سی پیک کی کامیابی کا تناسب کتنے فیصد؟چین کا اہم بیان سامنے آیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
چین کے سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبوں میں کامیابی کا تناسب 90 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور یہ کامیابی دونوں ممالک کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
ایک سیمینار سے خطاب میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ وقت کے ساتھ سی پیک سے متعلق سکیورٹی کے چیلنجز بھی حل ہو جائیں گے اور اس منصوبے کے فوائد پورے خطے میں محسوس کیے جائیں گے۔
چینی سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین انسداد دہشت گردی کے میدان میں گہرا تعاون کر رہے ہیں۔ ترقی کی راہ میں جو بھی مشکلات ہیں، انہیں باہمی تعاون سے حل کیا جا سکتا ہے۔
اقتصادی ترقی کی جھلکیاں
جیانگ زائی ڈونگ نے سی پیک کے ذریعے پاکستان میں براہِ راست سرمایہ کاری، روزگار اور بنیادی ڈھانچے میں خاطر خواہ بہتری کا بھی ذکر کیا، جن میں شامل 25.
اتحادی حکمت عملی اور مستقبل کے منصوبے
چینی سفیر نے کہا کہ تعاون کے ذریعے ترقی اور سیکیورٹی دونوں کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے”۔ چین چاہتا ہے کہ سی پیک کی تیاری اور عمل درآمد میں معیار اور رفتار دونوں کو یکجا کیا جائے، اور پاکستان کے ساتھ “اشتراکِ مستقبل” کی ایک مضبوط بنیاد قائم کی جائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑنے سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی وقت کی آزمائشوں پر پورا اتری ہے اور یہ نسل در نسل جاری رہنے والی شاندار میراث ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیپیک صرف ایک راہداری نہیں بلکہ خوابوں اور امیدوں کا مشترکہ سفر ہے، جو خطے میں ترقی، روزگار، تحفظ اور خوشحالی کو یقینی بناتا ہے۔خنجراب سے گوادر تک سی پیک نے روزگار، زراعت، صنعتی زونز، ثقافت، تجارت و سرمایہ کاری نئے مواقع پیدا کیے ہیں — ۔ انہو ں نے کہاکہ وزیراعظم کا وژن گوادر کو جدید اور محفوظ شہر بنانا ہے، اور اس کے لیے بندرگاہ کو بین الاقوامی معیار کا بنایا جا رہا ہے۔ Post Views: 3
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی پیک
پڑھیں:
پاکستان خطے کا سب سے غریب ملک قرار
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 ستمبر2025ء) پاکستان خطے کا سب سے غریب ملک قرار، 3 سالوں میں غربت میں تشویش ناک اضافہ، 45 فیصد پاکستانی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان خطے میں غربت کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا جہاں 45 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں غربت کی اوسط شرح 27.7 فیصد ہے جبکہ بھارت میں یہ شرح 23.9 فیصد اور بنگلا دیش میں 24.4 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں غربت کی بلند سطح کے ساتھ ساتھ 16.5 فیصد آبادی یعنی تقریباً 4 کروڑ 12 لاکھ افراد روزانہ کی بنیاد پر 900 روپے سے بھی کم کماتے ہیں۔ عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ آبادی کو کنٹرول کیے بغیر غربت پر قابو پانا مشکل ہو گا، پاکستان میں آبادی کی سالانہ شرحِ نمو 2.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ ایک عورت اوسطاً 4 بچے پیدا کر رہی ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی جو مالی سال 2019 تک 42 فیصد تک پہنچ گئی تھی، خیبرپختونخوا میں یہ شرح 30 فیصد، سندھ میں 25 فیصد سے کم اور پنجاب میں 15 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلیوں کو بھی تشویشناک قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ 2050 تک پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 2024 کے دوران 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی روزگار کے حصول کے لیے ملک چھوڑ گئے جبکہ تعلیم کی کمی کے باعث پاکستان کے بچے خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بنیادی مہارتوں میں بھی پیچھے ہیں اور سادہ ٹیکسٹ پیغامات تک پڑھنے سے قاصر ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غربت، بے روزگاری اور تعلیم کی کمی جیسے مسائل اگر فوری طور پر حل نہ کیے گئے تو پاکستان کو مستقبل میں مزید معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔