پراپرٹی کا کاروبار مزید ٹھپ ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی2025ء) پراپرٹی کا کاروبار مزید ٹھپ ہونے کا خدشہ، کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد کا ہوشربا اضافہ کیے جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران پراپرٹی کی خرید و فروخت پر عائد کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں بڑا اضافہ کیے جانے کا امکان ہے، جس کے باعث پراپرٹی کا کاروبار مزید ٹھپ ہو جانے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پراپرٹی کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے نئے بجٹ میں کیپٹل گین ٹیکس کو بڑھانے کے لیے تیاری شروع کر دی گئی ہے، جس کے تحت کیپٹل گین ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک کیا جا سکتا ہے۔(جاری ہے)
ذرائع کا کہنا ہے کہ کیپٹل گین ٹیکس کو کارپوریٹ سیکٹر کے لیے عائد انکم ٹیکس کی شرح کے لحاظ سے عائد کیا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت پر لاکھوں روپے منافع پر کم شرح کے مطابق ٹیکس وصولی ہو رہی ہے۔ رئیل اسٹیٹ میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر سی جی ٹی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کیپٹل گین ٹیکس بڑھانے سے ٹرانزیکشنز میں بھی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر عائد کیے گئے ٹیکسز کی وجہ سے گزشتہ 3 برسوں میں ملک میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی گروتھ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پراپرٹی کی کے مطابق کا خدشہ
پڑھیں:
ایف بی آر رپورٹ کا انکشاف: کیا تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہا ہے؟
ویب ڈیسک: ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے دیگر شعبوں کے ساتھ تنخواہ دار طبقے پر بھی بھاری ٹیکس عائد کیا تھااور عمومی تاثر یہی پایا جاتا تھا کہ سب سے زیادہ ٹیکس تنخواہ دار طبقہ ہی ادا کرتا ہے۔ تاہم ایف بی آر کے تازہ ریکارڈ نے اس تصور کی نفی کر دی ہے۔
قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 498 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، جبکہ اسی عرصے میں مجموعی ٹیکس وصولی 11 ہزار 747 ارب روپے رہی۔
آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے؛ وزیراعظم
سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شعبےکون سے ہیں؟
ایف بی آر کے مطابق مالی سال 2024-25 میں بینکنگ سیکٹرنے 1,127 ارب روپے ٹیکس دیا۔ اسی طرح پیٹرولیم سیکٹر سے 1,121 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ اس کے بعد تیسرا نمبرپاور سیکٹرکا ہے جس سے 858 ارب روپےٹیکس کی مد میں وصول کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ریٹیلرز و ہول سیلرزسے 693 ارب روپےٹیکس کی وصولی کی گئی اور تنخواہ دار طبقےسے 498 ارب روپےٹیکس جمع کیا گیا۔
پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم افغانیوں کی اطلاع دینے والوں کیلئے نقد انعام کا اعلان
رپورٹ کے مطابق بینکنگ اور پیٹرولیم سیکٹر ٹیکس ادائیگی میں سرفہرست رہے، دونوں شعبوں نے مشترکہ طور پر 2,248 ارب روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کرائے، جو مجموعی ٹیکس آمدن کا 19.1 فیصد بنتا ہے۔
انکم ٹیکس کی مد میں 5,794 ارب روپےوصول کیے گئے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں 3,901 ارب روپےوصول کیے گئے۔فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 767 ارب روپےجمع ہوئے اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 1,285 ارب روپےجمع ہوئے۔
ایف بی آر کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ اگرچہ تنخواہ دار طبقہ اہم حصہ ڈال رہا ہے، مگر بڑے معاشی شعبے ٹیکس کی مد میں اس سے کہیں زیادہ رقم قومی خزانے میں جمع کروا رہے ہیں۔
پنجاب؛ آئمہ کرام کے وظیفے کی منظوری و نگرانی کا نیا نظام تیار