UrduPoint:
2025-11-19@01:26:42 GMT

غزہ میں اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں 94 افراد ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

غزہ میں اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں 94 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2025ء) فلسطینی طبی حکام کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں غزہ پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس میں گھروں اور خیموں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہوئیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں مقامی صحافی حسن صمور بھی شامل ہیں، جو حماس کے زیر انتظام اقصیٰ ریڈیو اسٹیشن کے لیے کام کرتے تھے اور ان کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں ان کے ساتھ ان کے خاندان کے 11 افراد بھی مارے گئے۔

ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے موقع پر غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ

حماس نے آخری امریکی اسرائیلی یرغمالی کو رہا کر دیا

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے فوری طور پر ان ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل آگ کی آڑ میں مذاکرات کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں، جن میں دوحہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے سفیر، قطر اور مصری ثالث شامل ہیں۔

'نکبہ سے زیادہ مشکل حالات‘

اسرائیل کی طرف سے تازہ حملے اس دن کیے گئے جب فلسطینی 'یوم نکبہ‘ یا 'تباہی‘ کی یاد مناتے ہیں، جب 1948 کی مشرق وسطیٰ جنگ کے دوران لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں اور دیہات سے نکلنا پڑا یا انہیں زبردستی نکال دیا گیا تھا۔

موجودہ جنگ کے سبب فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی 2.

3 ملین کی آبادی میں سے زیادہ تر داخلی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔

اس محصور علاقے کے کچھ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات نکبہ کے زمانے کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہیں۔

غزہ شہر میں متعدد بار بے گھر ہونے والے ایک فلسطینی احمد حماد کے مطابق، ''اس وقت ہم جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں وہ 1948ء کے یوم نکبہ سے بھی بدتر ہے۔‘‘

احمد حماد کا مزید کہنا تھا، ''سچ یہ ہے کہ ہم مسلسل تشدد اور نقل مکانی کی حالت میں رہ رہے ہیں۔

ہم جہاں بھی جاتے ہیں، ہمیں حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موت ہمیں ہر جگہ گھیرے ہوئے ہے۔‘‘ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شدت

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روزصدر ٹرمپ کی جانب سے خلیجی ریاستوں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

شعبہ صحت کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ تازہ ترین حملے بدھ کے روز غزہ پر ہونے والے ان حملوں کے بعد کیے گئے ہیں، جن میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دوحہ میں ٹرمپ کے سفارت کاروں اور قطر اور مصر کے ثالثوں کی قیادت میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے بالواسطہ سیزفائر مذاکرات میں ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بدلے غزہ میں باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو عبوری جنگ بندی کو ترجیح دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جنگ صرف حماس کے خاتمے کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا ہے، ''ایک ایسے وقت پر جب ثالث مذاکرات کو درست راستے پر لانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، صیہونی قابض (اسرائیل) ان کوششوں کا جواب بے گناہ شہریوں پر فوجی دباؤ ڈال کر دے رہا ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ایک ختم نہ ہونے والی جنگ چاہتے ہیں اور انہیں یرغمالیوں کی قسمت کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

‘‘ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 53 ہزار سے بڑھ گئی

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے جمعرات 15 مئی کے روز کہا کہ 18 مارچ کو اسرائیل کے حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 2,876 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 53,010 تک پہنچ گئی ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں تقریبا 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکہ کی حمایت یافتہ انسانی حقوق کی ایک تنظیم امداد کی تقسیم کے منصوبے کے تحت مئی کے آخر تک غزہ میں کام شروع کر دے گی، لیکن اس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کو فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے۔

دو مارچ کے بعد سے غزہ کو کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی اور بھوک کے مسئلے پر نظر رکھنے والے ایک عالمی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں پانچ لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ میں اسرائیل افراد ہلاک حملوں میں کے بعد سے کے مطابق رہے ہیں ہلاک ہو حماس کے

پڑھیں:

فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی۔

پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، پاکستان

قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔

پچھلے مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔

نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ اجلاس میں کہاکہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔

نیتن یاہو پر بعض ارکان کی جانب سے تنقید بھی کی گئی، جن میں سخت دائیں بازو کے وزیر خزانہ بزلیل اسموٹرچ شامل ہیں، جنہوں نے الزام لگایا کہ نیتن یاہو نے حالیہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے اعتراف پر مناسب جواب نہیں دیا۔

اسموٹرچ نے نیتن یاہو سے کہاکہ فوری اور فیصلہ کن جواب تیار کریں تاکہ دنیا کے سامنے واضح ہو جائے کہ ہماری زمین پر کبھی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔

اسرائیلی وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے اس معاملے پر کسی سے لیکچر لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع نے بھی کہاکہ اس معاملے پر اسرائیل کی پالیسی واضح ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ اسرائیل اسرائیلی زمین کے بیچ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوگا۔

سلامتی کونسل کی قرارداد اس امریکی ثالثی شدہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کو عملی شکل دے گی، جس سے ایک طویل جنگ بندی ہوئی، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کے خاتمے کا پیش خیمہ ہے۔

مزید پڑھیں: چین کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم، دیر پا امن کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ

معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل نے آخری 20 زندہ یرغمالیوں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں 28 مردہ قیدیوں میں سے قریباً سب کو رہا کردیا۔ بدلے میں اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور 330 لاشیں واپس کیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست نیتن یاہو وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر