ہم ذلت کیساتھ مذاکرات نہیں کریں گے، سید عبدالمالک الحوثی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اپنے ایک خطاب میں انصار الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکہ عربوں سے صرف پیسے اینٹھتا ہے لیکن اسلحہ اور امداد اسرائیل کو دیتا ہے۔ ہماری امت کیخلاف امریکہ و اسرائیل کا جارحانہ رویہ ناقال تغیر ہے اسلئے دشمن کو خوش کرنے کی کوشش کرنا بے فائدہ و فضول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک الحوثی" نے کہا کہ صیہونی رژیم نے رواں ہفتے غزہ میں متعدد خاندانوں کو مکمل طور پر تباہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1948ء میں انجام پانے والا تلخ حادثہ نکبت بہت سارے سبق لئے ہوئے ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ صیہونی رژیم کے جرائم اور تسلط پسندانہ برتاو 77 سالوں بعد بھی ذرہ برابر تبدیل نہیں ہوئے۔ اسی طرح دنیا بالخصوص مغرب نے بھی اسرائیل کی حمایت کے سلسلے میں اپنے کردار پر نظرثانی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں وحشی جرائم کا ارتکاب کرنے والا اسرائیل، امریکہ و مغرب کی بیساکھیوں پر ہے۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ غزہ کی پٹی میں اس ہفتے کے دوران صیہونی حملوں میں 12 سو سے زائد فلسطینی زخمی و شہید ہوئے جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ عالم اسلام و جہان کے سامنے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ صیہونی دشمن غزہ میں تمام طبقات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانی و طبی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مغربی کنارے میں بھی دشمن، فلسطینیوں کے اغواء و قتل و غارت گری کا سبب بن رہا ہے۔
صیہونی مغربی کنارے پر مکمل قبضے سے متعلق اپنے ارادوں کو ظاہر کر رہے ہیں۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ بدقسمتی سے فلسطینی اتھارٹی بھی نہتے فلسطینیوں کو سرکوب کرنے اور صیہونی دشمن کے منصوبوں کی تکمیل میں مشغول ہے۔ دشمن کی جارحیت کے تسلسل کا بنیادی سبب، عرب ممالک کی فوجوں کے اندر جنگ کا عزم نہ ہونا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں امریکہ و یمن کے درمیان محاذ آرائی میں توقف کا ذکر کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم ذلت کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے اور اپنا سر نہیں جھکائیں گے۔ اگر وہ ہم سے مذاکرات نہیں کرتے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ختم ہو جائیں گے۔ ہم مذاکرات اور امن چاہتے ہیں مگر کسی کے خوف سے نہیں۔ انہوں نے صیہونی رژیم کی بلا مشروط حمایت میں مغربی ممالک کے کردار کا ذکر کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی حمایت نے مغرب کے انسانی حقوق کے جھوٹے دعووں کو آشکار کر دیا۔ مغرب انسانی حقوق کا نعرہ صرف دنیا کو بے وقوف بنانے کے لئے لگاتا ہے۔ انصار الله کے سربراہ نے عرب ممالک کے طرز عمل پر بھی خاصی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عرب ممالک کا رویہ اس مقدس مقصد کی حقیقی حمایت کا عملی اور واضح راستہ پیدا کرنے میں ناکام رہا۔
بین الاقوامی سطح پر عربوں کے عدم اتحاد نے فلسطین کاز کو نقصان پہنچایا۔ عرب بادشاہتوں نے ہمیشہ ذلت آمیز شکست اور خود غرضی کے نظریے پر عمل کیا۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت اور صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے کے لئے عالم اسلام کو اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔ اسی سلسلے میں انہوں نے لبنان کی مقاومت اسلامی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حزب الله" کے مجاہدین نے جہاد، صبر و اپنی قربانیوں سے اسرائیلی دشمن کو مار بھگایا اور انہیں شدید نقصان پہنچایا۔ یمنی انقلاب کے روحانی پیشواء نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطین کاز کا بیڑہ اٹھا کر اور مجاہدین کی حمایت کر کے ایک باعزت اسلامی راستہ اختیار کیا۔ ہر مسلمان حکومت کو یہی روش اختیار کرنی چاہئے۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ ایران کا کردار ایک قابل فخر اسلامی طریقہ کار ہے جس کا ہدف مسئلہ فلسطین کی حمایت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ثابت کیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی شرعی ذمے داری ادا کر رہا ہے۔ ابراہیم معاہدے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ وہ عرب ممالک کو اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے پر مجبور کرے۔ امریکہ عربوں سے صرف پیسے اینٹھتا ہے لیکن اسلحہ اور امداد اسرائیل کو دیتا ہے۔ ہماری امت کے خلاف امریکہ و اسرائیل کا جارحانہ رویہ ناقال تغیر ہے اس لئے دشمن کو خوش کرنے کی کوشش کرنا بے فائدہ و فضول ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم سلسلے میں عرب ممالک کی حمایت رہا ہے
پڑھیں:
سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر
ایک ایسے وقت میں کہ جب غزہ میں کھلے جنگی جرائم اور سفاکانہ کارروائیوں کے باعث، قابض صیہونی رژیم کیخلاف "فلسطینی شہریوں کی نسل کشی" کا مقدمہ ہیگ کی عالمی عدالت میں زیر سماعت ہے، ملکی نوجوانوں کیساتھ خطاب میں جرمن چانسلر کا فخریہ انداز میں کہنا تھا کہ "جرمنی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے"! اسلام ٹائمز۔ جرمن حکومت کے سربراہ فریڈرک مرٹز (Friedrich Merz) نے قابض و سفاک صیہونی رژیم کے انسانیت سوز جرائم کی حمایت کا ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک کانفرنس جرمن نوجوانوں کے ساتھ خطاب کے دوران جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی کا موقف بھی واضح ہونا چاہیئے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ فریڈرک مرٹز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم مغربی اتحاد میں ہیں.. ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں.. پیارے دوستو، میں یہ نہیں بھولا!
واضح رہے کہ جرمنی، غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے ہی قابض صیہونی رژیم کا اندھا حامی رہا ہے جبکہ ایران کے خلاف 12 روزہ اسرائیلی جنگ کے دوران موجودہ جرمن چانسلر نے انکشاف کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ "یہ (غزہ اور ایران پر حملے) ایک گھناؤنا کام (Dirty Job) ہے کہ جو اسرائیل ہم سب کے لئے انجام دے رہا ہے"۔
-