پنجاب حکومت نے شادی شدہ خواتین اساتذہ کا بڑا مسئلہ حل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پنجاب حکومت نے شادی شدہ خواتین اساتذہ کا بڑا مسئلہ حل کردیا۔
حکومت نے ای ٹرانسفر پالیسی 2024 میں ترمیم کردی، جس کے تحت اب خواتین اساتذہ شادی کے بعد کسی بھی وقت تبادلہ کروا سکیں گی۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی تعلیمی اداروں کی خواتین اساتذہ اور طالبات کے لیے مفت سفری سہولت کا اعلان
خواتین اساتذہ شادی کے بعد ایک سال میں تبادلے کی درخواست دےسکتی ہیں، ہارڈ شپ کی بنیاد پر شادی شدہ خواتین اساتذہ کا تبادلہ ترجیحی بنیادوں پر کردیا جائےگا۔
ہارڈ شپ کی بنیاد پر تمام تبادلے سیس پورٹل کے ذریعے پورے سال جاری رہیں گے، اوپن میرٹ پر تبادلوں کے دوران ہارڈ شپ درخواستیں قبول نہیں کی جائیں گی۔
شادی کے بعد تبادلے کے لیے نکاح نامہ، شوہر کا آئی ڈی کارڈ، رہائش کا ثبوت لازم ہوگا، جبکہ بین الاضلاعی تبادلے کے لیے متعلقہ سی ای او سے منظوری اور این او سی لینا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی حکومت نے متعدد اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان کردیا
ای ٹرانسفر کی نئی پالیسی 9 مئی 2025 سے نافذ العمل ہوگئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پنجاب پنجاب حکومت خواتین اساتذہ شادی شدہ خواتین مسئلہ حل وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت خواتین اساتذہ شادی شدہ خواتین مسئلہ حل وی نیوز شادی شدہ خواتین خواتین اساتذہ حکومت نے کے لیے
پڑھیں:
جنیوا، مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے، مقررین
مقررین نے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ (آئی اے پی ایس ڈی ) کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں مقررین نے بھارت کی طرف سے رچائے جانے فالس فلیگ آپریشنوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو بدنام اور نہتے کشمیریوں پر مظالم تیز کرنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔ مقررین نے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر منعقد ہونے والے اس سیمینار میں دنیا بھر سے انسانی حقوق کے کارکنوں، ماہرین تعلیم، سیاسی رہنماﺅں نے شرکت کی۔سیمینار سے جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنونئر غلام محمد صفی ، آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر چودھری پرویز اشرف، الطاف حسین وانی، سید فیض نقشبندی اور سردار امجد یوسف نے خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر سائرہ شاہ نے انجام دیے۔ مقررین نے کہا کہ 1995ء میں چھ مغربی سیاحوں کا اغوا، 2000ء کا چٹی سنگھ پورہ قتل عام، 2019ء کاپلوامہ حملہ اور پہلگام کا حالیہ واقعہ بھارتی فالس فلیگ آپریشنوں کی واضح مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام جھوٹے آپریشنوں کا بنیادی مقصد پاکستان پر دہشت گردہ کے بنیاد الزامات عائد کرنا، حق پر مبنی تحریک آزادی کو بدنام کرنا اور ان آپریشنوں کی آڑ میں آزادی پسند کشمیر یوں پر مظالم تیز کرنا تھا۔ مقررین نے کہا کہ پہلگام کے حالیہ فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صورتحال پیدا ہوئی اور بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں ہزاروں نوجوان گرفتار کر لیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر مطعل کیا جبکہ بھارتی وزیراعظم نے بہار میں تقریر کے دوران پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں کا پانی روکنے کی دھمکی دی جس سے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی بھی پیشکش کی لیکن بھارت نے یہ پیشکش قبول کرنے کے بجائے الزامات کا سلسلہ جاری رکھا اور جارحیت کی۔مقررین نے پہلگام واقعے سمیت اس طرح کے تمام واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔