انگلینڈ: موت میں معاونت کو قانونی حیثیت دینے کے بل پر ڈاکٹرز تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
انگلینڈ میں فیملی ڈاکٹرز شدید بیمار افراد کو قانونی طور پر موت کیلئے معاونت فراہم کرنے کے مسئلہ پر واضح طور پر تقسیم نظر آتے ہیں۔
برطانوی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پانچ ہزار سے زائد فیملی ڈاکٹرز کو سوالنامہ بھیجا گیا تھا جس میں ان سے شدید بیمار افراد کی موت میں معاونت کے حوالے سے رائے طلب کی گئی تھی۔
ان میں سے ایک ہزار ڈاکٹروں نے جواب دیا، تقریبا پانچ سو کا کہنا تھا کہ وہ کسی کی موت کیلئے معاونت کے خلاف ہیں جبکہ چار سو نے حق میں رائے دی، مخالفت میں رائے دینے والوں نے اس بل کو خوفناک اور ظالمانہ قرار دیتے ہونے کہا کہ وہ ڈاکٹر ہیں قاتل نہیں، جبکہ حق میں رائے دینے والوں کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی انسانی حق ہے جو طویل عرصہ سے زیر التوا ہے، ہم بعض انسانی جسموں کو غیر انسانی طریقے سے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
یہ سروے ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب رواں ہفتہ اراکین پارلیمنٹ اس متنازع بل پر دوبارہ بحث کریں گے اور اس حوالے سے ووٹنگ بھی ہوگی کہ آیا آئندہ ماہ اسے منظوری کیلئے پیش کیا جائے یا روک دیا جائے۔
اگر شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت کا بل انگلینڈ اور ویلز میں منظور ہوجاتا ہے تو یہ معاشرے میں ایک تاریخی تبدیلی ہوگی، موجودہ قوانین کسی بھی مریض کی موت کی خواہش کی تکمیل سے روکتے ہیں۔
گزشتہ روز ہی اسکاٹ لینڈ میں موت میں معاونت کو قانونی حیثیت دینے کے لئے ایک علیحدہ بل ابتدائی ووٹنگ سے منظور ہوا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں معاونت
پڑھیں:
برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے والوں کے لیے مستقل رہائش کا حصول 20 سال بعد ممکن ہوگا
برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود پیر کے روز ملک کی پناہ گزین پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کریں گی، جن کے تحت برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے والوں کو اب مستقل رہائش حاصل کرنے کے لیے 20 سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات غیر قانونی ہجرت اور چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں کمی لانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ نئی پالیسی کے مطابق پناہ ملنے کے بعد اب لوگوں کو مستقل نہیں بلکہ عارضی حیثیت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: خدمات اور وفاداری کا اعتراف، عمان کی جانب سے 45 افراد کو شہریت دینے کا شاہی فرمان جاری
موجودہ قانون کے تحت پناہ گزینوں کو 5 سال کا اسٹیٹس ملتا ہے جس کے بعد وہ مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، لیکن نئی پالیسی کے مطابق یہ ابتدائی مدت کم کر کے صرف ڈھائی سال کر دی جائے گی۔ اس مدت کے اختتام پر پناہ گزینوں کی حیثیت دوبارہ جانچی جائے گی اور اگر ان کے آبائی ممالک کو برطانیہ محفوظ قرار دے دے تو انہیں واپس جانے کا کہا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
مستقل رہائش کے حصول کے لیے اب مسلسل 20 سال تک اس حیثیت کو برقرار رکھنا لازمی ہوگا۔ یہ حکمتِ عملی ڈنمارک کی سخت ترین پناہ پالیسیوں سے متاثر نظر آتی ہے، جہاں مہاجرین کو 2 سال کے لیے عارضی رہائش دی جاتی ہے اور اس کے بعد ان کی حیثیت دوبارہ زیرِ جائزہ آتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ تارکین وطن شہریت