صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کے سی ای او ٹِم کُک پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ آئی فون کی پروڈکشن کو بھارت منتقل نہ کریں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایپل کی بھارت میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ میری ایپل کے سی ای او سے کل تھوڑی سی بحث ہوئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول انھوں نے ٹم کک سے کہا کہ میرے دوست میں نے تمہارے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا لیکن اب سن رہا ہوں کہ تم بھارت میں بڑے پیمانے پر پروڈکشن کا ارادہ رکھتے ہو۔ میں نہیں چاہتا کہ ایسا ہو۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایپل نے پہلے امریکا میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا اور اب اسے امریکی معیشت میں مزید حصہ ڈالنا چاہیے۔

امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ ایپل امریکا میں آئی فونز کی پیداوار بڑھا رہا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔

دوسری جانب ایپل اس وقت بھارت میں اپنی پیداوار بڑھانے پر کام کر رہا ہے اور آئندہ چند برسوں میں وہاں دنیا بھر کے 25 فیصد آئی فونز تیار کیے جانے کی توقع ہے۔

ایپل کا یہ اقدام چین پر انحصار کم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے جہاں اب بھی ایپل کے زیادہ تر فلیگ شپ آئی فون تیار ہوتے ہیں۔

ایپل کا مینوفیکچرنگ پارٹنر، فاکسکون، حال ہی میں بھارتی حکومت سے ایچ سی ایل گروپ کے ساتھ مل کر سیمی کنڈکٹر پلانٹ بنانے کی منظوری حاصل کر چکا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے بھارت کو دنیا کا سب سے زیادہ ٹیرف لینے والا ملک قرار دیا تاہم یہ بھی بتایا کہ بھارت نے حالیہ تجارتی معاہدے کی تجویز کے تحت کچھ ٹیرف ختم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

یاد رہے کہ اپریل میں امریکا نے نئی تجارتی پالیسی کے تحت بھارتی مصنوعات پر 26 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جو فی الحال عارضی بنیادوں پر نافذ العمل ہے۔

اگرچہ ایپل امریکا میں Mac Pro تیار کرتا ہے اور ٹیکساس میں اپنے AI سسٹم کے لیے سرورز بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں بڑے پیمانے پر آئی فون تیار کرنا فی الحال ممکن نہیں کیونکہ اس کی لاگت فی فون 1,500 ڈالر سے بڑھ کر 3,500 تک ہوسکتی ہے۔

ایپل کی انتظامیہ کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ بیان پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ بھارت میں

پڑھیں:

سیاسی عزائم کیلیے مودی کا خلائی تماشہ: نام نہاد سائنسی ترقی اور کرائے کی نشست کی نمائش

مودی سرکار کی جانب سے خلائی مہم کے نام پر عوام کو گمراہ کرنے کی ایک اور کوشش، مودی کی جانب سے 5 ارب خرچ کرکے کرائے کی خلائی سیٹ کو گودی میڈیا نے کارنامہ بنا کر پیش کر دیا۔

خلائی مشن میں نہ کوئی بھارتی ٹیکنالوجی شامل ہے، نہ کوئی سائنسی یا آپریشنل کردار موجود ہے۔ مودی کے قریبی ساتھی گروپ کیپٹن شکلا کو ہندوتوا سے وفاداری کے صلے میں خلائی مشن کا حصہ بنایا گیا۔

بی بی سی کے مطابق گروپ کیپٹن شکلا کے لیے ایک نشست اور تربیت کے بدلے 5ارب روپے ادا کیے گئے۔ مودی سے خلا میں شکلا کی گفتگو، سائنسی مشن کم اور بی جے پی اور ہندوتوا نظریہ بیچنے کی سیاسی فلم زیادہ ہے۔

بھارت کا نام نہاد خلائی مشن ایک مہنگی کرائے کی سیٹ کا مسافر ہے، جس کا سائنس یا خلائی ٹیکنالوجی سے کوئی تعلق نہیں۔ جسے ایک قومی کامیابی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، وہ دراصل ایک مشن پر خریدی گئی نشست ہے۔

یہ مشن اسرو کی ناکامی کا عکاس ہے، جہاں حقیقی سائنسی ترقی کے بجائے نمائشی اقدامات اور گودی میڈیا کے فریب دکھایا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج سے 5 جولائی تک شدید بارشیں متوقع، این ڈی ایم اے نے سیلابی خطرات سے خبردار کردیا
  • سیاسی عزائم کیلیے مودی کا خلائی تماشہ: نام نہاد سائنسی ترقی اور کرائے کی نشست کی نمائش
  • اسرائیل میں جو نیتن یاہو کیساتھ کیا جا رہا ہے وہ خوف ناک ہے، امریکی صدر
  • سفارتی تنہائی کا شکار بھارت نیا ڈرامہ کرنے جارہا ہے، نصرت جاوید نے خبردار کردیا
  • مودی کی ناکام پالیسیاں؛ بھارت امریکا تجارتی مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار
  • مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بڑا دھچکا، بھارت-امریکا تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کے سبب روس اور امریکا کے درمیان تعلقات مستحکم ہونا شروع ہوگئے
  • غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • توفیقِ باری تعالیٰ
  • ایران کو دبانے کی کوشش، ڈونلڈ ٹرمپ کی خطرناک چال