا اعتراف کیا۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے میں کامیاب ہو چکا ہے اور آج عالمی طاقتیں اس تنازعے میں سنجیدگی سے دلچسپی لے رہی ہیں۔ان کا بیان نہ صرف بھارتی بیانیے کی نفی کرتا ہے بلکہ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ مسئلہ کشمیر محض ایک علاقائی تنازع نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے ، جس کا حل کشمیری عوام کی رائے کے مطابق نکالنا ناگزیر ہو چکا ہے ۔یہ امر بھی قابلِ غور ہے کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے ، لیکن مسئلہ کشمیر بدستور حل طلب ہے ۔بھارت کی جانب سے مسلسل بربریت، ماورائے عدالت قتل اور آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششیں جنوبی ایشیا کے امن کو مسلسل خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں۔ عالمی برادری کو اب صرف بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق، حق خودارادیت مل سکے اور خطے میں دیرپا امن قائم ہو۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ حقیقت تسلیم کرنی ہوگی کہ جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی کا انحصار مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے ۔ پاکستان ہمیشہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات پر آمادہ رہا ہے اور اس نے بارہا اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اس تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے ۔بھارت کو بھی چاہیے کہ وہ اس حقیقت کا ادراک کرے کہ مزید ہٹ دھرمی خطے کو تباہی کی طرف لے جائے گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے ، تاکہ جنوبی ایشیا ایک پرامن اور خوشحال مستقبل کی طرف گامزن ہو

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کی جانب سے کشمیر کے

پڑھیں:

آبی وسائل پر کام جاری، ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستانی موقف کو تقویت ملی: شہباز شریف

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے، بھارت سندھ طاس یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستانی مؤقف کو تقویت ملی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس فیصلے سے پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف کو تقویت ملی ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔ یہ فیصلہ پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی اور قانونی کامیابی ہے۔ پاکستان آبی وسائل کے تحفظ اور بہتر انتظام پر کام کر رہا ہے کیونکہ پانی ہماری معیشت اور زرعی پیداوار کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کی بین الاقوامی قانونی محاذ پر کی گئی کاوشوں کو سراہا اور ان کی خدمات کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کی روح کے مطابق اپنے آبی حقوق کا ہر ممکن تحفظ یقینی بنائے گا اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کو تسلیم نہیں کرے گا۔ دوسری جانب شہباز شریف نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کر دی۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم نے چئیرمین پی ٹی آئی کو بیٹھ کر بات کرنے کی پیش کش کر دی۔ شہباز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی کہا کہ بیٹھ کر بات کرتے ہیں، مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیں، بیرسٹر گوہر نے مکالمے کے جواب میں ‘‘انشااللہ’’ کہا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے بھی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیش کش کر رکھی ہے۔ شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ کرنے بھی آئے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے درمیان ٹیلی فون  پر رابطہ ہوا جس میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیرِ اعظم کو ملک میں حالیہ بارشوں کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔ وزیراعظم  نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو ملک بھر میں بالخصوص بالائی علاقوں میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں رہنے اور معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے موبائل فون میسج کے ذریعے شہریوں کو موسمی صورتحال کی پیشگی اطلاع دینے کی بھی ہدایت  کی۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے, حریت کانفرنس
  • جنیوا، مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے، مقررین
  • مقبوضہ کشمیر میں امرناتھ یاترا کی سیکورٹی کے نام پر پابندیاں مزید سخت
  • آبی وسائل پر کام جاری، ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستانی موقف کو تقویت ملی: شہباز شریف
  • ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم
  • پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن کا فیصلہ پاکستانی موقف کی جیت ،فیصلے نے مودی کوآئینہ دکھا دیا ،سینیٹر شیری رحمن
  • بھارتی کرپٹو پالیسی ناکام، پاکستانی حکمت عملی عالمی سطح پر کامیاب قرار
  • بھارت کی ایک اور ناکامی؛ سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کی پاکستانی موقف کی حمایت
  • سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کی پاکستان کے مؤقف کی تائید
  • 2019 کے بعد یہ سب سے بڑی کامیابی ہے کہ کشمیر اب بین الاقوامی مسئلہ مانا جا رہا ہے؛ بلاول بھٹو