چینی وزارت تجارت کی جانب سے برآمدی کنٹرول لسٹ کے بارے میں صحافیوں سے بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے برآمدی کنٹرول لسٹ کے حوالے سے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ برآمدات کے کنٹرول سے متعلق قوانین اور ضوابط کے مطابق، وزارت تجارت نے 4 اور 9 اپریل 2025 کو بالترتیب اعلان نمبر 21 اور 22 جاری کیا، جس میں 28 امریکی اداروں کو برآمدات کی کنٹرول فہرست میں شامل کیا گیا، اور ان پر دوہرے استعمال کی اشیاء کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی۔ چین-امریکہ اعلی سطحی اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 14 مئی 2025 سے 90 دنوں کے لیے مذکورہ متعلقہ اقدامات کو معطل کر دیا جائے۔ اگر برآمد کرنے والے اداروں کو مذکورہ بالا 28 اداروں کو دوہرے استعمال کی اشیا برآمد کرنے کی ضرورت ہو، تو انہیں “عوامی جمہوریہ چین کی دوہرے استعمال کی اشیا کی برآمد پر کنٹرول کے ضوابط” کے متعلقہ دفعات کے مطابق وزارت تجارت سے درخواست کرنی چاہیے۔ وزارت تجارت قوانین و ضوابط کے مطابق جانچ پڑتال کرے گی اور جو درخواستیں معیار پر پوری اتریں گی انہیں اجازت دی جائے گی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی حکام نے غزہ میں جنگبندی کے بارے میں ڈونلڈ ٹرامپ کے دعووں کی تردید کر دی
فرانس نیوز سے اپنی ایک گفتگو میں ماجد الانصاری کا کہنا تھا کہ اب غزہ میں جنگبندی کا مناسب وقت آن پہنچا ہے، بالخصوص ایران سے سیز فائر کے بعد۔ اسلام ٹائمز۔ ایک اسرائیلی صحافی "گائی السٹر" نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ پوسٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ گائی السٹر کا یہ ٹویٹ ایسی صورت میں سامنے آیا جب گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نہایت قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ہم آئندہ ہفتے سیز فائر تک پہنچ جائیں۔ دوسری جانب آج فرانس نیوز سے گفتگو میں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان "ماجد الانصاری" نے بھی کچھ ایسا ہی موقف اپنایا کہ اب غزہ میں جنگ بندی کا مناسب وقت آن پہنچا ہے، بالخصوص ایران سے سیز فائر کے بعد۔ تاہم صیہونی صحافی کی طرح دیگر اسرائیلی عہدیداروں نے بھی غزہ میں جنگ بندی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک غزہ جنگ کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات میں کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت کا آغاز کر رکھا ہے جو ابھی تک رُکنے کا نام نہیں لے رہی۔ صیہونی بمباری میں اب تک 56 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 75 فیصد بچے اور خّواتین ہیں۔ اس دوران شہری انفراسٹرکچر بھی صیہونی حملوں کی زد میں ہے۔