پاکستان کے جواب کے بعد چین کا دو ٹوک موقف، بھارت کو سفارتی محاذ پر بڑا دھچکا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت پر مؤثر ردعمل کے فوراً بعد چین نے بھی بھارت کو بڑا سفارتی جھٹکا دے دیا ہے۔ چین نے بھارت کے زیرانتظام شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دیتے ہوئے وہاں کے متعدد مقامات کو باضابطہ طور پر چینی نام دے دیے ہیں، اور اسے اپنی خودمختاری کا حصہ قرار دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زنگنان تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا حصہ ہے۔ ان علاقوں کو چینی نام دینا چین کے اندرونی معاملات میں شامل ہے اور یہ اقدام ہمارے خودمختار انتظامی دائرہ اختیار کے تحت کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی غصہ بڑھنے لگا، پاکستان کی حمایت پر چینی اور ترک سوشل اکاؤنٹس بلاک کردیے
وزارت نے مزید کہا کہ اس کا مقصد علاقے کی تاریخی اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت جسے اروناچل پردیش کے طور پر پیش کرتا ہے، چین اسے زنگنان یا جنوبی تبت کا علاقہ تصور کرتا ہے۔ اس متنازع خطے پر دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی کشیدگی موجود ہے، اور حالیہ اقدام نے سفارتی تناؤ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو دوٹوک اور بھرپور جواب ملنے کے بعد چین کا یہ قدم مودی سرکار کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے خطے کے قریباً تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تنازعات چھیڑ کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کی قیادت علاقائی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: عالمی سطح پر چینی جنگی ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ
خطے میں بھارت، چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری کی نظر ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ صورتحال جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے اگر سفارتی راستے بروئے کار نہ لائے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اروناچل پردیش بھارت پاک بھارت جنگ چائنا چین زنگنان مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اروناچل پردیش بھارت پاک بھارت جنگ چائنا چین دیا ہے
پڑھیں:
بی ایل اے بے نقاب: دہشت گردی اور مودی کی پشت پناہی کا گٹھ جوڑ
بی ایل اے بے نقاب: دہشت گردی اور مودی کی پشت پناہی کا گٹھ جوڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد محسن اقبال
امریکہ نے باضابطہ طور پر بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو، جو بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے کے لیے بدنام ہے، ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ برسوں کے ایسے شواہد کے بعد سامنے آیا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بی ایل اے نے نہ صرف معصوم پاکستانیوں کو خون میں نہلایا بلکہ پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے خطے کو غیر مستحکم کیا اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف علیحدگی پسند منصوبوں کو آگے بڑھایا۔ اب یہ امر پوری طرح عیاں ہو چکا ہے کہ یہ سازشیں بھارت کی مودی سرکار کی خفیہ معاونت سے تیار کی گئیں، جو پاکستان کے خلاف طویل عرصے سے مذموم عزائم رکھتی ہے۔ یہ اعلان پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو اس موقف کو مزید مضبوط کرتا ہے کہ ظلم اور خونریزی کرنے والے بالآخر عالمی انصاف کے کٹہرے میں ضرور لائے جائیں گے۔
مودی حکومت نے طویل عرصے سے بی ایل اے کو مادی، افرادی اور نظریاتی مدد فراہم کی، تاکہ اسے ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے اندر لسانی تقسیم کو ہوا دے اور اندرونی کمزوری پیدا کی جا سکے۔ بھارت کی یہ منصوبہ بندی نہ تو نئی ہے اور نہ ہی پوشیدہ، بلکہ دہائیوں سے اس کے آثار واضح ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب نریندر مودی کو بھی، دہشت گرد گروہوں کی مستقل سرپرستی اور ریاستی دہشت گردی کے لیے، عالمی سطح پر ایک دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔ مودی حکومت کا دامن نہ صرف مسلمانوں بلکہ بھارت کے اندر غیر مسلم اقلیتوں کے بے گناہ خون سے بھی تر ہے، جو نفرت، ظلم اور سیاسی تشدد کی سوچے سمجھے منصوبوں کے ذریعے بہایا گیا۔
بی ایل اے کے جرائم خود اس کے خلاف ثبوت ہیں۔ اس نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام کرنے والے چینی انجینئروں اور مزدوروں کو نشانہ بنایا، تاکہ پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے اہم ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کیا جا سکے۔ اس کی مثالوں میں 11 مئی 2019 کو گوادر کے پرل کانٹینینٹل ہوٹل پر حملہ، جس میں کئی جانیں ضائع ہوئیں، 29 جون 2020 کو کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملہ، جسے بہادری سے ناکام بنایا گیا، اور 23 نومبر 2018 کو کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملہ شامل ہیں۔ یہ گروہ بارہا سکیورٹی اہلکاروں، عام شہریوں اور معاشی ڈھانچے کو نشانہ بنا چکا ہے اور اکثر فخر سے ذمہ داری قبول بھی کرتا ہے۔ اس کے حربے جدید شورش پسندی کے خطرناک ترین نسخوں سے لیے گئے ہیں، جن میں گوریلا حملوں کو میڈیا پروپیگنڈے کے ساتھ جوڑ کر خوف اور عدم استحکام پیدا کیا جاتا ہے۔
سیاسی نعروں کے پیچھے چھپی حقیقت یہ ہے کہ بی ایل اے پاکستان کی ارضی سالمیت کے دشمن غیر ملکی طاقتوں کی کرائے کی فوج کے طور پر کام کرتی ہے۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے جمع کردہ شواہد، جن کی آزاد ذرائع سے بھی تصدیق ہوئی، نے اسلحے، گولہ بارود اور مالی معاونت کے راستے بھارت تک پہنچائے ہیں۔ گرفتار دہشت گردوں کے اعترافات نے سرحد پار تربیتی کیمپوں، محفوظ ٹھکانوں اور فنڈنگ کے ذرائع کو بے نقاب کیا۔ بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ”را” کا ان کارروائیوں سے بارہا تعلق سامنے آیا ہے، اور کمانڈر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس مداخلت کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔
نریندر مودی کا ذاتی تعلق بھی دہشت گردی سے بھرپور ہے۔ بطور وزیراعلیٰ گجرات، اس کے دور میں بھارت کی تاریخ کے بدترین مسلم کش فسادات ہوئے، جن میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور ریاستی سرپرستی کا رنگ نمایاں تھا۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان مظالم کو ریاستی پشت پناہی کے ساتھ ہونے والے قتل عام قرار دیا۔ مزید برآں معتبر رپورٹس اور تحقیقات نے مودی اور اس کے حامیوں کو ایسے جھوٹے منصوبوں سے جوڑا جن کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ 18 فروری 2007 کو سمجھوتہ ایکسپریس کو آگ لگانے کا واقعہ، جس میں درجنوں پاکستانی اور بھارتی مسافر جاں بحق ہوئے، اور 2008 کے ممبئی حملے، دونوں ہی ایسے واقعات ہیں جن پر ریاستی سازش کے شبہات آج تک موجود ہیں۔ مودی کی ان سرگرمیوں میں شمولیت اتنی واضح تھی کہ ایک وقت میں امریکہ نے اس کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
مودی کی سیاست کی فکری بنیادیں بھی کم خطرناک نہیں۔ بطور عمر بھر کے رکن، وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگ (آر ایس ایس) کے ہندو بالادستی کے نظریے کا پیروکار ہے، جو کثیر المذہبی بھارت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ یہی نظریہ 1947 کی تقسیم کے خونریز واقعات، 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام، اور حالیہ دنوں میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر حملوں اور امتیازی قوانین کے پیچھے کارفرما ہے۔ یہی زہریلا نظریہ 1971 میں بھی عملی شکل میں سامنے آیا، جب بھارت نے کھلے عام مکتی باہنی کو اسلحہ اور مدد فراہم کی۔ ڈھاکا میں شیخ حسینہ واجد کے ساتھ کھڑے ہو کر مودی نے فخریہ اعتراف کیا کہ اس نے پاکستان کو توڑنے میں ان قوتوں کی مدد کی۔ یہ اقرار اس کے کردار اور نیت پر ایک مستقل فرد جرم ہے۔
جو لوگ نفرت، تقسیم اور خونریزی بوتے ہیں، ان کا انجام شاذونادر ہی ان کے شکار سے مختلف ہوتا ہے۔ شیخ حسینہ واجد، جس نے مودی سے اتحاد کر کے اور پاکستان دشمنی کو سیاسی سرمایہ بنایا، آج سیاسی زوال کا شکار ہے۔ تاریخ ہمیشہ ان کا احتساب کرتی ہے جو امن سے زیادہ ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ وقت زیادہ دور نہیں جب مودی اور اس کی پروپیگنڈے، خوف اور خونریزی پر مبنی سیاسی مشینری بھی اسی انجام کو پہنچے گی۔
پاکستان، جو دو دہائیوں سے زائد عرصے سے عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے محاذ پر کھڑا ہے، نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ لاکھوں شہری اور فوجی شہید ہو کر ملکی خودمختاری اور خطے میں امن کے لیے جان قربان کر چکے ہیں۔ بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا پاکستان کے موقف کی دیر سے سہی مگر بڑی عالمی تائید ہے، جو اس بات کو تقویت دیتی ہے کہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف بھی بین الاقوامی کارروائی ہونی چاہیے، چاہے سرپرست کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ محض عسکری مہم نہیں بلکہ یہ بیانیے کی جنگ اور سیاسی عزم کا امتحان بھی ہے۔ پاکستان کی استقامت، جو اپنے شہداء کے خون اور عوام کی یکجہتی سے مضبوط ہوئی ہے، نے بارہا دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا ہے۔ بی ایل اے اور اس کے غیر ملکی آقا مقامی مسائل کو بہانہ بنا کر اپنی سازشیں چلاتے رہے، مگر ان کا ایجنڈا بلوچ عوام کی بھلائی نہیں بلکہ غیر ملکی مفاد کے لیے کام کرنا ہے، یہ بات دنیا پر عیاں ہو چکی ہے۔
یہ حالیہ پیش رفت یاد دلاتی ہے کہ جب حقائق ناقابل تردید ہوں تو عالمی رائے عامہ بدلی جا سکتی ہے۔ یہ اس بات کی بھی دعوت ہے کہ ان عناصر کو مزید بے نقاب اور تنہا کیا جائے جو سیاست، لسانی حقوق یا مذہبی نظریات کے نام پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاریخ کے طویل سفر میں، سچ اور انصاف اگرچہ اکثر تاخیر سے آتے ہیں، مگر جھوٹ اور ظلم پر غالب آتے ہیں۔ بی ایل اے کو دہشت گرد قرار دینا ایک قدم ہے، مگر یہ اس نیٹ ورک کو توڑنے کی سمت میں نہایت اہم قدم ہے جو فریب، خونریزی اور غیر ملکی سرپرستی پر پلتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان سٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا سردار ایاز صادق، جامعہ نعیمیہ اور حلقہ کی تبدیلی واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج آزادی کا مطلب کیا؟ — تجدیدِ عہد کا دن اوورسیز پاکستانی: قوم کے گمنام ہیرو اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں حرام جانوروں اور مردار مرغیوں کا گوشت بیچنے اور کھانے والے مسلمانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم