موجودہ بھارت و پاکستان تنازعے کے دوران سفارتکاری کے میدان میں بھارت کو بھاری نقصان ہوا ہے ، یشونت سنہا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
بھارت کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری سفارتکاری کو نقصان پہنچا ہے اور ہم اکیلے رہ گئے کیونکہ ہندوستان کے خلاف سرحد پار دہشتگردی کی سرپرستی کرنے اور پہلگام حملے میں 26 بے گناہوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہونے پر کسی بھی ملک نے پاکستان کی مذمت نہیں کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان تنازعہ کے دوران ہندوستان کو کچھ بڑے سفارتی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان میں سے ایک بڑا نقصان "مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی بنانا" اور دوسرے ممالک کے ذریعے ان دونوں (ہند و پاک) کو جنگ بندی پر راضی کرنے کی کوششیں ہے۔ دی نیو انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری سفارت کاری کو نقصان پہنچا ہے، کیوں کہ ہندوستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی کرنے اور پہلگام حملے میں 26 بے گناہوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہونے پر کسی بھی ملک نے پاکستان کی مذمت نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ یشونت سنہا 2002ء-2004ء تک بی جے پی کی اٹل بہاری واجپئی حکومت میں وزیر خارجہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ کارگل جنگ کے دوران پوری دنیا نے ہندوستان کا ساتھ دیا۔ واجپئی کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے یشونت سنہا نے مزید کہا کہ اٹل بہاری واجپئی نے کارگل جنگ کے دوران واشنگٹن کی طرف سے دی گئی دعوت کو ٹھکرا دیا تھا۔ یشونت سنہا نے مزید کہا کہ کسی نے کبھی ہمیں یہ نہیں بتایا کہ ہم غلط تھے، یا یہ کہ پاکستان صحیح تھا، یا ہمیں اپنی فوج کو آپریشن ختم کرنے کے لئے کہنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی سب سے واضح مثال یہ ہے کہ اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے واجپئی کو واشنگٹن آنے اور اس معاملے کو حل کرنے کی دعوت دی، جب کہ نواز شریف بھی وہاں موجود تھے لیکن واجپئی نے وہاں سے جانے سے منع کر دیا اور امریکی صدر کی دعوت قبول نہیں کی۔
تاہم یشونت سنہا کے مطابق موجوہ تنازعے میں ہندوستان بالکل اکیلا پڑ گیا۔ انہوں نے کہا بھارت موجودہ تنازعہ کے دوران الگ تھلگ کھڑا رہا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی شدید مخالفت کے باوجود انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو قرضہ دے دیا، ہم نے آئی ایم ایف میٹنگ سے احتجاجاً غیر حاضری اختیار کی، لیکن اس کے باوجود کوئی بھی دوسرا ملک ہمارے ساتھ کھڑا نہیں ہوا۔ یشونت سنہا نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چین کی واضح حمایت حاصل تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ان کی اجازت کے بغیر چینی آلات استعمال نہیں کر سکتا تھا۔ یشونت سنہا نے کہا کہ اس عرصے کے دوران نیپال بھی ہمیں کشیدگی کم کرنے کا مشورہ دے رہا تھا، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو ترکی اور آذربائیجان کی بھی کھلی حمایت حاصل تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یشونت سنہا نے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کہا کہ کے دوران
پڑھیں:
مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ (یو بی جی)کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے اگست 2025 میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں نمایاں کمی کے بعد شرح سود کو کم کر کے 6 فیصدتک کرنے کا ایک بار پھرمطالبہ کردیاہے۔انکا کہنا ہے کہ اگست میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر صرف 3 فیصد پر آ گئی ہے، جو ایک قابلِ ذکر کامیابی ہے۔ایس ایم تنویر نے کہا کہ اس پیش رفت نے شرح سود میں کمی کے لیے ملک بھر میں آوازیں بلند ہورہی ہیں اور کاروباری رہنماؤں اور ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی۔انہوں نے زور دیا کہ جب مہنگائی قابو میں آ چکی ہے، تو اس صورتِ حال میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ ایس ایم تنویر کے مطابق، حقیقت پر مبنی شرح سود کا فرق خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جو صنعتی اور معاشی ترقی کو روک رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 11 فیصد شرح سود کو برقرار رکھنا اب کسی بھی طور پر معاشی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ شرح سود کو کم از کم 6 فیصد تک لانے سے معیشت پر کئی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جس میںصنعتی ترقی کا احیاء، روزگار کے مواقع میں اضافہ، برآمدات کی مسابقت میں بہتری، حکومت کے قرضے کا بوجھ کم ہونا اور سرمایہ کاری اور کاروباری اعتماد میں اضافہ شامل ہیں۔ ایس ایم تنویر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے فوری طور پر شرح سود کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ شرح سود کو فوری طور پر کم کر کے کم از کم 6 فیصد کرے، یہ اقدام نہ صرف صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع کو فروغ دے گا بلکہ برآمدات میں مسابقت، 3.5 ٹریلین روپے سے زائد کے سرکاری قرضوں کے بوجھ میں کمی، اور سرمایہ کاری و کاروباری اعتماد میں بہتری کا باعث بنے گا۔سرپرست اعلیٰ یو بی جی نے پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس، تجارتی تنظیموں، اور کاروباری رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر ایک ترقی دوست اور حقیقت پسندانہ اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کریں۔ انکا کہنا تھا کہ آئیے ہم سب مل کر ایک مضبوط اور اجتماعی آواز بلند کریں تاکہ ایک ترقی پر مبنی اور معقول اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کیا جا سکے ، ایسی پالیسی جو عوام کی مدد کرے، ہمارے کاروبار کو مستحکم کرے، اور پاکستان کو خوشحال مستقبل کی طرف لے جائے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک اس معاشی سنگ میل کا جشن منا رہا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اور اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کے مطالبے پر توجہ دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری اور قوم کی نظریں پالیسی سازوں پر جمی ہوئی ہیں، اور ان سے ایسے فیصلوں کی توقع ہے جو معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔