بھارتی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی پر دہلی سے جواب طلب کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
بھارتی سپریم کورٹ نے جمعرات کو جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے مطالبے پر مرکز سے 8 ہفتوں میں جواب دینے کی ہدایت دی ہے، جبکہ سماعت کے دوران 22 اپریل کے پہلگام دہشتگرد حملے کا حوالہ بھی دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، کانگریسی رہنما چدمبرم
یہ درخواست وکیل سوائب قریشی کے ذریعے ایک ماہرِ تعلیم اور سماجی کارکن کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ریاستی حیثیت ایک مقررہ مدت، ترجیحاً 2 ماہ، میں بحال کی جائے۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ طویل یونین ٹیریٹری اسٹیٹس وفاقیت کے بنیادی تصور کے منافی ہے، جبکہ پُرامن انتخابات اور عوامی اجتماعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ کوئی سیکیورٹی رکاوٹ موجود نہیں۔
چیف جسٹس بھوشن آر جی گوائی اور جسٹس کے وینوڈ چندرن کی بینچ نے کہا کہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا ہوگا، اور پہلگام واقعے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ اس حملے میں 25 سیاح اور ایک مقامی آپریٹر ہلاک ہوئے تھے، جبکہ تینوں حملہ آور جولائی میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی مسلمانوں کو ’پاکستانی‘ کہنا گالی اور جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ
درخواست گزاروں کے وکیل گوپال شنکرنارائنن نے مؤقف اختیار کیا کہ دسمبر 2023 کے فیصلے میں عدالت نے صرف اس لیے ریاستی حیثیت پر رائے نہیں دی کیونکہ مرکز نے یقین دہانی کرائی تھی کہ انتخابات کے بعد یہ بحال ہو جائے گی، لیکن 21 ماہ گزرنے کے باوجود ایسا نہیں ہوا۔
سال 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ کو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اس اقدام کو درست قرار دیا تھا، مگر ریاستی حیثیت کی بحالی کا معاملہ کھلا چھوڑ دیا تھا۔
سیاسی حلقوں میں اس مسئلے پر قیاس آرائیاں جاری ہیں، خاص طور پر سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے حالیہ بیانات کے بعد، جنہوں نے پارلیمنٹ کے جاری اجلاس میں مثبت پیش رفت کی امید ظاہر کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی سپریم کورٹ پہلگام دہلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی سپریم کورٹ پہلگام دہلی بھارتی سپریم کورٹ ریاستی حیثیت
پڑھیں:
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کا پانی بند، سفارتکاروں کو ہراساں کیا جانے لگا
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سفارتکاروں کو ہراساں کیا جانے لگا۔
ذرائع کے مطابق 4 پاکستانی سفارت کاروں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے، دوسری طرف پاکستانی ہائی کمیشن کا پانی بھی بند کردیا گیا ہے۔
نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکار نجی رہائش گاہوں پر کرائے پر مقیم ہیں، چاروں سفارتکاروں کو ان کے مالک مکان کی طرف سے نوٹس جاری کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارتکاروں کی مسلسل نگرانی کے ساتھ ان کے گھر، گیس اور انٹرنیٹ کی سہولیات وقتاً فوقتاً روکی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارتکاروں کو گھر خالی کرنے کا حکم کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی جاری کردیا گیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت میں پاکستانی ہائی کمیشن کا پانی بند کردیا گیا ہے جبکہ ڈیرہ ماہ سے بھارتی اخبارات کی ترسیل بھی بند ہے، ہائی کمیشن نے صورتحال سے وزارت خارجہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چارسفارتکاروں سمیت 17 اسٹاف ارکان کے بھارتی ویزوں میں توسیع بھی بھارتی وزارت خارجہ میں التوا کا شکارہے،17 پاکستانی اہلکاروں کےلیے 3 سے 5 ماہ پہلے ویزوں میں توسیع کے بارے میں بھارت کو درخواست کی گئی تھی۔