UrduPoint:
2025-08-15@00:07:25 GMT

غزہ میں اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں 94 افراد ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

غزہ میں اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں 94 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2025ء) فلسطینی طبی حکام کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں غزہ پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس میں گھروں اور خیموں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہوئیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں مقامی صحافی حسن صمور بھی شامل ہیں، جو حماس کے زیر انتظام اقصیٰ ریڈیو اسٹیشن کے لیے کام کرتے تھے اور ان کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں ان کے ساتھ ان کے خاندان کے 11 افراد بھی مارے گئے۔

ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے موقع پر غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ

حماس نے آخری امریکی اسرائیلی یرغمالی کو رہا کر دیا

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے فوری طور پر ان ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل آگ کی آڑ میں مذاکرات کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں، جن میں دوحہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے سفیر، قطر اور مصری ثالث شامل ہیں۔

'نکبہ سے زیادہ مشکل حالات‘

اسرائیل کی طرف سے تازہ حملے اس دن کیے گئے جب فلسطینی 'یوم نکبہ‘ یا 'تباہی‘ کی یاد مناتے ہیں، جب 1948 کی مشرق وسطیٰ جنگ کے دوران لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں اور دیہات سے نکلنا پڑا یا انہیں زبردستی نکال دیا گیا تھا۔

موجودہ جنگ کے سبب فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی 2.

3 ملین کی آبادی میں سے زیادہ تر داخلی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔

اس محصور علاقے کے کچھ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات نکبہ کے زمانے کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہیں۔

غزہ شہر میں متعدد بار بے گھر ہونے والے ایک فلسطینی احمد حماد کے مطابق، ''اس وقت ہم جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں وہ 1948ء کے یوم نکبہ سے بھی بدتر ہے۔‘‘

احمد حماد کا مزید کہنا تھا، ''سچ یہ ہے کہ ہم مسلسل تشدد اور نقل مکانی کی حالت میں رہ رہے ہیں۔

ہم جہاں بھی جاتے ہیں، ہمیں حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موت ہمیں ہر جگہ گھیرے ہوئے ہے۔‘‘ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شدت

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روزصدر ٹرمپ کی جانب سے خلیجی ریاستوں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

شعبہ صحت کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ تازہ ترین حملے بدھ کے روز غزہ پر ہونے والے ان حملوں کے بعد کیے گئے ہیں، جن میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دوحہ میں ٹرمپ کے سفارت کاروں اور قطر اور مصر کے ثالثوں کی قیادت میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے بالواسطہ سیزفائر مذاکرات میں ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بدلے غزہ میں باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو عبوری جنگ بندی کو ترجیح دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جنگ صرف حماس کے خاتمے کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا ہے، ''ایک ایسے وقت پر جب ثالث مذاکرات کو درست راستے پر لانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، صیہونی قابض (اسرائیل) ان کوششوں کا جواب بے گناہ شہریوں پر فوجی دباؤ ڈال کر دے رہا ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ایک ختم نہ ہونے والی جنگ چاہتے ہیں اور انہیں یرغمالیوں کی قسمت کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

‘‘ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 53 ہزار سے بڑھ گئی

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے جمعرات 15 مئی کے روز کہا کہ 18 مارچ کو اسرائیل کے حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 2,876 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 53,010 تک پہنچ گئی ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں تقریبا 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکہ کی حمایت یافتہ انسانی حقوق کی ایک تنظیم امداد کی تقسیم کے منصوبے کے تحت مئی کے آخر تک غزہ میں کام شروع کر دے گی، لیکن اس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کو فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے۔

دو مارچ کے بعد سے غزہ کو کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی اور بھوک کے مسئلے پر نظر رکھنے والے ایک عالمی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں پانچ لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ میں اسرائیل افراد ہلاک حملوں میں کے بعد سے کے مطابق رہے ہیں ہلاک ہو حماس کے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج کا شام کے شمالی علاقے قنیطرہ کے 2 قصبوں پر دھاوا

اسرائیلی فوج نے شام کے جنوب مغربی صوبے قنیطرہ کے 2 قصبوں میں داخل ہو کر ملک کی خودمختاری کی ایک اور کھلی خلاف ورزی کی ہے۔

شامی سرکاری ٹی وی الاخباریہ شام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا:

’اسرائیلی قابض فوج کی ایک گشتی پارٹی قنیطرہ کے شمال میں واقع قصبہ ترنیجہ میں داخل ہوئی۔‘

یہ بھی پڑھیے پیوٹن اور اردوان کے درمیان رابطہ: اسرائیلی حملے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار

رپورٹ کے مطابق گشتی پارٹی قصبے کے مرکزی چوک پر رکی اور پھر قنیطرہ کے شمالی دیہی علاقے میں واقع قصبہ حادر کی طرف روانہ ہو گئی۔ سرکاری ٹی وی نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

چینل نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی فوج کا ایک اور قافلہ تل الاحمر الغربی سے نکل کر جنوبی قنیطرہ کے دیہی علاقے میں واقع گاؤں الاسبہ کے مضافات کی طرف بڑھا، جس پر مقامی آبادی میں بے چینی پائی گئی۔

2024ء کے آخر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شامی گولان کی پہاڑیوں پر اپنا قبضہ مزید بڑھا دیا اور غیر عسکری بفر زون بھی ہتھیا لیا۔ یہ اقدام شام کے ساتھ 1974ء کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تھا۔

یہ بھی پڑھیں:شام کی تقسیم ناقابلِ قبول، اسرائیل دہشتگرد ریاست ہے، رجب طیب اردوان

مختلف رپورٹس کے مطابق اسرائیل شام میں فوجی تنصیبات پر سینکڑوں فضائی حملے بھی کر چکا ہے، جن میں لڑاکا طیارے، میزائل سسٹمز اور فضائی دفاعی تنصیبات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی فوج شام پر حملہ

متعلقہ مضامین

  • پشاور: 18 حملوں میں ملوث 3 دہشتگرد ہلاک
  • پشاور میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، کالعدم ٹی ٹی پی کے 3 دہشتگرد ہلاک
  • 10 لاکھ مسلمانوں کوملک بدر کرنے کا اسرائیلی منصوبہ
  • غزہ میں صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 123فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فوج کا شام کے شمالی علاقے قنیطرہ کے 2 قصبوں پر دھاوا
  • غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری، حماس لیڈر کا مصر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے آمد
  • صیہونی افواج کے وحشیانہ حملے میں امداد کے متلاشی مزید 31 افراد سمیت 89 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، مزید 11 شہید، جنگ بندی کی کوششوں میں نیا موڑ
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر مودی کی بھی خاموشی سنگین جرم اور بے حسی ہے؛ پریانکا گاندھی
  • غزہ میں اسرائیلی نسل کشی پر مودی حکومت کی خاموشی شرمناک ہے، پرینکا گاندھی