UrduPoint:
2025-06-30@11:11:27 GMT

عوام کیساتھ پھر ہاتھ ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

عوام کیساتھ پھر ہاتھ ہو گیا

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی 2025ء ) عوام کیساتھ پھر ہاتھ ہو گیا، عالمی مارکیٹ میں تیل سستا ہونے کے باوجود پٹرول اور ڈیزل مہنگا کرنے کی تیاریاں، عوام سے 34 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی 12 روپے فی لیٹر اضافے سے 90 روپے تک مقرر کرنے کی منظوری دے دی گئی، پہلے ہی پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر حکومت 78 روپے فی لیٹر ریکارڈ پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئل ریفائنریوں اور مارکیٹنگ کمپنیوں کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے گرینڈ پیکج تیار کیا ہے جس کے تحت ای سی سی نے پیٹرولیم لیوی 12 روپے فی لیٹر اضافے سے 90 روپے تک مقرر کرنے کی منظوری دیدی، جس کے تحت پیٹرولیم مصنوعات صارفین سے 34 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 1.

87 روپے فی لیٹر بڑھ جائے گی، پیٹرول اور ڈیزل کے صارفین سے 1.87 روپے لیٹر 12 ماہ تک وصول کیے جائیں گے، پیٹرولیم ڈویژن اور وزارت خزانہ وزیر اعظم سے اجازت لے کر لیوی بڑھانے کی مجاز ہوگی، پیٹرولیم مصنوعات پر 3 تا 5 فیصد جی ایس ٹی نافذ کرنے کیلئے آئندہ بجٹ میں غور ہوگا، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز مارجن میں اضافہ مؤخر کردیا گیا، اس معاملے پر وزیر اعظم سے مشاورت ہوگی۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومت پہلے ہی رواں مالی سال کے 9 ماہ میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے ریکارڈ وصولیاں کر چکی ہے، رواں مالی سال کے 9 ماہ میں پٹرولیم لیوی کی مد عوام سے 833 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے وصول کیے جاچکے ہیں، اسی طرح رواں مالی سال کے 9 ماہ میں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی مد میں 801 ارب روپے وصول کیے گئے، اس مدت میں قدرتی گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں وصولیاں 35 ارب 64 کروڑ 50 لاکھ رہیں، ان 9 ماہ میں ایل پی جی پر پٹرولیم لیوی کی مد میں وصولیاں 2 ارب 43 کروڑ 80 لاکھ روپے رہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیٹرولیم لیوی روپے فی لیٹر کی مد میں وصول کیے ماہ میں کرنے کی

پڑھیں:

گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستانی بد حال عوام کے لیے ایک اور جھٹکا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہے، جسے آئی ایم ایف کی شرائط کی تکمیل کا لازمی حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ ہونے والا یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین کو براہِ راست متاثر کرے گا بلکہ صنعتی، زرعی اور توانائی کے شعبے پر بھی اس کے مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اوگرا کی جانب سے 888 ارب روپے سے زائد کی آمدن کی ضرورت پوری کرنے اور گیس کی دو اہم ترسیلی کمپنیوں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن، کے 41 ارب روپے کے متوقع خسارے کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بوجھ ہمیشہ عام شہری پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے؟ جب ای سی سی کی صدارت کرنے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیتے ہیں، تو اس کے مالی اثرات کیا آئی ایم ایف سے بالا تر ہوتے ہیں؟ کیا کفایت شعاری اور محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے کوئی متبادل حکمت ِ عملی موجود نہیں؟ ای سی سی کے حالیہ فیصلے کے مطابق، گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے محفوظ صارفین کا بل 400 روپے سے بڑھ کر 600 روپے اور غیر محفوظ صارفین کا بل 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ماہانہ ہو جائے گا۔ یہ اضافہ بظاہر ’’صرف مقررہ چارجز‘‘ تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیب بینیفٹ کے خاتمے اور ہر یونٹ کی قیمت میں اضافے سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑنے والا بوجھ شدید ہو گا۔ یہ اضافہ بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرے گا، جو کہ پہلے ہی عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہے۔ صنعت، پاور سیکٹر اور بلک خریداروں کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، نتیجتاً پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا سیدھا اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑے گا اور مہنگائی کی ایک نئی لہر عوام کی ہڈیوں میں سرایت کرے گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ایک ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہیں، لیکن ہر بار ان کا نفاذ یکطرفہ اور عوام دشمن انداز میں کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا حکومت نے کبھی بجٹ خسارے کی بنیادی وجوہات، جیسے ٹیکس نیٹ کا محدود ہونا، مراعات یافتہ طبقے کو حاصل ٹیکس چھوٹ، اور سرکاری شعبے کی فضول خرچیاں، کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی آسانی کے لیے وہی راستہ چنا ہے جس پر سب سے کم مزاحمت ہوتی ہے اوروہ غریب عوام کی جیب ہے۔ اگر معاشی پالیسی کا توازن اسی طرح بگڑا رہا، تو نتیجہ نہ صرف عوامی اضطراب بلکہ اقتصادی و سماجی انتشار کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پٹرول 11روپے،ڈیزل15 روپے فی لیٹرمہنگا؟مہنگائی کے ستائے عوام کےلیے بری خبرآگئی
  • حکومت کا پیٹرول بم گرانے کا فیصلہ، فی لیٹر قیمت میں کتنے بڑے اضافے کا خدشہ؟
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے اضافے کا امکان: نجی ٹی وی 
  • گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری
  • پلاسٹک کی بوتلیں جمع کرائیں اور 1000 روپے انعام پائیں، لاہوریوں کیلئے نئی آفر آگئی
  • لاہور: 20 بڑی یا 40 چھوٹی پلاسٹک کی بوتلیں جمع کروانے پر 1 ہزار روپے انعام
  • دریائے سوات میں بہنے والوں کو بچانے ریسکیو اہلکار خالی ہاتھ آئے تھے: خواجہ آصف
  • بجلی کے بلوں سے پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا فیصلہ
  • بجلی بلوں سے پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے بلوں سے پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا، نجی نیوز چینل کا دعویٰ