Daily Mumtaz:
2025-06-30@09:17:13 GMT

وفاقی حکومت نے آم برآمد کرنے کی اجازت دے دی

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

وفاقی حکومت نے آم برآمد کرنے کی اجازت دے دی

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے پچیس مئی سے آم برآمد کرنے کی اجازت دیدی ہے جس کیلئے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کردی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزارت تجارت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ایکسپورٹ پالیسی کے تحت قائم کردہ کمیٹی نے اسٹیک ہولڈرز کی درخواست پر کراپ سیزن2025 کیلئے آموں کی برآمد کے حوالے سے تاریخ میں توسیع کی سفارش کی ہے۔

اس کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارت تجارت نے باقاعدہ سرکلر جاری کیا ہے اس سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ کراپ سیزن2025 سے پیدا ہونیوالے آم 25 مئی2025 سے برآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔

اس کیلئے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں ترمیم کی گئی ہے، سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ آموں کی برآمد کیلئے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں دی گئی باقی تمام شرائط اسی طرح لاگو رہیں گی۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کیلئے ا

پڑھیں:

وفاقی حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کر کے اختیارات، اثاثے و ذمہ داریاں MCI کو منتقل کرنے کا حکم

اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی سے)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے کی جانب سے بڑی شاہراہوں سے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنوں کو براہِ راست رسائی دینے کے عوض رائٹ آف وے چارجز عائد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا ہ۔

عدالت نے 2015 میں جاری کردہ نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کے تحت وصول کی گئی تمام رقوم واپس کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ “سی ڈی اے کا اصل مقصد ختم ہو چکا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ وفاقی حکومت اس ادارے کو ختم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔” عدالت نے ہدایت دی کہ سی ڈی اے کے تمام اختیارات، اثاثے اور فرائض میونسپل کارپوریشن اسلام آباد (MCI) کو منتقل کیے جائیں تاکہ اسلام آباد کا نظام مقامی حکومت کے قانونی دائرے میں مؤثر طریقے سے چلایا جا سکے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جون 2015 کے نوٹیفکیشن کی بنیاد پر سی ڈی اے کی جانب سے کیے گئے تمام اقدامات غیر مؤثر اور غیر قانونی سمجھے جائیں گے۔ اب اسلام آباد کا انتظامی، ریگولیٹری اور بلدیاتی نظام “اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015” کے تحت چلایا جا رہا ہے، لہٰذا پرانے قوانین یا ادارہ جاتی ڈھانچے کو نئی قانون سازی کے خلاف نہیں چلنے دیا جا سکتا۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ ریور گارڈن ہاؤسنگ اسکیم کے رہائشی ہیں، جو اسلام آباد ایکسپریس وے سے صرف 1.5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ان کے مطابق اسکیم میں تمام ترقیاتی کام — بشمول سڑکیں، پانی، بجلی، گیس اور سیوریج — سی ڈی اے کے قوانین کے تحت مکمل ہو چکے ہیں۔ اسکیم کو سی ڈی اے نے 19 جون 2001 کو منظور کیا اور 19 ستمبر 2007 کو این او سی جاری کی گئی۔ 2008 سے یہاں کے مکین سی ڈی اے کے قواعد کے مطابق گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔

فیصلے میں عدالت نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 23 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہر شہری کو پاکستان کے کسی بھی حصے میں جائیداد خریدنے، رکھنے، اور منتقل کرنے کا حق حاصل ہے، بشرطیکہ یہ حق عوامی مفاد میں بنائے گئے قانون کے تابع ہو۔

عدالت نے مزید قرار دیا کہ جب پرانے قانون کی کوئی شق نئے قانون سے متصادم ہو، اور ہم آہنگی ممکن نہ ہو، تو پرانے قانون کو ختم شدہ تصور کیا جاتا ہے۔
ایوان میں ہنگامہ آرائی ، دھکم پیل ،نعرے بازی پر پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان معطل

متعلقہ مضامین

  • ’لڑکیوں کو چھوٹے کپڑوں کی اجازت، لڑکوں کو چپل بھی منع‘، ملازم کمپنی کی دوغلی پالیسی پر پھٹ پڑا
  • عوام کو بڑا ریلیف ملنے کا امکان، وفاقی حکومت کا ملک بھر میں یکساں بجلی ٹیرف نفاذ کیلئے نیپرا سے باضابطہ رجوع
  • بجلی کے یکساں ٹیرف نظام کیلئے حکومت کا بڑا فیصلہ
  • وفاقی حکومت نے 285 اشیا پر دوبارہ ڈیوٹیز عائد کرنیکی منظوری دیدی
  • فیس بک کی جانب سے صارف کی پرائیویٹ فوٹوز کو اے آئی کی تربیت کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، رپورٹ
  • وفاقی حکومت سی ڈی اے کو تحلیل کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ
  • وفاقی حکومت کا بجلی صارفین کیلیے ریلیف: پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کی ہدایت کردی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی وفاقی حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کرنے کی ہدایت
  • وفاقی حکومت کو سی ڈی اے تحلیل کر کے اختیارات، اثاثے و ذمہ داریاں MCI کو منتقل کرنے کا حکم