پی ٹی آئی ارکان کے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں سے دیے گئے استعفے کب منظور ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دے دیے ہیں البتہ سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نے تاحال یہ استعفے منظور نہیں کیے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح ارکان کو پھر سے کمیٹیوں میں لایا جائے تاکہ پارلیمانی کمیٹیوں کی کارروائی آگے بڑھائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ وجہ سامنے آگئی
اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کا مؤقفذرائع قومی اسمبلی کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے داخل دفتر کر رکھے ہیں، جبکہ دوسری جانب چیئرمین سینیٹ نے بھی فی الحال استعفے منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور معاملے پر پارٹی قیادت سے مزید گفتگو کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ سینیٹ سیکریٹریٹ کو خصوصی ہدایت جاری کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے سینیٹرز کو جو کمیٹیوں کے سربراہ ہیں ان کی مراعات جاری رکھی جائیں۔
کمیٹیوں کی کارروائی کی صورتحالقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے مستعفی ہونے کے بعد تو کمیٹیوں کی کارروائی رک گئی ہے البتہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سینیٹ کمیٹیوں کی کارروائی جاری رہے گی، اپوزیشن چیئرمین کمیٹی کی عدم موجودگی میں دیگر اپوزیشن ارکان میں سے کوئی کمیٹی کی سربراہی کرے گا تاہم اجلاس جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کے بعد پی ٹی آئی سینیٹرز نے سرکاری گاڑیاں واپس کیوں نہیں کیں؟
مراعات سے متعلق انکشافاتدوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے مستعفی چیئرمینوں کی اکثریت کا مراعات ابھی بھی لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کے 8 چیئرمینوں میں سے صرف 3 نے سرکاری گاڑیاں اور اسٹاف واپس کیا ہے، ان میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر، چیف وہپ عامر ڈوگر اور رائے حسن نواز شامل ہیں، جبکہ 5 سابق چیئرمینوں نے ابھی تک گاڑیاں اور اسٹاف واپس نہیں کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ارکان کا کہنا ہے کہ ابھی استعفے منظور نہیں ہوئے اس لیے گاڑیاں اور اسٹاف کیوں واپس کریں۔
کمیٹیوں کی سربراہی سے محرومیواضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دینے کے باعث پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت 5 کمیٹیوں کی سربراہی سے محروم ہو چکی ہے جبکہ سینیٹ کمیٹیوں سے استعفے کے باعث پی ٹی آئی 8 کمیٹیوں کی سربراہی سے محروم ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پی ٹی آئی پی ٹی آئی استعفے چیئرمین سینیٹ سینیٹ قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی استعفے چیئرمین سینیٹ سینیٹ قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی کمیٹیوں کی کارروائی چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹیوں قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی کمیٹیوں سے کی سربراہی پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی کیا ہے
پڑھیں:
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی تعیناتی ، 10 نومبر تک ہو جائے گی، چیئرمین پی ٹی آئی
اسلام آباد(نیوزڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 10 نومبر (پیر) تک اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی کی تعیناتی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پاکستان تحریکِ انصاف کے وفد نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی، پی ٹی آئی وفد میں سابق اسپیکر اسد قیصر اور اپوزیشن کے دیگر اراکینِ اسمبلی شریک تھے، ملاقات میں اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، اس دوران پی ٹی آئی وفد نے محمود خان اچکزئی کو قائدِ حزبِ اختلاف مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔
بیرسٹر گوہر خان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو کہا کہ قوانین کے مطابق ریکوزیشن جمع کر چکے ہیں، لیڈر آف اپوزیشن ان افراد کا حق ہے جو اپوزیشن بینچز پر بیٹھتے ہیں، عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے۔
جس پر اسپیکر نے ہمیں کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا معاملہ عدالت میں تھا، اسپیکر نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس آیا ہوا تھا، جوں ہی سپریم کورٹ سے کاپی ہمیں موصول ہوتی ہے تو اس پر مزید پیشرفت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گےکہ سپریم کورٹ سے کاپی لے کر اسپیکر آفس میں پہنچائیں، ہم نے کہا ہے کہ پیر تک اسپیکر آفس میں سپریم کورٹ سے کاپی لا کر جمع کروائی جائے، پیر (10 نومبر) تک اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو جائےگا۔
اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیرِ سماعت ہے، عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد اس پر مزید غور کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہاکہ ملکی مسائل کے حل کے لیے تمام سیاسی و جمہوری قوتوں کا باہمی مشاورت سے آگے بڑھنا ناگزیر ہے۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہوں، اراکینِ اسمبلی قومی مفاد میں قانون سازی کے عمل کو مؤثر اور مثبت انداز میں آگے بڑھائیں۔