انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ (IPOR) نے پاکستان بھر میں غیر قانونی سگریٹ کے تیزی سے پھیلاؤ پر اپنی تحقیقی رپورٹ جاری کر دی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں ٹیکس چوری اور اسمگل شدہ سگریٹ کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں تمباکو نوشی کے 413 برانڈز مارکیٹ میں دستیاب ہیں 286 برانڈز بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر اسمگل ہو رہے ہیں اور صرف 19 برانڈز حکومت کے قواعد کے مطابق رجسٹرڈ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ (IPOR) نے پاکستان بھر میں غیر قانونی سگریٹ کے تیزی سے پھیلاؤ پر اپنی تحقیقی رپورٹ جاری کر دی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں ٹیکس چوری اور اسمگل شدہ سگریٹ کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں۔ یہ رپورٹ آج پشاور میں IPOR کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر طارق جنید نے باقاعدہ طور پر جاری کی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی مارکیٹ میں دستیاب 54 فیصد سے زائد سگریٹ برانڈز مقامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ان قوانین میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم (TTS) اور لازمی گرافیکل ہیلتھ وارننگز (GHWs) شامل ہیں۔

مطالعہ کے دوران ملک کے 19 اضلاع میں 1,520 ریٹیل آؤٹ لیٹس کا سروے کیا گیا جس میں مجموعی طور پر 413 سگریٹ برانڈز کی نشاندہی کی گئی۔ حیران کن طور پر صرف 19 برانڈز ہی مکمل طور پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے مطابقت رکھتے پائے گئے، جبکہ 286 برانڈز پر نہ ٹیکس اسٹیمپ موجود تھے اور نہ ہی صحت سے متعلق گرافیکل ہیلتھ وارننگ تصاویر پائی گئیں۔ طارق جنید نے کہا 2009ء میں گرافیکل ہیلتھ وارننگز اور 2022ء میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کے باوجود عمل درآمد نہایت کم سطح پر ہے جو کہ فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غیر قانونی برانڈز میں سے 45 فیصد بیرون ملک سے اسمگل شدہ ہیں جبکہ 55 فیصد برانڈز مقامی سطح پر بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے تیار کیے جا رہے ہیں۔ مزید برآں، 332 برانڈز قانونی کم از کم قیمت 162.

25 روپے سے بھی کم قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں۔

جن میں سے بعض صرف 40 روپے میں دستیاب ہیں۔ یہ نہ صرف قیمتوں کے تعین کے قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ قومی خزانے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا رہا ہے۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہی علاقوں میں قانون پر عمل درآمد نہایت کمزور ہے، جہاں عدم تعمیل کی شرح 58 فیصد ہے، جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح 49 فیصد ہے۔ اس سے دیہی علاقوں میں خصوصی توجہ اور سخت نگرانی کی ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔ طارق جنید نے مزید کہا کہ دکان داروں میں غیر قانونی سگریٹ فروخت کرنے کا کوئی خوف نظر نہیں آتا۔ حکومت سے گزارش ہے کہ وہ دکانوں پر سخت چیکنگ کا نظام نافذ کرے اور غیر قانونی کاروبار کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہو رہے ہیں کے مطابق

پڑھیں:

ایکسپورٹ میں کمی، ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدی بحران سے دوچار، مزید یونٹس کی بندش کا خطرہ

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر2025ء) پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (PTC) اور دیگر رہنماؤں نے برآمدات میں تیزی سے کمی، فیکٹریوں کی بندش اور بڑھتے ہوئے اخراجات پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، جس سے ملک کے معاشی استحکام کو خطرہ ہے اور ستمبر میں برآمدات میں سال بہ سال تقریباً 12 فیصد کی کمی ہوئی، مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی کی آمدنی 3.83 فیصد کم ہو کر 7.61 بلین ڈالر رہ گئی، جب کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ اور بڑھتی ہوئی درآمدات بیرونی کھاتوں پر مزید دباؤ ڈال رہی ہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پی ٹی سی کے چیئرمین فواد انور، کے سی سی آئی کے سابق صدر جاوید بلوانی اور صنعت کار زبیر موتی والا سمیت صنعت کے سٹیک ہولڈرز نے خبردار کیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں کے تعین، ٹیکس لگانے اور سہولت کاری کی سکیموں میں فوری اصلاحات کے بغیر پاکستان کو اپنے علاقائی حریفوں بنگلہ دیش، بھارت اور ویتنام سے مسابقتی برتری کھونے کا خطرہ ہے، ایکسپورٹ فسیلی ٹیشن سکیم (EFS) کا اچانک خاتمہ، جس کے ساتھ ساتھ توانائی کے ریکارڈ بلند نرخوں اور بگڑتے ہوئے انفراسٹرکچر کو پہلے سے ہی مشکلات کا شکار ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ایک بیان میں پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (PTC) نے مالی سال 26ء کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی سامان کی برآمدات میں 3.83 فیصد کی کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جس نے ملک کے معاشی منظرنامے کے لیے سرخ جھنڈا بلند کیا، پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق جولائی اور ستمبر کے دوران مجموعی برآمدات 7.61 بلین ڈالر رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7.91 بلین ڈالر تھی، صرف ستمبر میں برآمدات 11.71 فیصد سال بہ سال گر کر 2.51 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

بتایا گیا ہے کہ برآمدات میں یہ مسلسل کمی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کو بھی بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کا سامنا ہے، جو پہلی سہ ماہی میں بڑھ کر 9.37 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال 7.05 بلین ڈالر تھا، درآمدات میں 13.49 فیصد اضافہ ہوا، جس سے بیرونی کھاتوں پر دباؤ بڑھ گیا، ٹیکسٹائل سیکٹر جو پاکستان کا سب سے بڑا برآمدی انجن ہے عالمی طلب میں کمی اور بڑھتی ہوئی گھریلو لاگت دونوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔

اس پس منظر میں، صنعتی بندش اور کثیر القومی اخراج کا سلسلہ پاکستان کے مسابقتی بحران کی گہرائی کو اجاگر کرتا ہے، گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ نے حال ہی میں اپنے برآمدی ملبوسات کے حصے کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں کثیر ان پٹ لاگت، ٹیکس میں تبدیلی اور سخت علاقائی مسابقت سے مسلسل نقصانات کا حوالہ دیا گیا ہے، ملبوسات کے شعبے میں ہزاروں افراد کام کرتے ہیں اور اس کی بندش اس دباؤ کی سخت وارننگ ہے جو مارکیٹ کے لیڈروں کو بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور کرتا ہے۔

کے سی سی آئی کے سابق صدر نے کہا کہ ’پاکستان بھر میں مزید ٹیکسٹائل یونٹس بند ہونے کے دہانے پر ہیں کیوں کہ صنعتیں خسارے میں چل رہی ہیں‘، انہوں نے پالیسی سازی میں اہم سٹیک ہولڈرز کو نظرانداز کرنے اور معمولی سٹیک ہولڈرز یا مکمل طور پر غیر متعلقہ لوگوں سے بات کرنے پر حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ ’برآمدات میں کے سی سی آئی کے 54 فیصد اور قومی ٹیکس کی بنیاد میں 66 فیصد کے شراکت کی باوجود ہمیں کسی بھی پالیسی سازی کے عمل میں نہیں سنا جاتا‘۔

معروف صنعت کار زبیر موتی والا نے کہا کہ ’برآمدات کے گرنے کا براہ راست تعلق ایکسپورٹ فسیلی ٹیشن سکیم کی واپسی سے ہے، حقیقی حل صرف ای ایف ایس کی بحالی ہے اگر کوئی قانونی مسئلہ تھا تو اسے درست کیا جانا چاہیئے ختم نہیں، گل احمد کے برآمدی ملبوسات کے یونٹ کی حالیہ بندش برآمدات میں سہولت کاری کے اقدامات کی عدم موجودگی کی وجہ سے بڑھتے ہوئے اخراجات کا براہ راست نتیجہ ہے۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ بحران صرف ٹیکسٹائل تک محدود نہیں ہے، حالیہ مہینوں میں پراکٹر اینڈ گیمبل، مائیکروسافٹ، شیل، ٹوٹل انرجی، فائزر، سنوفی اور کریم جیسے عالمی ادارے یا تو پاکستان میں کام چھوڑ چکے ہیں یا نمایاں طور پر کم کر چکے ہیں، اس کے پیش نظر پی ٹی سی نے بار بار حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مسابقت کی بحالی کے لیے فوری اصلاحی اقدامات کرے۔

پی ٹی سی چیئرمین نے خبردار کیا کہ ’اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان کو برآمدات پر مبنی یونٹس کی مزید بندش اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ ہے، اس کا مطلب ناصرف ملازمتوں میں کمی اور صنعتی بندش ہو گی بلکہ پاکستان کی غیر ملکی زرمبادلہ کی کمائی میں بھی ایک ایسے وقت میں زبردست کمی ہوگی جب ملک اس طرح کے جھٹکے برداشت نہیں کر سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ بے نقاب، اشتہاری ملزم گرفتار
  • اے این ایف کا منشیات اسمگلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن، خاتون اور افغان نیشنل سمیت 7 ملزم گرفتار 
  • ایکسپورٹ میں کمی، ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدی بحران سے دوچار، مزید یونٹس کی بندش کا خطرہ
  • ایف آئی اے کی کارروائی؛ انسانی اسمگلنگ میں ملوث اہم اشتہاری ملزم گرفتار
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سگریٹ بنانے والی کمپنی فلپ مورس کی ڈی لسٹ کرنے کی درخواست منظور کر لی
  • پہلی سہ ماہی میں برآمدات 3.83 فیصد کم، درآمدات میں 13.49 فیصد اضافہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛ پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے چیف کمشنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛ پاکستان بوائے سکاؤٹس کے چیف کمشنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار
  • اے پی ڈی اے کا وزیراعظم سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ
  • غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی فوری ختم، فلوٹیلا کے تمام کارکن رہا کیے جائیں: پاکستان