ججز سے یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ 27ویں ترمیم لا کر ان کی عمر میں 5 سال اضافہ کریں گے، فواد چوہدری کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی2025ء) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ ججز سے یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ 27ویں ترمیم لا کر ان کی عمر میں 5 سال اضافہ کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ بار ایسوسی ایشنز میں یہ بات عام ہے کہ ججز سے یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم لا کر ججز کی عمر میں 5 سال اضافہ کریں گے، خاص طور پر جسٹس امین الدین جو ریٹائر ہونے والے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے مخصوص نشستوں کے کیس کا حکومت کے حق میں مثبت فیصلہ آئے کیوں کہ اس حکومت کے لیے اس سے زیادہ اچھے کوئی ججز نہیں ہوسکتے اس لیے حکومت تو چاہے گی ان ججز کی عمر 100 سال کردے۔
سابق وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے پچھلے چالیس سال نواز شریف اور زرداری کو ملک پر مسلط رکھا، اب اگلے چالیس سال ان کے بچوں کو ملک پر مسلط کررہے ہے، اقتدار عوام کو واپس کیا جائے اور بند کمروں میں فیصلے بند کیے جائیں۔(جاری ہے)
پاکستان اور بھارت کی کشیدگی سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ایٹمی جنگ تو چھوڑ دیں ٹریڈیشنل وار میں بھی پاکستان نے بھارت کو دھول چٹائی ہے، پاکستان کی ایئرفورس نے چند گھنٹوں میں بھارت کے 5 طیارے گرائے، بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے 20 ایئر بیسز تباہ کیں، پوری قوم پاکستان کی افواج اور خصوصاً پاکستان ایئر فورس کی شکرگراز ہے، پاکستان نے اس تاثر کو تبدیل کر دیا ہے کہ انڈیا ساؤتھ ایشیاء کا اسرائیل ہے، پاکستان کو جو کرنا چاہیے تھا وہ کیا، نیوکلیئر بہت بعد کی بات ہے، پاکستان طے کرتا ہے کہ ساؤتھ ایشیا کی پاور پولیٹکس کیسے ہونی ہے، افواج پاکستان کے جوانوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر ہندوستان کو دھول چٹائی، افواج پاکستان نے ملک وقوم کا سر فخرسے بلند کیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان نے کی عمر
پڑھیں:
ہندوستان کو واضح پیغام، اجارہ داری برداشت نہیں کریں گے: فیلڈ مارشل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی میں 52ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے خطے کی صورتحال، دہشتگردی، بھارت کے رویے اور قومی یکجہتی پر اہم نکات پیش کیے۔
فیلڈ مارشل نے اپنے خطاب میں واضح طور پر بھارت کو خطے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا سرپرست قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے نہ پہلے بھارت کی اجارہ داری قبول کی، نہ اب کرے گا اور نہ ہی آئندہ کبھی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشتگردی دراصل اس کے اندرونی تعصبات، اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر مظالم کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے معرکۂ حق میں ریاست کے تمام اداروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور اللہ کی مدد سے بھارت کی بلاجواز جارحیت کا بھرپور جواب دیا، چاہے وہ کشمیر کی لائن آف کنٹرول ہو یا ساحلی سرحدیں۔
افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے برادر اسلامی ملک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، مگر ساتھ ہی یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ وہ بھارت کی پراکسیز یعنی “فتنہ الہندوستان” اور “فتنہ الخوارج” کو اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دے۔
فیلڈ مارشل نے واضح کیا کہ ریاستی ہم آہنگی کا مرکز و محور انتظامیہ اور سول بیوروکریسی ہے، اور اس پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستانیت کو انفرادی یا علاقائی شناخت پر فوقیت دے۔
انہوں نے افواج پاکستان کی تیاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ہر وقت جدید جنگی تقاضوں کے مطابق خود کو تیار رکھتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے افسران کو تلقین کی کہ قوموں کی ترقی میں کردار، جرات اور قابلیت بنیادی اصول ہیں اور ان میں سے اگر کسی ایک کو چننا ہو تو کردار کو فوقیت دی جائے۔
خطاب کے آخر میں انہوں نے تاریخ سے سیکھنے، قومی شناخت کو اپنانے اور اگلی نسلوں تک حب الوطنی کی سوچ منتقل کرنے پر زور دیا۔