ایرانی صدر کا ٹرمپ کو کرارا جواب: ہم غنڈہ گردی کے آگے نہیں جھکیں گے!
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تہران پر تنقید کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایران کسی بھی قسم کی دھمکی یا غنڈہ گردی کے آگے نہیں جھکے گا۔
ایرانی صدر نے امریکی صدر کے حالیہ خلیجی ممالک کے دورے کے دوران دیے گئے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا: "کیا آپ ہمیں ڈرانے کے لیے آئے ہیں؟ ہم ایسے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتے، اور شہادت کی موت ہمارے لیے بستر پر مرنے سے کہیں زیادہ عزیز ہے۔"
یاد رہے کہ امریکہ نے حال ہی میں ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک افراد اور اداروں پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
بدھ کے روز لگائی گئی پابندیاں ان کمپنیوں پر ہیں جو ایران کو میزائل سازی کے اہم مواد کی تیاری میں مدد دے رہی ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب میں موجود صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران سے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو ایران کو سخت معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
سری لنکا اور مالدیپ میں اپنے ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں اس بات پر خبردار کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی قوانین کو "امریکی کھلواڑ" نہیں بننا چاہیئے، ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی پابندیوں کیخلاف ایران و بین الاقوامی قوانین کی حمایت کریں اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی پر مبنی مغربی اقدامات کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سری لنکن ہم منصب وجیتا ہرات کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں ایران مخالف مغربی اقدامات اور بالخصوص امریکی طرز عمل پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے، سری لنکا میں ایرانی سفیر علی رضا دلکش نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون اس وقت امریکہ کے لئے ایک کھلواڑ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اندھی حمایت سے لیا گیا مغربی ممالک کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے لئے انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
کولمبو میں ایرانی سفیر نے کہا کہ سری لنکا کے ساتھ ساتھ مالدیپ کے وزیر خارجہ کے نام بھی تحریر کردہ اس خط میں وزیر خارجہ نے تاکید کی ہے کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کی حمایت کرنی چاہیئے اور یہ مسئلہ صرف ایران کا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے وقار کا بھی ہے! انہوں نے لکھا کہ آج، ایران ہدف ہے، کل یہ ہدف جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک اور پرسوں، شاید افریقی ممالک بھی ہوسکتے ہیں لہذا میڈیا کو عوام کے سامنے یہ بات واضح طور پر پیش کرنی چاہیئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ہمیں بین الاقوامی اصولوں کے بارے محتاط رہنا چاہیئے کیونکہ یہ اصول دو عالمی جنگوں میں انسانیت کے تلخ ترین تجربات کا نتیجہ ہیں لہذا ہم ان اصول و وقار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے کہ صرف ہتھیار ڈال کر کہہ دیں کہ "امریکہ جو چاہے کر سکتا ہے"!
علی رضا دلکش نے مزید کہا کہ ہم نے سری لنکا اور مالدیپ کے وزرائے خارجہ کو تحریر کردہ خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ آ کھڑے ہوں نیز وزیر خارجہ نے اپنے خط میں تاکید کی ہے کہ یہ لمحہ بین الاقوامی قوانین کی درستگی کے لئے ایک نازک امتحان ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں خاص طور پر ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تجارت کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان میں چائے، تیل، ادویات، خوراک یا تجارت کے دیگر شعبے شامل نہیں!