ایکنک نے 355 ارب روپے سے زائد کے 9 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) نے355 ارب روپے سے زائد کے 9 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں ایکنک نے 355 ارب روپے سے زائدکے 9 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی،ٰ یہ منصوبے ٹرانسپورٹ، توانائی، تعلیم، پانی، تجارت، سیاحت اور قدرتی آفات کے بعد بحالی کے ہیں۔
اس کے علاوہ خیبرپختونخوا میں دیہی رابطہ سڑکوں کی بہتری اور سیاحت سے متعلق منصوبےکی بھی منظوری دےدی گئی ہے جب کہ ایف بی آر کے کسٹمز ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کے قیام اور ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کی ترقی کا منصو بہ بھی منظور ہوگیا ہے۔
نوشہرہ : نجی ہسپتال میں آتشزدگی سے3نومولود جھلس کر جاں بحق
اعلامیے کے مطابق سندھ میں سیلاب سے متاثرہ انفرااسٹرکچر کی بحالی، تعلیم سے متعلق منصوبے منظور کرلیے گئے ہیں، کوئٹہ میں منگی ڈیم، پانی کی ترسیل کے نظام، 100 ڈیزل الیکٹرک لوکوموٹیوزکی مرمت، اسلام آباد و برہان میں ٹرانسمیشن سسٹم مضبوط بنانےاور داسو ہائیڈرو پاور منصوبےکی بھی اصولی منظوری دے دی گئی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
1036 ارب روپے کی لاگت 18 نئے ڈیموں کی تعمیر جاری
اسلام آباد — قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک میں پانی کی قلت پر قابو پانے اور زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لیے 18 نئے بڑے ڈیمز کی تعمیر جاری ہے جن پر مجموعی طور پر 1036 ارب روپے لاگت آئے گی۔
وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان ڈیمز کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد ملک کو 82 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد پانی ذخیرہ کرنے کی اضافی صلاحیت حاصل ہوگی، جب کہ تقریباً 3 لاکھ 46 ہزار ایکڑ زمین کو قابلِ کاشت بنایا جا سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں کے تمام تر اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی ، اور ان میں سب سے نمایاں دیامر بھاشا ڈیم ہے، جو 64 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں بھی پانی کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہیں اور اس وقت 77 چھوٹے ڈیمز پر کام جاری ہے، جن پر 89.243 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
معین وٹو نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وفاق مزید 10 نئے ڈیمز کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ان میں چنیوٹ، اسکردو، وزیرآباد، ڈڈھنیال، اکھوڑی اور سندھ بیراج جیسے اہم منصوبے شامل ہیں، جن پر کام جلد شروع کیے جانے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے یہ پیش رفت نہ صرف پانی کے بحران پر قابو پانے میں مدد دے گی بلکہ مستقبل میں زرعی پیداوار اور توانائی کے شعبے کو بھی مستحکم کرے گی۔