پاکستان نے امریکا کو ’زیرو ٹیرف‘ دو طرفہ تجارتی معاہدے کی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پیشکش کرتے ہوئے زیرو ٹیرف کی بنیاد پر دو طرفہ تجارتی معاہدہ کرنے کی تجویز دی ہے۔
پاکستان کی امریکا کے ساتھ مختلف شعبوں اور مخصوص اشیاء پر زیرو ٹیرف کے ساتھ دو طرفہ معاہدہ کے کی پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
جنگ بندی کے بعد صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ "بہت زیادہ تجارت" کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت یہ بھی کہا تھا کہ انھوں نے تجارت کے بدلے دونوں ممالک کو جنگ بندی پر آمادہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت، جو دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، نے حالیہ برسوں کی بدترین فوجی کشیدگی کے بعد ہفتہ کے روز جنگ بندی کا اعلان کیا۔
اس کشیدگی سے عالمی سطح پر خدشہ پیدا ہوا تھا کہ یہ تنازعہ مکمل جنگ کی صورت اختیار کرسکتا تھا۔
یہ جنگ تب شروع ہوئی تھی جب بھارت نے بدھ کے روز پاکستان میں ایک مسجد اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے جواب میں پاک فوج نے آپریشن بُنیان مرصوص لانچ کیا اور بھارتی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔
پاک فضائیہ نے بھارت کے 3 رافیل طیارے سمیت 6 طیارے مار گرائے تھے جن میں ایک ڈرون طیارہ بھی شامل تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’مغرب کے ساتھ یک طرفہ کھیل ختم‘، پیوٹن کا اعلان
بیلارُس کے منسک میں یوریشین اکنامک یونین سمٹ کے دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ مغربی ممالک کے ساتھ یک طرفہ کھیل اب ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تبدیلی نیٹو کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات اور یوکرین میں بڑھتی کشیدگی کے پیشِ نظر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس کھل کر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایران کی مدد کرے، خامنہ ای کی پیوٹن سے اپیل
پیوٹن نے نشاندہی کی کہ مغرب نے بارہا روس کی سیکیورٹی خدشات کو نظرانداز کیا، خاص طور پر یوکرین میں نیٹو کے مشرق کی جانب پھیلاؤ کے معاملے میں۔ ان کا کہنا تھا انہوں نے ہر چیز کو الٹ پلٹ کر پیش کیا، اور ہمیں غاصب بنادیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک یوکرین میں عسکری امداد دیتے رہے، اور روسی حدود پر نفوذ جاری رکھا، جس سے شیدگی میں اضافہ ہوا۔
پیوٹن نے انتباہاً کہا کہ وہ ایسی سازگار صورتحال کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی نیٹو کے دفاعی بجٹ میں اضافے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس کا روسی سیکیورٹی پر کوئی خاص اثر نہیں ہوگا، اور یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نیٹو کے سربراہ کا ٹرمپ کو ’ڈیڈی‘ کہنا موضوع بحث بن گیا
لاوروف نے کہا کہ اگر مغرب مذاکرات کی پیشگوئی کرے تو روس بھی بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ چارٹر کے تحت گفتگو کے لیے تیار ہے ۔
یاد رہے کہ نیٹو نے حالیہ اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات اپنے ممالک کی جی ڈی پی کا 5 فیصد تک بڑھائے گا، جسے ٹرمپ اور دیگر نے استقبال کیا، تاہم روس نے اسے جارحانہ فیصلہ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیلارُس پیوٹن روسی صدر سرگئی منسک نیٹو