پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت پر مؤثر ردعمل کے فوراً بعد چین نے بھی بھارت کو بڑا سفارتی جھٹکا دے دیا ہے۔ چین نے بھارت کے زیرانتظام شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دیتے ہوئے وہاں کے متعدد مقامات کو باضابطہ طور پر چینی نام دے دیے ہیں، اور اسے اپنی خودمختاری کا حصہ قرار دیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زنگنان تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا حصہ ہے۔ ان علاقوں کو چینی نام دینا چین کے اندرونی معاملات میں شامل ہے اور یہ اقدام ہمارے خودمختار انتظامی دائرہ اختیار کے تحت کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی غصہ بڑھنے لگا، پاکستان کی حمایت پر چینی اور ترک سوشل اکاؤنٹس بلاک کردیے

وزارت نے مزید کہا کہ اس کا مقصد علاقے کی تاریخی اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت جسے اروناچل پردیش کے طور پر پیش کرتا ہے، چین اسے زنگنان یا جنوبی تبت کا علاقہ تصور کرتا ہے۔ اس متنازع خطے پر دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی کشیدگی موجود ہے، اور حالیہ اقدام نے سفارتی تناؤ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو دوٹوک اور بھرپور جواب ملنے کے بعد چین کا یہ قدم مودی سرکار کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے خطے کے قریباً تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تنازعات چھیڑ کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کی قیادت علاقائی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: عالمی سطح پر چینی جنگی ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ

خطے میں بھارت، چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری کی نظر ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ صورتحال جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے اگر سفارتی راستے بروئے کار نہ لائے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اروناچل پردیش بھارت پاک بھارت جنگ چائنا چین زنگنان مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اروناچل پردیش بھارت پاک بھارت جنگ چائنا چین دیا ہے

پڑھیں:

کوئٹہ: چینی 230 روپے کلو، کیا چینی کی غیر قانونی اسمگلنگ جاری ہے

کوئٹہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ چینی کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے، جہاں چند ہی دن قبل چینی 195 روپے فی کلو میں دستیاب تھی وہیں یک دم 35 روپے اضافے کے بعد چینی کی فی کلو قیمت 230 روپے تک جا پہنچی ہے۔ قیمتوں میں یہ اچانک اضافہ نہ صرف شہریوں میں بے چینی پیدا کر رہا ہے بلکہ ریٹیلرز بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں چینی کی فی کلو قیمت میں 35 روپے تک کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس نے ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا دیے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے مضافاتی علاقے ہزارہ ٹاؤن میں ریٹیلر اسامہ یوسف زئی نے بتایا کہ بازار میں چینی کی قیمت میں گزشتہ کئی دنوں سے ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان کے مطابق ہول سیل مارکیٹ میں چینی 200 سے 210 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے اور دکانوں تک پہنچتے پہنچتے ٹرانسپورٹ سمیت دیگر اخراجات جوڑ کر ریٹیل سطح پر یہی قیمت 230 روپے تک جا پہنچتی ہے۔

مزید پڑھیں: چینی کی قیمتوں میں اضافہ: کس شوگر مل کے پاس کتنی چینی اسٹاک ہے؟

اسامہ یوسفزئی نے بتایا کہ پہلے لوگ ہفتے میں دو سے تین کلو چینی خریدتے تھے لیکن اب قیمتیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ زیادہ تر خریدار ایک کلو چینی لے کر واپس جا رہے ہیں۔ بازار میں چینی کی دستیابی بھی کم ہو گئی ہے اور کچھ عناصر مبینہ طور پر اسے غیر قانونی طور پر افغانستان سمگل کر رہے ہیں، جس سے مقامی مارکیٹ میں قلت مزید بڑھ گئی ہے۔

اسی حوالے سے ایک اور ریٹیلر حاجی امداد نے وی نیوز کو بتایا کہ شہر میں اعلیٰ معیار کی چینی 230 روپےجبکہ کم درجے کی چینی 220 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق اگلے چند دنوں میں قیمت میں مزید 5 سے 10 روپے کا اضافہ بھی متوقع ہے۔

حاجی امداد نے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں چینی کی قلت ہو رہی ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے اور کچھ کے مطابق چینی سرحد پار اسمگل ہو رہی ہے، لیکن حقیقت کیا ہے اسکی کوئی تصدیق نہیں کر پارہا۔

مزید پڑھیں: چینی کی زائد قیمت فروخت پر صوبوں میں جرمانے اور گرفتاریاں، وزارت فوڈ سیکورٹی کی سینیٹ میں رپورٹ

شہری بھی اس صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل طور پر غائب نظر آ رہی ہیں، جبکہ گراں فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ ایک شہری نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے چینی 195 روپے میں خریدی تھی، اور آج اچانک 230 روپے مانگ رہے ہیں۔ نہ کوئی چھاپہ، نہ کوئی چیک اینڈ بیلنس عام آدمی کہاں جائے؟

دوسری جانب بعض شہریوں کا کہنا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں ایک مخصوص پلاننگ کے تحت بڑھائی جاتی ہیں، اور جب مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا ہو جائے تو گراں فروش من مانی قیمتیں وصول کرتے ہیں۔

کوئٹہ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ کسی نئی بات نہیں لیکن اس بار معاملہ زیادہ سنگین دکھائی دے رہا ہے کیونکہ صرف ایک ہفتے میں قیمتوں نے ریکارڈ سطح کو چھو لیا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی اخبار ’پیپلز ڈیلی‘ نے ریاض میں علاقائی دفتر کھول لیا

مارکیٹ ذرائع کے مطابق اگر ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نے فوری ایکشن نہ لیا تو چینی کی قیمت 240 سے 250 روپے فی کلو تک بھی جا سکتی ہے۔

پریشان حال شہریوں نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مارکیٹ کا جائزہ لیا جائے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور چینی کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ میں لائی جائیں۔

شہر کی مارکیٹوں میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور انتظامیہ کی عدم موجودگی نے شہریوں کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کوئٹہ میں قیمتیں کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں رہا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ اس بڑھتے ہوئے بحران پر کب اور کیسے قابو پاتی ہے یا پھر عوام کو مہنگائی کی اس نئی لہر کا بوجھ مزید برداشت کرنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسامہ یوسفزئی چینی غالب نہاد کوئٹہ

متعلقہ مضامین

  • کینیڈا کی خالصتان کی حمایت سے مودی کے سفاکانہ اقدامات کو شدید دھچکا
  • سفارتی  سطح  پر بڑی  کامیابیاں ‘ وزیراعظم  ‘ فیلڈ  مارشل  کا اہم  کردار : عطاتارڑ
  • چار محاذ، ایک ریاست؛ پاکستان کی بقا کی حقیقی لڑائی
  • کوئٹہ: چینی 230 روپے کلو، کیا چینی کی غیر قانونی اسمگلنگ جاری ہے
  • ججز کے استعفے لمحۂ فکریہ، پاکستان محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، سعد رفیق
  • غیر قانونی تارکین وطن عالمی سلامتی کیلئے سنگین چیلنج، پاکستان کے موقف کی جیت
  •  محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق  
  • مودی سرکار کی کینیڈا اور امریکا میں مبینہ مداخلت پر نئے انکشافات
  • بھارت کی فوج میں بڑھتی بےچینی، بھارتی آرمی چیف کا ملکی دفاعی صنعت پر عدم اعتماد کا اظہار
  • بھارت کو جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ میں بڑا دھچکا، شبمن گل انجری کی وجہ سے آئی سی یو منتقل