پاکستان نے امریکا کو ’زیرو ٹیرف‘ دو طرفہ تجارتی معاہدے کی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پیشکش کرتے ہوئے زیرو ٹیرف کی بنیاد پر دو طرفہ تجارتی معاہدہ کرنے کی تجویز دی ہے۔
پاکستان کی امریکا کے ساتھ مختلف شعبوں اور مخصوص اشیاء پر زیرو ٹیرف کے ساتھ دو طرفہ معاہدہ کے کی پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔جنگ بندی کے بعد صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ "بہت زیادہ تجارت" کریں گے۔
لاہور میں 281 ٹریفک حادثات؛ 354 افراد زخمی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت یہ بھی کہا تھا کہ انھوں نے تجارت کے بدلے دونوں ممالک کو جنگ بندی پر آمادہ کیا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے بعد اب پاک امریکا تجارتی تعاون بڑھنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت، جو دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، نے حالیہ برسوں کی بدترین فوجی کشیدگی کے بعد ہفتہ کے روز جنگ بندی کا اعلان کیا۔اس کشیدگی سے عالمی سطح پر خدشہ پیدا ہوا تھا کہ یہ تنازعہ مکمل جنگ کی صورت اختیار کرسکتا تھا۔
سینٹ میں پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرار داد منظور
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے ساتھ
پڑھیں:
روس نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-10
ماسکو( مانیٹرنگ ڈیسک)روس نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی کی پیشکش کر دی ہے۔روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے کہا ہے کہ خطے میں استحکام ہماری بڑی ترجیح ہے، پاکستان اور افغانستان میں کشیدگی نہ صرف روس بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔ماریہ زخارووا نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں، سرحدی کشیدگی خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، مذاکرات ہی مسئلے کا پائیدار حل ہیں۔ترجمان روسی وزارتِ خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں اہم شراکت دار ہیں، ہم ثالثی کی پیشکش کرتے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں متعدد مذاکرات ہو چکے ہیں۔دوحا مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی تو قائم ہوئی، تاہم استنبول میں ہونے والے دونوں دور کسی نمایاں پیشرفت کے بغیر اختتام پذیر ہوگئے تھے۔اسی سلسلے میں ترکی کے صدر نے آذربائیجان میں اعلان کیا تھا کہ وہ پاک افغان کشیدگی میں کمی لانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان بھیجیں گے۔دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ نے بھی اپنے پاکستانی ہم منصب سے رابطہ کر کے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ثالثی کی پیشکش پیش کی تھی۔