پی ٹی آئی کے ارکان آج جو کاٹ رہے ہیں وہ انہوں نے خود بویا تھا، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے مقدمات اور نااہلیوں پر کی جانے والی تنقید پر کہا ہے کہ وہ جو آج کاٹ رہے ہیں وہ انہوں نے خود بویا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک جملہ کہا تھا بولیے بھی اور سُنیے بھی لیکن انہوں نے بولا تو سہی مگر سُنا نہیں تاہم ہماری کولیگ نے حقیقت پر مبنی باتیں کیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ کیا فریال تالپور کو اسپتال سے نہیں اُٹھایا؟ مریم نواز کے ساتھ آپ نے کیا کیا، مجھ پر کرائےداری تک کا کیس بنایا گیا کہ میں نےکوائف جمع نہیں کرائے، یہ کہانی 2021 کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو کانٹے آج کاٹ رہے ہیں یہ انہوں نے خود بویا ہے، نواز شریف نے حکومت میں آنے کے بعد عمران خان سے کہا کہ مل کر کام کرتے ہیں، نوازشریف نے نااہل ہونے کے بعد اداروں پر حملے نہیں کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کہہ دیں کہ ہم نے اداروں پر حملے کیے ہیں ہمیں معافی دے دیں، پی ٹی آئی کے لیڈر کچھ اور کہتے ہیں اور باقی کچھ اور کہتے ہیں، ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ مکافات عمل کی وجہ سے ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ نے اے پی سی کی اس کو کیا کہوں، اے پی سی کے پانچ صفحات کے اعلامیے میں ایک فقرہ معرکہ حق کے لیے نہیں تھا، آپ کا راستہ سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھنے اور مذاکرات سے نکلنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کی پوری قیادت کو سزا ہوگئی، پورے پاکستان میں دوبندے بھی باہر نہیں نکلے، آپ کے لیڈر کو سزا ہوئی تو آپ احتجاج تہذیب کے دائرے میں کریں، ہم نے تو 9 مئی نہیں کیا تھا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آپ نے کوئٹہ چھاؤنی سے چکدرہ چھاؤنی تک 250 مقامات پر حملے کیے، کل تک کہتے تھے غلامی نامنظور آج کہتے ہیں آزادی نامنظور، ایک جُملہ انہوں نے معرکہ حق پر نہیں کہا۔
سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ لوگوں کو سزا ہونے پر کون سے عوام باہر نکلے ہیں، ہماری کولیگ بولیں اور ان پر آوازیں کسی جائیں یہ جمہوریت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا فریال تالپور صاحبہ کو چاند رات کو نہیں اٹھایا گیا، اسپتال کے ڈاکٹر بولتے رہ گئے کہ ان کو اسپتال کی ضرورت ہے مگر ان کو جیل میں لے جایا گیا ،نواز شریف کی تقریر سننے پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا اور یہاں تک کیا گیا کہ اگر کسی کا جرم نہیں ملتا تو اس پر ڈرگ ڈال دو کرایہ داری ڈال دو۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پتا نہیں کس دل سے کہتے ہیں کہ جو بوؤ گے وہ کاٹو گے، جو بویا تھا وہ کاٹ رہے ہیں، نواز شریف کا کیس ہی سپریم کورٹ سے شروع ہوتا تھا وہاں ختم ہو جاتے تھے، آپ کہتے ہیں فائز عیسیٰ سے کیس شروع ہوئے یہ کھوسہ کون تھا۔
انہوں نے کہا کہ 8 کے بعد 10 مئی نہیں آیا 250 مقامات پر حملے ہوئے، ٹیلیفون کر کے کہا کہ ہم نے جلا دیا کوئی گملہ نہیں چھوڑا، 500 لوگوں کو تو جیل میں جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد قیصر نے کہا کہ ہماری غلطی ہے کہ باجوہ کو توسیع دی، یہ واردات بھارت میں ہوتی تو کیفرکردار تک پہنچ چکی ہوتی، امریکا میں ہوتی تو پھر بھی سزا ہو چکی ہوتی۔
پی ٹی آئی کے اراکین کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ یہ بھی مان لو ہم گمراہ ہو گئے تھے ہم نے ریاست پر حملہ کیا اور ہم سے غلطی ہوگئی، آپ کی جماعت میں 10 زبانیں ہیں، آپ کبھی کشمیر کے دن جلوس نکالتے ہیں کبھی آزادی کے دن احتجاج کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جاگتی آنکھوں سے خواب نہ دیکھیں بلکہ حقیقت کو تسلیم کریں، آپ کی وجہ سے نہ دنیا رکے گی نہ پارلیمنٹ رکے گی اور نہ قانون سازی رکے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ آپ پی ٹی آئی کے کاٹ رہے ہیں کہتے ہیں پر حملے سزا ہو
پڑھیں:
سینیٹر عرفان صدیقی شدید علیل، آج 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے ووٹ کاسٹ نہیں کرسکیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کی طبی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ خاندانی ذرائع نے ان کی شدید علالت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اسپتال میں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عرفان صدیقی کی ناساز صحت کے باعث وہ آج 27ویں آئینی ترمیم پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
یاد رہے کہ قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے کی منظوری دے دی ہے، اور یہ مجوزہ ترمیم آج سینیٹ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی، جو صبح 11 بجے شروع ہوگا۔
سینیٹ کے جاری کردہ ایجنڈے کے مطابق، سینیٹر فاروق ایچ نائیک قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کریں گے، جبکہ وزیرِ قانون ترمیمی بل کو منظوری کے لیے ایوان میں پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادی جماعتوں کے درمیان بعض ترامیم پر تاحال اتفاق رائے نہیں ہو سکا، جن میں عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔