قطر اور امریکا کے درمیان بوئنگ طیاروں کی خریداری سمیت مختلف معاہدوں پر دستحط
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
قطر اور امریکا کے درمیان بوئنگ طیاروں کی خریداری سے سمیت مختلف معاہدوں پر دستحط کئے گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے بعد قطر پہنچے جہاں امیرِ قطر تمیم بن حمد نے ان کا پُرتپاک استقبال کیا، امیرِ قطر کے ساتھ ملاقات میں امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی تعاون میں مزید اضافے پر اتفاق کرتے ہوئے اقتصادی معاہدوں پر دستخط بھی کیے، ان معاہدوں میں امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے طیاروں کی خریداری کا ایک ایسا معاہدہ بھی شامل ہے جو کمپنی کی تاریخ کا سب سے بڑا ’’آرڈر‘‘ ہے۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے دفاعی شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان Letter of Intent پر بھی دستخط کیے، صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کو خطے میں امریکا اور قطر کے بڑھتے ہوئے اسٹریٹیجک تعاون کی ایک بڑی مثال قرار دیا۔ امیرِ قطر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ ہم نے دنیا، یوکرین کی جنگ، اور ایران سے متعلق جو ایک دلچسپ صورتحال ہے، پر بات کی۔ مجھے لگتا ہے کہ سب کچھ بہتر طریقے سے حل ہو جائے گا۔ اس موقع پر قطری امیر نے کہا کہ ان کی ٹرمپ سے ملاقات "عمدہ" رہی اور انہیں یقین ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے قطر اور امریکا کے درمیان تعاون کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں، جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے ہفتے تک غزہ میں جنگ بندی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بہت قریب ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی۔ اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر مستقبل میں انٹیلی جنس رپورٹس میں ایران کی جانب سے یورینیئم کی افزودگی سے متعلق تشویش ناک نتائج آئے تو کیا وہ ایران پر بمباری کرنے پر غور کریں گے۔ اس کے جواب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے اس سطح پر یورینیئم افزودہ کی، جس پر امریکا کو تشویش ہوئی تو وہ بمباری پر بالکل غور کریں گے۔ امریکی صدر نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ ایران میں ایٹمی تنصیبات کو بمباری سے تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں، جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایرانی قیادت ان سے ملاقات کرنا چاہتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے اس بیان پر جلد ردعمل دیں گے، جس میں آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ قطر میں امریکی فوج کے اڈے پر حملہ کرکے ایران نے امریکا کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں اسی تقریب سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا بھی ایک بار پھر کریڈٹ لیا اور جنگ بندی پر دونوں ملکوں کی قیادت کی تعریف کی۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے بھارت اور پاکستان کا معاملہ حل کرنے پر بہت خوشی ہے، پاکستان اور بھارت کے پاس اعلیٰ سطح کے ایٹمی ہتھیار ہیں، ہم نے پاکستان اور بھارت کا معاملہ تجارت کے ذریعے حل کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات فوری ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا سے ڈیل کرنا مشکل کام ہے۔ شمالی کوریا کے ساتھ تنازع جلد حل ہو جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ صدارت انتہائی خطرناک عہدہ ہے، پنسلوینیا میں کان پر گولی لگنے کی بعض اوقات یاد دہانی ہوتی ہے۔ بعض اوقات لگتا ہے کہ دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں۔ ایک سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ صدارت خطرناک کام ہے، انہوں نے صدارت کا منہ زور بیل پر سواری اور کار ریس کے ڈرائیورز کو لاحق خطرات سے موازنہ کیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ منہ زور بیل پر سواری کرنے اور کار ریس کے ڈرائیورز کے مرنے کا خطرہ ایک فیصد ہوتا ہے جبکہ آپ صدر ہوں تو مرنے کا خطرہ پانچ فیصد ہوتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر کسی نے یہ انہیں پہلے بتایا ہوتا تو شاید صدارت کی دوڑ میں حصہ نہ لیتے۔ واضح رہے کہ امریکا کے 45 میں سے 4 صدور کو قتل کیا گیا جبکہ کئی صدور اور امیدواروں کو گولی ماری گئی۔