وزیر اعظم کا اسلام آباد میں زیر تعمیر ٹیکنالوجی پارک کا دورہ، کام کی سست رفتار پر اظہار برہمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں زیر تعمیر ٹیکنالوجی پارک کا دورہ کیا اور ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر کی سست رفتار پر اظہار برہمی کیا۔
وزیراعظم نے آئی ٹی پارک کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس منصوبے کو ابتدائی ہدایت کے مطابق بتائی گئی مدت میں مکمل کیا جائے، منصوبے میں عالمی معیار کے مطابق سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ تمام ذمہ داران اس منصوبے کی تکمیل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں.
اس موقع پر دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئی ٹی پارک 2 زیر زمین، گراؤنڈ، اور 9 بالائی منزلوں پر مشتمل ہے، پارک میں دفاتر، انکیوبیشن سینٹر، بزنس سپورٹ سینٹر، R&D لیباٹریاں، لیول III ڈیٹا سینٹر، آڈیٹوریم، اور 1,200 گاڑیوں کی پارکنگ شامل ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ آئی ٹی پارک کا مقصد نوجوانوں کے لیے نوکریاں، معاشی نمو کو بڑھانا، عالمی IT مسابقت کو بڑھانا، اور ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
1036 ارب روپے کی لاگت 18 نئے ڈیموں کی تعمیر جاری
اسلام آباد — قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک میں پانی کی قلت پر قابو پانے اور زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لیے 18 نئے بڑے ڈیمز کی تعمیر جاری ہے جن پر مجموعی طور پر 1036 ارب روپے لاگت آئے گی۔
وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان ڈیمز کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد ملک کو 82 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد پانی ذخیرہ کرنے کی اضافی صلاحیت حاصل ہوگی، جب کہ تقریباً 3 لاکھ 46 ہزار ایکڑ زمین کو قابلِ کاشت بنایا جا سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں کے تمام تر اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی ، اور ان میں سب سے نمایاں دیامر بھاشا ڈیم ہے، جو 64 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں بھی پانی کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہیں اور اس وقت 77 چھوٹے ڈیمز پر کام جاری ہے، جن پر 89.243 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
معین وٹو نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وفاق مزید 10 نئے ڈیمز کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ان میں چنیوٹ، اسکردو، وزیرآباد، ڈڈھنیال، اکھوڑی اور سندھ بیراج جیسے اہم منصوبے شامل ہیں، جن پر کام جلد شروع کیے جانے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے یہ پیش رفت نہ صرف پانی کے بحران پر قابو پانے میں مدد دے گی بلکہ مستقبل میں زرعی پیداوار اور توانائی کے شعبے کو بھی مستحکم کرے گی۔