اگلے بجٹ میں رائیڈ ہیلنگ سروسز پر سیلز ٹیکس عائد ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اسلام آباد میں کام کرنے والی رائیڈ ہیلنگ سروسز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں کیب ایگریگیٹرز پر 4 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز پر غور کر رہا ہے۔ اس وقت وفاقی دارالحکومت میں رائیڈ ہیلنگ سروسز پر کوئی سیلز ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا۔
دوسری جانب پنجاب، سندھ، اور خیبر پختونخوا کی صوبائی ریونیو اتھارٹیز پہلے ہی ان سروسز پر 5 فیصد سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: ابوظہبی میں خودکار روبوٹیکسی سروس، 2026 میں مکمل آغاز کا منصوبہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے رواں سال کے بجٹ میں بھی یہ تجویز شامل کی تھی، تاہم آخری لمحات میں اسے فنانس بل سے نکال دیا گیا تھا۔
پاکستان میں مختلف شہروں میں کئی رائیڈ ہیلنگ کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں ان ڈرائیو، کریم، بائیکیا، جگنو اور یانگو شامل ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ مارکیٹ شیئر ان ڈرائیو کے پاس ہے، جو ملک بھر میں 60 فیصد سے زائد حصے پر قابض ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد ان ڈرائیو اوبر بجٹ جگنو رائیڈ ہیلنگ کمپنیاں کریم وفاقی حکومت یانگو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد ان ڈرائیو اوبر وفاقی حکومت یانگو سیلز ٹیکس
پڑھیں:
گاڑی خریدنا ہوا مشکل، نئی سخت شرائط عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: گاڑی خریدنے کے خواہشمند افراد کے لیے حکومت نے یکم اکتوبر 2025 سے امپورٹڈ گاڑیوں پر سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گاڑیوں کے سیفٹی اور کوالٹی اسٹینڈرڈز کو 17 سے بڑھا کر 62 کر دیا گیا ہے، جو فوری طور پر درآمدی گاڑیوں پر نافذ ہوں گے جبکہ مقامی تیار شدہ گاڑیوں پر یہ قوانین مرحلہ وار لاگو کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ چھوٹی، کمرشل اور بڑی ہر قسم کی درآمدی گاڑی کو ان نئے 62 معیارات پر پورا اترنا ہوگا۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ صرف کمرشل امپورٹرز ہی گاڑیاں درآمد کر سکیں گے اور ہر گاڑی کے لیے انٹرنیشنل سیفٹی، معیار اور ماحول دوست سرٹیفکیٹس لازمی ہوں گے۔ جاپان سے درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے جاپان آٹو میٹو اپریزل انسٹیٹیوٹ اور جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر کے سرٹیفکیٹ درکار ہوں گے، جب کہ کوریا اور چین سے گاڑی لانے والوں کو متعلقہ لیبارٹریز اور اداروں کے سرٹیفکیٹس پیش کرنے ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اگر کسی گاڑی کا مائلیج ٹیمپرڈ ہو، شیشوں پر کریک ہو، لائٹس خراب ہوں یا حادثے میں بری طرح متاثر ہو تو اس کی درآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسی طرح انجن اور چیسز نمبر کی غیر موجودگی یا ایئر بیگز کی ویری فکیشن نہ ہونے کی صورت میں بھی گاڑی پاکستان نہیں لائی جا سکے گی۔ مزید یہ کہ پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن لازمی ہوگا جو تھرڈ پارٹی کے ذریعے کیا جائے گا اور اس کے اخراجات امپورٹر خود برداشت کرے گا۔
الیکٹرک گاڑیوں کے لیے الگ شرائط رکھی گئی ہیں جن کے تحت بیٹری کی لائف، پرفارمنس، پائیداری اور چارجنگ اسٹینڈرڈز کا جائزہ لیا جائے گا، جبکہ بیٹری ری سائیکلنگ کے تقاضے پورے کرنا بھی ضروری ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی گاڑی سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کا خطرہ ہوا یا ٹائر ناقص حالت میں پائے گئے تو ایسی گاڑی کی درآمد مکمل طور پر ممنوع ہوگی۔
یوں حکومت نے گاڑیوں کی سیفٹی، معیار اور ماحول دوست تقاضوں پر سخت اقدامات اٹھا کر نہ صرف صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے بلکہ عالمی معیار کے مطابق آٹو موبائل مارکیٹ کو بھی ڈھالنے کا عندیہ دیا ہے۔