WE News:
2025-06-30@18:55:44 GMT

کیا پاکستان نے واقعی معاشی کرشمہ انجام دے دیا؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

کیا پاکستان نے واقعی معاشی کرشمہ انجام دے دیا؟

پاک بھارت کشیدگی کے بعد ایسا لگ رہا جیسے پاکستان پر قدرت مہربان ہوگئی ہو، مقامی ہو یا بین الاقوامی ادارے سب پاکستان کے حوالے سے مثبت خبریں رپورٹ کر رہے ہیں جبکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدے اور عالمی اتحادیوں کی مدد سے پاکستان نے معاشی میدان میں ایک غیر معمولی بحالی حاصل کی ہے جسے ایک رپورٹ میں ’میگامیکرو اکنامک کرشمہ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینک حکام سے اہم ملاقاتیں، پاکستان کی معیشت پر مثبت تاثر اجاگر

پاکستان نے مہنگائی پر قابو پایا، کرنسی کی قدر کو مستحکم کیا، اسٹاک مارکیٹ میں زبردست اضافہ دیکھا (KSE-100 انڈیکس 3 گنا بڑھا) اور یورو بانڈز کی قدر میں بہتری آئی، یہ بحالی اس وقت ممکن ہوئی جب پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر ایک معاہدہ کیا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ کو بلند سطح پر برقرار رکھا، اور چین، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات جیسے اتحادیوں نے مالی مدد فراہم کی، پاکستان نے اپنی اقتصادی حالت کو وقتی طور پر بہتر کر لیا ہے، لیکن ابھی بھی معیشت بیرونی جھٹکوں کے لیے بہت حساس ہے۔

اس کے علاوہ معیشت کی بنیاد وسیع نہیں ہے جیسا کہ کچھ ہمسایہ ممالک میں دیکھی جاتی ہے، یعنی یہ چند شعبوں تک محدود ہے۔

سینیئر صحافی حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم بہتری کی طرف جا کیوں رہے ہیں؟ مارکیٹ ڈاؤن فال کا شکار تھی سرمایہ کار یہاں سے بھاگ رہے تھے، بین الاقوامی سرمایہ نکل رہا تھا مقامی سرمایہ دار کہیں اور اپنا سرمایہ لگا رہے تھے یہ سب رک کیوں گیا ہے؟

اس حوالے سے حمزہ گیلانی بتاتے ہیں کہ سب سے پہلے تو شرح سود 22 فیصد کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے جو کہ اب بھی زیادہ ہے اسے سنگل ڈیجٹ میں ہونا چاہیے جو آنے والے دنوں میں 9.

5 فیصد پر جا سکتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی رفتار 0.5 فیصد پر آگئی جو اس سے قبل بہت تھی اور یہی وجہ ہے کہ مسلسل شرح سود میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی شرح سود میں 3 فیصد تک کمی کی گنجائش موجود ہے لیکن ایک دم اسے کم کرنے سے امپورٹ بڑھے گی اور مہنگائی میں پھر سے اضافے کا امکان موجود ہے۔

حمزہ گیلانی کہتے ہیں کہ شرح سود کم ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ لوگ کاروبار کیں پیسہ لگاتے ہیں اسکی چھوٹی مثال یہ ہے کہ لوگ گاڑی یا گھر کے کیے بینک سے رجوع کرتے ہیں جب بینک قرض دے گا تو نیا کاروبار بنے گا اور ایک کاروباری سائیکل وجود میں آئے گا یہی وجہ ہے شرح سود کو کم ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیے: زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ: وجہ کیا ہے اور پاکستانی معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل، سیمنٹ، فارما سمیت دس بڑی صنعتوں کو سامنے رکھ کر جانچا جاتا ہے کہ کتنی صنعتیں کام کر رہی ہیں اور کتنی بند ہو چکی ہیں مجموعی طور پر 7 ماہ قبل پاکستان میں بڑی صنعتیں ریڈ زون میں تھیں لیکن جب سے بجلی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں تب سے ان صنعتوں میں بہتری آنا شروع ہو چکی ہے تو جب بڑی صنعتیں چلیں گی تو چھوٹی بھی چلنا شروع ہوں گی اور بجلی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان ہے جس کا براہ راست تعلق بڑی صنعتوں پر ہوگا۔

حمزہ گیلانی نے کہا کہ ٹیکسٹائل، آئی ٹی سیکٹر میں اضافہ ہوا، ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے، بات کی جائے اسٹاک ایکسچینج کی تو 4 دن میں 15 ہزار پوائنٹس اضافہ ہوا پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے شئیرز اب بھی سستے ہیں اس وقت بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کی سستی مارکیٹ کی طرف آ رہا ہے، جبکہ بھارت سے سرمایہ نکالا جا رہا ہے کیوں کہ انہیں سستی مارکیٹ مل گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں آپ کو میڈ ان پاکستان ملے گا کیوں کہ سرمایہ اب پاکستان میں لگے گا، دس کمپنیاں پاکستان میں تیل اور گیس کی تلاش کریں گی لائسنسن مل چکا ہے جس سے نکلنے والا گیس اور تیل پاکستان کو ملے گا، مائنگ سیکٹر میں بھی کام شروع کردیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کی مارکیٹ ڈیویلپمنٹ کی طرف جا رہی ہے، سونا مہنگا ہو چکا ہے اب لوگ اسٹاک یا پراپرٹی میں سرمایہ لگا رہے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے معاشی اعشاریے بہتر ہیں۔

مزید پڑھیں: آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی سے پاکستانی معیشت کے لیے نئے دروازے کھل گئے، مگر کیسے؟

سینیئر صحافی تنویر ملک کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بات کی جائے ترسیلات زر کی، یا روپے کی قدر کی یا پھر اسٹاک مارکیٹ کو دیکھا جائے پھر آئی ایم ایف کی قسط کی بات کی جائے ان تمام باتوں کے پیش نظر کچھ حد تک بہتری تو کہہ سکتے ہیں لیکن معیشت وہ ہے جو عام آدمی پر اثر انداز ہو لیکن عام آدمی پر اب تک اس کے اثرات نظر نہیں آرہے۔

تنویر ملک نے کہا کہ ہمارے ہاں مہنگائی بہت اوپر چلی گئی تھی اس وقت ہمیں اس کا بیس افکیٹ نظر آرہا ہے لیکن اشیا کی قیمتوں میں کمی عام آدمی محسوس نہیں کر پا رہا عام پاکستانی کی آمدن کم ہو رہی ہے اور انڈسٹریل گروتھ بھی ساتھ میں کم ہو رہی ہے پلانٹس بند ہو چکے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں خام مال باہر سے چاہیے ہوتا ہے، پاکستان میں خام مال اتنا نہیں ہے دوسری جانب ہماری زرعی ترقی بھی متاثر ہوئی یہ دونوں عوامل ہیں جن کے سبب ہم فی الوقت اپنی معیشت کو بہتر نہیں کہہ سکتے۔

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ جس طرح انڈسٹریز چلنی چاہیے اس طرح نہیں چل رہی، اس وقت جو صورت حال ہے کچھ حد تک ضرورت بہتری آئی ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہماری معیشت دوڑنے لگی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانی معیشت کی بحالی دیکھ کر خوشی ہوئی، چینی سفیر جیانگ ژی ڈونگ

انہوں نے کہا کہ معیشت آگے بڑھنے کا ایک پیمانہ یہ ہے کہ عام لوگوں پر اس کے کتنے اثرات ہوں گے، ہمارے ہاں ٹیکس بیس نہیں بڑھی چند سیکٹرز ہیں جن کا ٹیکس بڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں بجٹ آنے والا ہے جس میں ٹیکس بڑھانا ناگزیر ہو چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان پاکستان کی معیشت پاکستان کی معیشت میں بہتری میگامیکرو اکنامک کرشمہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کی معیشت پاکستان کی معیشت میں بہتری کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی حمزہ گیلانی پاکستان میں پاکستان نے پاکستان کی یہ ہے کہ چکا ہے رہا ہے

پڑھیں:

مودی حکومت کی پالیسیوں سے نجی سرمایہ کاری جمود کی شکار ہے، جے رام رمیش

کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں جاری ٹیکس ٹیررزم، چند بڑے کارپوریٹ گروپوں کو دی جانے والی خصوصی مراعات اور باقی تاجروں میں خوف و عدم تحفظ کا ماحول سرمایہ کاری کی ذہنیت کو منفی طور پر متاثر کررہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ملک کی اقتصادی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی معیشت ایک ضد پر اڑی ہوئی ہے اور آگے بڑھنے کا نام نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہا کہ تیز اقتصادی ترقی نہ صرف ضروری ہے بلکہ مکمل طور پر ممکن بھی ہے لیکن حکومت کی پالیسیوں نے سرمایہ کاری کے ماحول کو شدید متاثر کیا ہے۔ جے رام رمیش نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ستمبر 2019ء میں مودی حکومت کی جانب سے کارپوریٹ ٹیکس میں بڑی کٹوتی کی گئی تھی اور پی ایل آئی (پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو) کے تحت نقد مراعات دی گئی تھیں، اس کے باوجود نجی شعبے کی سرمایہ کاری مسلسل سست ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے اپنے ہی ایک سروے میں اشارہ دیا گیا ہے کہ مالی 2025ء 2026ء میں نجی شعبے کا سرمایہ جاتی خرچ گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بینک قرض دینے کے لئے تیار ہیں لیکن کمپنیاں موجودہ کاروباری ماحول کو توسیع کے لئے سازگار نہیں سمجھتیں، اس لئے قرض لینے سے گریز کر رہی ہیں۔ انہون نے کہا کہ موجودہ جمود کی بنیادی وجہ سرمایہ کاری کے لیے مطلوبہ مانگ کا نہ ہونا ہے۔ جے رام رمیش نے ہندوستان میں طلب میں کمی کے تین بڑے اسباب بھی گنوائے، مزدوری میں جمود، پیچیدہ اور غیر منصفانہ جی ایس ٹی ڈھانچہ اور بڑھتی ہوئی اقتصادی عدم مساوات۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عام لوگ کم خرچ کر رہے ہوں تو صنعتوں کے لئے پیداوار بڑھانے کی کوئی معقول وجہ نہیں رہتی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کا فیصلہ صرف مالیاتی تجزیے پر منحصر نہیں ہوتا، بلکہ اس پر نفسیاتی عوامل بھی گہرے اثر انداز ہوتے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں جاری ٹیکس ٹیررزم، چند بڑے کارپوریٹ گروپوں کو دی جانے والی خصوصی مراعات اور باقی تاجروں میں خوف و عدم تحفظ کا ماحول سرمایہ کاری کی ذہنیت کو منفی طور پر متاثر کر رہا ہے۔ جے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت کی دباؤ اور دباؤ پر مبنی پالیسیوں نے اقتصادی جمود کو جنم دیا ہے اور یہ سب کچھ ناگزیر طور پر سرمایہ کاری کے ماحول کو تباہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی اقتصادی ترقی چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر سرمایہ کار دوست، منصفانہ اور شفاف پالیسیاں اپنانی ہوں گی بصورت دیگر نہ صرف سرمایہ کاری متاثر ہوگی بلکہ مجموعی اقتصادی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم، 100 انڈیکس 1,25,000 کی سطح عبور کر گیا
  • سرمایہ دار،غریب عوام اور پاکستانی معیشت
  • پاکستان اسٹیل ملز کے لئے اچھی خبر آگئی
  • ترسیلات زر میں تاریخی اضافہ، سرمایہ کاری میں کمی: وزارتِ خزانہ کی ماہانہ معاشی رپورٹ
  • پاکستان میں جتنے ناجائز کاروبار ہیں سب افغان کرتے ہیں: خواجہ آصف
  • مودی حکومت کی پالیسیوں سے نجی سرمایہ کاری جمود کی شکار ہے، جے رام رمیش
  • ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
  • کیا بلک (زیادہ مقدار) میں خریداری واقعی فائدہ مند ہے؟
  • وزیراعظم کا معیشت میں استحکام سے متعلق بلوم برگ کی رپورٹ پر اظہار اطمینان
  • پاکستان اپنے  مضبوط معاشی مستقبل کی جانب تیزی سے گامزن ہے؛ وزیراعظم