اسرائیل جنگ بندی کیلئے سنجیدہ نہیں لگ رہا، قطری وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے قطری وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کیجانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے تو کیسے مان لیا جائے کہ وہ جنگ بندی میں سنجیدہ ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ہماری ٹیم دونوں فریقین سے بات چیت کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر ہونے والے مذاکرات میں کوئی جدید پیشرفت نہیں دیکھ رہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق قطر کے وزیرِاعظم محمد بن عبداللّٰہ رحمٰن بن جاسم الثانی نے غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے تو کیسے مان لیا جائے کہ وہ جنگ بندی میں سنجیدہ ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ہماری ٹیم دونوں فریقین سے بات چیت کر رہی ہے۔
لیکن میں آج دعوے سے نہیں کہہ سکتا کے مذاکرات میں جلد کوئی پیشرفت سامنے آسکتی ہے۔ قطری وزیرِاعظم نے کہا کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم جس وقت قطری دارالحکومت دوحہ پہنچی، اس وقت امریکی صدر کا دورہ قطر بھی تھا، لیکن جب بہتر برتاؤ کا ارادہ ہی نہیں تو مذاکرات میں حل کیسے برآمد ہوگا۔؟ انہوں نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ وہ امریکی نژاد اسرائیلی قیدی کی رہائی کو ایک اچھی پیش رفت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی سے معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا: وزیر خزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھارت کے ساتھ حالیہ سیز فائر معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوئی، اور ہم چیزوں کو معمول کی طرف بڑھتا دیکھ رہے ہیں جو ایک مثبت علامت ہے۔ انہوں نے پیر کے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کو بھی خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کا پاکستان کی معیشت پر کوئی بڑا مالی اثر نہیں پڑے گا۔اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں ابھی تین سے چار ہفتے باقی ہیں، اس لیے کسی حتمی بات سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چاہے پاکستان میں ہوں یا ورچوئل، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کو انہوں نے یکطرفہ اور غیر سنجیدہ اقدام قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا کے ساتھ تجارتی مسائل بھی جلد حل ہو جائیں گے۔ دوسری جانب پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بات چیت کا باقاعدہ آغاز آج ہوگیا ہے جبکہ کل سے مذاکرات شروع ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ اہداف پر مشاورت کی جائے گی، جس میں 400 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات زیر غور آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیکس ریلیف سے متعلق خصوصی سیشنز بھی منعقد کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا۔ مذاکرات میں سپر ٹیکس میں کمی پر بھی تفصیلی بات چیت متوقع ہے، جبکہ بجٹ میں آمدن اور اخراجات، ٹیکس آمدنی اور نان ٹیکس آمدنی کے تخمینے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں کمی اور صنعت و تعمیراتی شعبے کو ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کرے گی۔وزارت خزانہ کے مطابق، مذاکرات کا مقصد معاشی استحکام اور مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھنا ہے تاکہ پاکستان اپنے مالی اہداف کے قریب تر پہنچ سکے۔