پاکستان نے بھارت کو شکست دے کر غزہ کا بدلہ لے لیا، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
کوئٹہ:
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کا اتحاد تاریخ کا حصہ ہے، مودی سرکاری نے اسرائیلی نمائندہ بن کر پاکستان پر حملہ کیا مگر ہم نے بھرپور جواب دے کر غزہ کا بدلہ لے لیا۔
کوئٹہ میں جے یو آئی کی جانب سے منعقدہ بھارت اور اسرائیل مخالف ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل پہلے دن سے پاکستان کا دشمن ہے، انڈیا نے اسرائیل کا نمائندہ بن کر پاکستان پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو دندان شکست جواب اور عبرتناک شکست دے کر پاکستان نے غزہ کا بدلہ لے لیا۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ اسرائیل کے حوالے حکمران خواب خرگوش میں مصروف تھے مگر ہم نے روز اول سے اسرائیل کی حمایت کی اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے جبکہ یہود ہنود ایک ہیں، اس معاملے پر پارلیمنٹ نے بھی جے یوآئی کا موقف تسلیم کرلیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کاہ کہ پاکستان کو مستقبل میں بھی انڈیا اسرائیل گٹھ جوڑ سے محتاط رہنا چاہیے، مسلم حکمران ہمت کریں تو اسرائیل کی قوت کو ختم کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی نے طاقت کے بل بوتے پر تنازعات حل کرنے کی کوشش کی، اب تم بے چارے سے اسمبلی میں نہیں بیٹھا جارہا، اب مودی کو اسکی اپنی پارلیمنٹ لعن طعن کررہی ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ پاکستان میں آج مکمل یکجہتی موجود ہے اور قوم کا فقید المثال اتحاد نظر آرہا ہے، ہم اپنے اوپر غلط نظر ڈالنے والوں کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہریں بنانے اور مائنز منرل ایکٹ سے بلوچستان کے پی متاثر ہونگے، آئین کے مطابق تمام صوبوں کو انکے وسائل پر حق و اختیار حاصل ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے نے کہا کہ
پڑھیں:
صحافیوں پر حملوں کا مقصد غزہ کے حقائق پر پردہ ڈالنا ہے، سربراہ انصاراللہ یمن
انصاراللہ یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے امریکہ کی حمایت سے غزہ پر صیہونی رژیم کی تازہ ترین بربریت میں 3500 سے زیادہ فلسطینیوں کی شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل غزہ خاص طور پر بچوں کو بھوکا مارنا اس رژیم کے گھناونے جرائم میں سے ایک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے آج (جمعرات 13 اگست) کو ایک تقریر میں یمن کی اندرونی پیش رفت اور علاقائی اور بین الاقوامی حالات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اس ہفتے غزہ کے عوام پر امریکی حمایت سے غاصب صیہونی رژیم کے وحشیانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا: "ان مجرمانہ حملوں میں 3500 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے جن میں سے اکثر معصوم بچے تھے۔" سید عبدالملک الحوثی نے غزہ کے عوام کو بھوکا مارنے کو غاصب رژیم کے "گھناؤنے ترین جرائم" میں سے ایک قرار دیتے ہوئے مزید کہا: "صیہونی رژیم دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ تاثر دینا چاہتی ہے گویا اس نے خود ہی غزہ کے لوگوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے، جبکہ حقیقت کچھ اور ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے غزہ کے بچوں کے مصائب کی وجہ بھوک اور غذائی قلت کو قرار دیا اور کہا: "صہیونی فوجی جان بوجھ کر فلسطینی بچوں کو جنگی گولیوں یا اسنائپر فائر سے قتل کر رہے ہیں اور آج مغربی معاشرے بھی غزہ میں نسل کشی سے آگاہ ہو چکے ہیں۔" غزہ میں صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے تاکید کی: "جب صیہونی دشمن صحافیوں کو نشانہ بناتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نہیں چاہتا دنیا کے لوگ اس کے جرائم کی حقیقت سے واقف ہوں۔ قابض دشمن اس قوم کے بچوں کی ممکنہ بڑی تعداد کو قتل کرنا چاہتا ہے۔"
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے صیہونی رژیم کے فریب کارانہ طریقہ کار کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا: "دشمن ہر بار ان علاقوں کو محفوظ زون قرار دیتا ہے پھر وہاں پناہ لینے والوں کو نشانہ بنا کر دوسرے علاقوں میں منتقل کرتا ہے۔" قائد انصاراللہ یمن نے اسرائیلی فوج میں کچھ خواتین فوجیوں کی طرف سے کیے جانے والے غیر انسانی جرائم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "ان خواتین فوجیوں میں سے کچھ جان بوجھ کر تفریح کے لیے فلسطینی بچوں کو قتل کرتی ہیں۔" انہوں نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں علماء، دانشوروں، اساتذہ اور مبلغین پر زور دیا کہ وہ عوام میں مسجد اقصیٰ کے تقدس سے آگاہی کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں اور اسے ایک مذہبی اور انسانی فریضہ قرار دیں۔ سید بدرالدین الحوثی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بہت سی عرب اسلامی حکومتیں اسرائیل مردہ باد کے نعرے سے روکتی ہیں جبکہ صہیونی دشمن عملی طور پر عربوں کی موت چاہتا ہے۔ انہوں نے صیہونی رژیم کے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کے منصوبے کو فلسطینی عوام کے خلاف حکومت کے گھناؤنے جرائم کا حصہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا: "حالیہ دنوں میں القسام بریگیڈز نے غزہ میں دشمن کی گاڑیوں کو تباہ کرنے اور ان کے ٹھکانوں پر گولہ باری کرنے کے لیے 12 آپریشن کیے ہیں۔"
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے شام پر اسرائیل کے مسلسل حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور ملک کے جنوب کو خالی کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ وہاں موجود رہے۔ یہ رژیم امن نہیں چاہتی بلکہ شام کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ سید بدرالدین الحوثی نے لبنان کے خلاف صیہونی رژیم کی مسلسل جارحیت کے بارے میں کہا: "صیہونی دشمن نے لبنان کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس ملک پر حملہ کر کے واضح جارحیت کا ارتکاب کیا ہے۔ لبنانی حکومت نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی امریکی دستاویز کی منظوری دے کر مزاحمت کے ساتھ غداری کی۔" انہوں نے لبنان کے بعض داخلی فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "لبنانی حکومت کا امریکہ کے پیش کردہ نکات کے تحت معاہدہ، جس میں اسرائیلی شرائط شامل ہیں، لبنان کے ساتھ غداری، قومی خودمختاری سے دستبرداری اور اس ملک کے عوام کی توہین ہے۔" سید عبدالملک الحوثی نے خطے کے خلاف امریکہ اور صیہونی رژیم کی معاندانہ پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی: "صیہونی دشمن اسلامی دنیا میں افراتفری پھیلا کر اپنی غاصب رژیم کی سلامتی یقینی بنانے کے درپے ہے۔"