معرکہ حق کے بعد کشمیریوں کے حوصلے بلند، آزادی کی منزل زیادہ دور نہیں، پیر علی رضا بخاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سابق ممبر پیر سید علی رضا بخاری نے کہا ہے کہ معرکہ حق کے بعد کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور آزادی کی منزل زیادہ دور نہیں۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر کے درمیان رشتہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہے، جسے دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی، یہ کمٹمنٹ لازوال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں ابھرتی تحریک طالبان کشمیر کے دعوے اور حقائق
انہوں نے کہاکہ میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو مظلوم نہیں بلکہ بہادر کشمیری کہتا ہوں، جو عزم و استقامت کے ساتھ بھارتی دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اہل کشمیر غلامی کی زنجیروں کو یقین کے ساتھ توڑ رہے ہیں کیونکہ ان کا نظریہ اسلام کا نظریہ ہے۔ شہدا کے مقدس خون کی بدولت اہل کشمیر جھکے نہیں بلکہ آگے بڑھے ہیں۔
پیر سید علی رضا بخاری نے کہاکہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو آئینی دہشت گردی کی تو میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ کشمیریوں کا تشخص دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ کشمیریوں کی شناخت 35 اے کی بنیاد پر نہیں بلکہ یہ تاریخ 5 ہزار سال پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر جو ظلم کی تاریخ رقم کی جا رہی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ 9 لاکھ فوج کسی ایک ریجن میں ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارتی فوج کی چھاؤنی میں بدل دیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارت سے صرف ظلم کی توقع کی جا سکتی ہے، کشمیریوں اور پاکستانیوں کی آپس کی محبت لازوال ہے، ہمارا دین اور کلچر ایک ہے جسے کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا۔ خیبر سے لے کر کراچی اور گلگت بلتستان سے سرینگر تک قوم ایک ہے۔
علی رضا بخاری نے کہاکہ بھارت ہمارا شاطر دشمن ہے جو ہمارے نظریات پر حملہ کرتا ہے اور ہر طرح کے حربے اختیار کرتا ہے، لیکن کامیاب نہیں ہوتا، ملک میں فرقہ واریت کی آگ لگانے کی کوشش کے پیچھے بھی دشمن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کا رشتہ ختم کرنے کی سازشیں کی جاتی ہیں لیکن کشمیریوں کے جذبے میں کبھی کمی نہیں آئی۔ کشمیریوں کی کمٹمنٹ لازوال ہے اور ہمیشہ قائم و دائم رہے گی۔ ہمیں سازشوں پر نظر رکھنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں اللہ نے پاکستان کو فتح مبین عطا کی ہے۔ یہ ملک آگے جائے گا تو اہل کشمیر کی منزل بھی قریب ہوگی۔
پیر علی رضا بخاری نے کہاکہ بیرون ممالک میں موجود کشمیریوں پر پاکستانیوں بھارتی ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اجاگر کرتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے کشمیر پر قراردادیں منظور کر رکھی ہیں، اس لیے ہمارا عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلایا جائے۔
پیر سید علی رضا بخاری کا کہنا تھا کہ صوفیا کرام کا کشمیر میں کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے صوفیا کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک آزادی کشمیر کی حمایت: مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کے پوسٹرز آویزاں
انہوں نے کہاکہ صوفیا کرام نے جہاں دین اسلام کی تعلیمات کو عام کیا، وہیں لوگوں کی ظاہری معاملات میں بھی مدد کی اور ان کی معاشی حالت بہتر بنانے میں کردار ادا کیا۔ صوفیا نے کشمیر کے خطے میں آکر اسلام کا نور بانٹا، لوگوں کو اعلیٰ اخلاق کی بنیاد پر ملایا، انہی کے کردار کی بدولت دین اسلام کی تعلیمات عام ہوئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی دہشتگردی آزاد کشمیر اسمبلی پیر علی رضا بخاری لازوال کمٹمنٹ مقبوضہ کشمیر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئینی دہشتگردی ا زاد کشمیر اسمبلی پیر علی رضا بخاری لازوال کمٹمنٹ وی نیوز علی رضا بخاری نے کہا انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہا کشمیر کے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں صحافی مسلسل پر خطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں، آر ایس ایف
اگست 2019ء کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا ہے، مئی 2025ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ”صحافیوں کے حقوق اور صحافتی آزادی کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ” رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز“ (آر ایس ایف ) نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صحافی مسلسل دباﺅ، دھمکی اور پرخطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ”آر ایس ایف“ نے اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والے خطوں میں سے ایک ہے، اگست 2019ء کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا ہے، مئی 2025ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اس دوران میر گل نامی صحافی کو سوشل میڈیا پوسٹ پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایف نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فوجی کارروائیوں جیسے حساس موضوعات کو کور کرنے والے صحافیوں کو نگرانی، گرفتاریوں اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
2019ء کے بعد سے کم از کم 20 صحافیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ”کشمیر والا“ کے ایڈیٹر فہد شاہ بھی شامل ہیں، فہد شاہ کو تقریبا دو برس قید رکھا گیا۔ ایک اور صحافی عرفان معراج کو بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت 2023ء میں گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایف کے سائوتھ ایشیا ڈیسک کی سربراہ Célia Mercier نے کہا جموں و کشمیر میں میڈیا کے پیشہ ور افراد مستقل دھمکیوں کے ماحول میں کام کر رہے ہیں، انہیں شدید پابندیوں اور مسلسل نفسیاتی دبائو کا سامنا ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پریس کی آزادی کا احترام کرے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 2022ء میں کشمیر پریس کلب کی بندش نے مقامی رپورٹرز کو پیشہ ورانہ جگہ سے محروم کر دیا اور انہیں مزید مشکلات کا شکار کر دیا۔
کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندیاں ایک مستقل رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، خدمات کو 2G تک محدود کر دیا گیا۔ فوجی کارروائیوں کے دوران انٹرنیٹ سروس معطل کر دی جاتی ہے۔ آر ایس ایف نے پاسپورٹ کی منسوخی، پریس کارڈ کی فراہمی سے انکار اور بھارتی حکام کے دیگر ناروا اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو سفری دستاویزات کے باوجود 2022ء میں بیرون ملک جانے نہیں دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت سے انکار نہ صرف صحافیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ متنازعہ اور بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں لاکھوں لوگوں کو آزادانہ اور قابل اعتماد معلومات کے حق سے بھی محروم کر دیتا ہے۔