اپنے ایک خطاب میں انصار الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکہ عربوں سے صرف پیسے اینٹھتا ہے لیکن اسلحہ اور امداد اسرائیل کو دیتا ہے۔ ہماری امت کیخلاف امریکہ و اسرائیل کا جارحانہ رویہ ناقال تغیر ہے اسلئے دشمن کو خوش کرنے کی کوشش کرنا بے فائدہ و فضول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک الحوثی" نے کہا کہ صیہونی رژیم نے رواں ہفتے غزہ میں متعدد خاندانوں کو مکمل طور پر تباہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1948ء میں انجام پانے والا تلخ حادثہ نکبت بہت سارے سبق لئے ہوئے ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ صیہونی رژیم کے جرائم اور تسلط پسندانہ برتاو 77 سالوں بعد بھی ذرہ برابر تبدیل نہیں ہوئے۔ اسی طرح دنیا بالخصوص مغرب نے بھی اسرائیل کی حمایت کے سلسلے میں اپنے کردار پر نظرثانی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں وحشی جرائم کا ارتکاب کرنے والا اسرائیل، امریکہ و مغرب کی بیساکھیوں پر ہے۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ غزہ کی پٹی میں اس ہفتے کے دوران صیہونی حملوں میں 12 سو سے زائد فلسطینی زخمی و شہید ہوئے جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ عالم اسلام و جہان کے سامنے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ صیہونی دشمن غزہ میں تمام طبقات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانی و طبی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مغربی کنارے میں بھی دشمن، فلسطینیوں کے اغواء و قتل و غارت گری کا سبب بن رہا ہے۔

صیہونی مغربی کنارے پر مکمل قبضے سے متعلق اپنے ارادوں کو ظاہر کر رہے ہیں۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ بدقسمتی سے فلسطینی اتھارٹی بھی نہتے فلسطینیوں کو سرکوب کرنے اور صیہونی دشمن کے منصوبوں کی تکمیل میں مشغول ہے۔ دشمن کی جارحیت کے تسلسل کا بنیادی سبب، عرب ممالک کی فوجوں کے اندر جنگ کا عزم نہ ہونا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں امریکہ و یمن کے درمیان محاذ آرائی میں توقف کا ذکر کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم ذلت کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے اور اپنا سر نہیں جھکائیں گے۔ اگر وہ ہم سے مذاکرات نہیں کرتے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ختم ہو جائیں گے۔ ہم مذاکرات اور امن چاہتے ہیں مگر کسی کے خوف سے نہیں۔ انہوں نے صیہونی رژیم کی بلا مشروط حمایت میں مغربی ممالک کے کردار کا ذکر کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی حمایت نے مغرب کے انسانی حقوق کے جھوٹے دعووں کو آشکار کر دیا۔ مغرب انسانی حقوق کا نعرہ صرف دنیا کو بے وقوف بنانے کے لئے لگاتا ہے۔ انصار الله کے سربراہ نے عرب ممالک کے طرز عمل پر بھی خاصی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عرب ممالک کا رویہ اس مقدس مقصد کی حقیقی حمایت کا عملی اور واضح راستہ پیدا کرنے میں ناکام رہا۔

بین الاقوامی سطح پر عربوں کے عدم اتحاد نے فلسطین کاز کو نقصان پہنچایا۔ عرب بادشاہتوں نے ہمیشہ ذلت آمیز شکست اور خود غرضی کے نظریے پر عمل کیا۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت اور صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے کے لئے عالم اسلام کو اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔ اسی سلسلے میں انہوں نے لبنان کی مقاومت اسلامی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حزب‌ الله" کے مجاہدین نے جہاد، صبر و اپنی قربانیوں سے اسرائیلی دشمن کو مار بھگایا اور انہیں شدید نقصان پہنچایا۔ یمنی انقلاب کے روحانی پیشواء نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطین کاز کا بیڑہ اٹھا کر اور مجاہدین کی حمایت کر کے ایک باعزت اسلامی راستہ اختیار کیا۔ ہر مسلمان حکومت کو یہی روش اختیار کرنی چاہئے۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ ایران کا کردار ایک قابل فخر اسلامی طریقہ کار ہے جس کا ہدف مسئلہ فلسطین کی حمایت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ثابت کیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی شرعی ذمے داری ادا کر رہا ہے۔ ابراہیم معاہدے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ وہ عرب ممالک کو اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے پر مجبور کرے۔ امریکہ عربوں سے صرف پیسے اینٹھتا ہے لیکن اسلحہ اور امداد اسرائیل کو دیتا ہے۔ ہماری امت کے خلاف امریکہ و اسرائیل کا جارحانہ رویہ ناقال تغیر ہے اس لئے دشمن کو خوش کرنے کی کوشش کرنا بے فائدہ و فضول ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم سلسلے میں عرب ممالک کی حمایت رہا ہے

پڑھیں:

اسرائیل و امریکہ جنگ بندی پر عمل کےحوالے سے قابل بھروسہ نہیں ہیں ،ایران

ایران نے اسرائیل اور امریکہ کے بارے میں گہرے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہوں گے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دنوں پر مشتمل جنگ 23 جون کو جنگ بندی پر منتج ہوئی تھی۔
یہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک سب سے خوفناک جنگ تھی جس کا آغاز 13 جون سے اسرائیل نے ایران پر بمباری سے کیا اور ایران کے سنینیئر فوجی حکام بشمول آرمی چیف اور پاسداران انقلاب کور کے سربراہ کو ان حملوں میں ہلاک کر دیا۔
 اسرائیل کا دعویٰ یہ تھا کہ اس کے یہ حملے ایرانی جوہری پروگرام کے خاتمے کے لیے ہیں کہ ایرانی جوہری پروگرام اسرائیلی سلامتی کےلیے براہ راست خطرہ ہے۔
 دوسری طرف ایران جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات سے مسلسل انکاری ہے۔ تاہم اس کا اصرار ہے کہ پر امن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کا حصول اس کا حق ہے اور اسے اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
اسرائیل کے اس حملے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات کا طے شدہ چھٹا دور منسوخ ہو گیا اور مذاکراتی عمل روک دیا گیا۔
ایران کے مسلح افواج کے چیف آف سٹاف عبدالرحیم موسی نے کہا ہے ہم نے جنگ شروع نہیں کی تھی لیکن ہم نے اسرائیلی جارحیت کا پوری طرح جواب دیا اور پوری طاقت سے جواب دیا۔
ان کا یہ بیان ایران کے سرکاری ٹی وی نے اسرائیل کے حوالے سے نشر کیا ہے۔
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں جنگ بندی معاہدے پر عمل کے حوالے سے امریکہ و اسرائیل دونوں پر شکوک ہیں۔ تاہم اگر انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ہماری افواج جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
ایرنی آرمی چیف نے یہ بات امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے کرائی گئی جنگ بندی کے چھٹے روز کہی ہے
 یاد رہے امریکہ اس جنگ میں براہ راست 21 جون کو کودا تھا اور یہ حملہ جنگ کے زیادہ تباہ کن اور ہلاکت خیز ہوجانے کا موقع بنا۔
 امریکہ نے اپنی بدترین بمباری کو ایران کی تین اہم ترین جوہری تنصیبات تک محدود رکھا اور تنصیبات اور جوہری مواد کی تباہی کے لیے بنکر بسٹر بم استعمال کیے۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ یہ بنکر بسٹر بم چلانے کی صلاحیت صرف امریکہ کے پاس ہے۔
بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے جوہری ادارے ‘آئی اے ای اے  کے مطابق ایران نے 2021 میں 60 فیصد یورینیم افزودہ کر لی تھی جو اس سے پہلے کی یورینیم افزودگی کی سطح سے بہت زیادہ بلند ہے۔
اسرائیل نے خود غیر علانیہ طور پر جوہری ہتھیار حاصل کر رکھے ہیں۔ جن کی وہ کبھی تردید کرتا ہے نہ تصدیق۔
البتہ سٹاک ہوم میں قائم بین الاقوامی ادارے ‘پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ ‘ کا کہنا ہے اسرائیل کے پاس 90 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
 اسرائیل نے 12 روزہ جنگ کے دوران کئی اہم جوہری سائنسدانوں سمیت کل 627 ایرانیوں کو ہلاک اور 4900 کو زخمی کیا ہے۔ جبکہ ایران جواباً اسرائیل کے صرف 28 لوگوں کو ہلاک کر سکا ہے۔
 اگرچہ اب آہستہ آہستہ اسرائیل میں تباہی کو چھپانے کے لیے لگائے گئے سینسرشپ اثرات کم ہونے پر چیزیں سامنے آنا شروع پوگئی ہیں۔ جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل میں غیر معمولی طور پر تباہی ہوئی ہے۔
 12 روزہ جنگ کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اسرائیل میں اندرونی طور پر کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ عدالتوں میں ان کے خلاف کرپشن سے متعلق مقدمات کا چلنا بھی ان کی قومی و عسکری خدمات اور قوم کے لیے قربانیوں سے متصادم ہے۔
 اسرائیلی عدالت نے ان کی اس درخواست کو مسترد کیا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ فی الحال نہ چلایا جائے۔
 فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل بیروٹ نے اس امر کو ناقابل قبول کہا کہ ایران کی ایون جیل میں زیرحراست فرانسیسی شہریوں سیسیل کولہر اور جیک پیرس کو اسرائیلی حملوں میں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
 بتایا گیا ہے کہ منگل کے روز ایرانی جیل اتھارٹی نے قیدیوں کی تعداد اور شناخت بتائے بغیر انہیں ایون جیل سے کہیں اور منتقل کر دیا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • بنگلور کے فریڈم پارک میں فلسطین سے یکجہتی کیلئے احتجاجی مظاہرہ
  • امریکہ سے مذاکرات کس شرط پرہوں گے ،ایران نے بتادیا
  • ہم شام کیساتھ صلح کے خواہاں ہیں لیکن "مقبوضہ گولان" نہیں دینگے، تل ابیب
  • ایرانی آرمی چیف کا اسرائیل کیساتھ جنگ میں حمایت پر پاکستان سے اظہار تشکر
  • ایرانی فوج کے سربراہ کا اسرائیل سے جنگ میں حمایت پر پاکستان سے اظہار تشکر
  • اسرائیل و امریکہ جنگ بندی پر عمل کےحوالے سے قابل بھروسہ نہیں ہیں ،ایران
  • ‘فلسطین کو آزاد کرو’ برطانیہ میں کنسرٹ کے دوران گلوکاروں نے فلسطین کی حمایت اور اسرائیل مخالف نعرے لگادیے
  • اسرائیل کیساتھ غزہ میں جنگبندی کیلئے حماس کی شرائط سامنے آ گئیں
  •  روس-یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور منعقد کیا جائے گا،  روسی صدر
  • ایران کی امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے لیے مشروط آمادگی