ماتلی ،مہنگائی کے نئے طوفان سے متوسط طبقہ شدید متاثر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250922-11-17
ماتلی (نمائندہ جسارت) سندھ بھر میں مہنگائی کی نئی لہر نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ گندم، آٹا اور چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔آٹے کی فی کلو قیمت میں پانچ روپے کے اضافے کے بعد نرخ 120 روپے فی کلو تک پہنچ گئے ہیں۔ ماہرین و تاجروں کے مطابق اس مہنگائی کی بڑی وجہ محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے گزشتہ سیزن میں گندم کی بروقت اور مؤثر خریداری نہ ہونا ہے، جس کے باعث گندم فلور مل مالکان اور کارخانہ داروں کے پاس چلی گئی۔ ان مل مالکان نے اپنی مرضی کے نرخ مقرر کرکے قیمتوں کو مزید بڑھا دیا۔ادھر چینی کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سو کلو کی بوری میں 400 سے 450 روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ سندھ کی شوگر ملز کی جانب سے چینی کی لوڈنگ بند کر دینے کے باعث طلب اور رسد کا توازن بگڑ گیا ہے، جس نے چینی کی قیمتوں کو اوپر دھکیل دیا ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی زندگی مزید اجیرن ہوتی جا رہی ہے۔ آٹے اور چینی کے دام بڑھنے سے گھریلو بجٹ مکمل طور پر متاثر ہو چکا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو دالیں، سبزیاں اور دیگر اشیائے خورونوش بھی مزید مہنگی ہو جائیں گی۔سماجی رہنماؤں اور تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر فلور ملز اور شوگر مافیا کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے گندم و چینی کی سرکاری ریلیز کا نظام مؤثر بنایا جائے، تاکہ غریب اور متوسط طبقہ سکون کا سانس لے سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چینی کی
پڑھیں:
پیما کا دواؤں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(جسارت نیوز) پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے حکومت کی جانب سے ڈیریگولیشن پالیسی کے نفاذ کے بعد گزشتہ ایک سال کے دوران ضروری ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پیما سمجھتی ہے کہ ضروری اور عام استعمال کی دواؤں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ مریضوں پر بھاری مالی بوجھ بن گیا ہے، جس سے متوسط طبقے سمیت بہت سے لوگ بنیادی علاج کی استطاعت سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔پیما کے مرکزی صدر پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ صورتحال اس لیے بھی تشویشناک ہے کہ پاکستان کا صحت کا شعبہ پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے، جہاں صحت کے لیے مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا ایک فیصد سے بھی کم حصہ مختص کیا جاتا ہے۔ سرکاری صحت کے محدود وسائل اور دواؤں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ضروری علاج تک رسائی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے عوامی مفاد میں فوری اصلاحات کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری اور مقامی پیداوار یقیناً اہم ہیں، لیکن انہیں مریضوں کی فلاح و بہبود کی قیمت پر فروغ نہیں دیا جا سکتا۔ پیما نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیریگولیشن فریم ورک کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے اور ایسے مؤثر نظام متعارف کرائے جائیں جو ملک بھر میں ضروری دواؤں کی دستیابی اور ان کی استطاعت کو یقینی بنائیں۔