پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ پر 50 لاکھ تک جرمانہ، قومی اسمبلی سے بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی نے پیٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کرلیا، پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل و عمل پر 10 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بل میں موجود شقوں میں بتایا گیا ہے کہ پہلی بار جرم پر جرمانہ دس لاکھ روپے ہوگا تاہم دوسری بار جرم کے ارتکاب پر 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور بنا لائسنس کام کرنے پر متعلقہ جگہ کو سیل کیا جائے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی فروخت پر مشینری، آلات، سازو سامان، ٹینک اور کنٹینر ضبط ہوں گے، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز ڈی سی کی ہدایات پر کارروائی کرنے کے مجاز ہوں گے۔
بل کی شقوں کے مطابق بغیر لائسنس فروخت اور پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی پر ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا، پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے لیے لائسنس لینا لازمی ہوگا، لائسنس کی تجدید کے بغیر پیٹرولیم مرکز بند کرکے آلات و مشینری قبضے میں کرلی جائیں گی۔
لائسنس کی تجدید کے بغیر پیٹرولیم مصنوعات کو ذخیرہ کرنے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، سیل شدہ آلات اور سامان کے استعمال پر 10 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا اور لائسنس منسوخ ہوگا جب کہ ضبط شدہ آلات کی کسٹم ایکٹ کے تحت نیلامی ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی روپے جرمانہ جرمانہ ہوگا لاکھ روپے
پڑھیں:
قومی اسمبلی: انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024ء کثرت رائے سے منظور
قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024ء کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
ایوان میں ترمیمی بل کی حمایت میں 125 ووٹ اور مخالفت میں 45 ووٹ آئے، بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی۔
ترمیمی بل کے مطابق مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو 3 ماہ تک حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی، ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان کے لیے کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جاسکے گا۔
ترمیمی بل کے مطابق اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا، ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی۔
ترمیمی بل کے مطابق زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی، انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 3 سال کےلیے نافذ العمل ہوگا۔