مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کا خیر مقدم کرتے ہیں، بیرسٹر سلطان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں کی صدر آزاد کشمیر سے ملاقات میں صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ امریکہ مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور خطے میں امن کے قیام اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی کوششیں تیز کرے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں نے صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان سے ملاقات کی، ملاقات میں پولیٹیکل قونصلر زیچرے ہرکنرائیڈر اور سفارت کار الزیبتھ بینین نے شرکت کی۔ سلطان محمود چودھری نے امریکی سفارتخانے کے عہدیداران کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور خطے میں امن کے قیام اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی کوششیں تیز کرے۔ سلطان محمود چودھری نے کہا کہ ہم کشمیری جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کے لئے کوششوں کو سراہتے ہیں وہاں اُن کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر انڈیا اور پاکستان کو ثالثی کی پیشکش کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر کے
پڑھیں:
جنیوا، مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے، مقررین
مقررین نے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ (آئی اے پی ایس ڈی ) کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں مقررین نے بھارت کی طرف سے رچائے جانے فالس فلیگ آپریشنوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو بدنام اور نہتے کشمیریوں پر مظالم تیز کرنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔ مقررین نے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل علاقائی امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر منعقد ہونے والے اس سیمینار میں دنیا بھر سے انسانی حقوق کے کارکنوں، ماہرین تعلیم، سیاسی رہنماﺅں نے شرکت کی۔سیمینار سے جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنونئر غلام محمد صفی ، آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر چودھری پرویز اشرف، الطاف حسین وانی، سید فیض نقشبندی اور سردار امجد یوسف نے خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر سائرہ شاہ نے انجام دیے۔ مقررین نے کہا کہ 1995ء میں چھ مغربی سیاحوں کا اغوا، 2000ء کا چٹی سنگھ پورہ قتل عام، 2019ء کاپلوامہ حملہ اور پہلگام کا حالیہ واقعہ بھارتی فالس فلیگ آپریشنوں کی واضح مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام جھوٹے آپریشنوں کا بنیادی مقصد پاکستان پر دہشت گردہ کے بنیاد الزامات عائد کرنا، حق پر مبنی تحریک آزادی کو بدنام کرنا اور ان آپریشنوں کی آڑ میں آزادی پسند کشمیر یوں پر مظالم تیز کرنا تھا۔ مقررین نے کہا کہ پہلگام کے حالیہ فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صورتحال پیدا ہوئی اور بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں ہزاروں نوجوان گرفتار کر لیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر مطعل کیا جبکہ بھارتی وزیراعظم نے بہار میں تقریر کے دوران پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں کا پانی روکنے کی دھمکی دی جس سے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی بھی پیشکش کی لیکن بھارت نے یہ پیشکش قبول کرنے کے بجائے الزامات کا سلسلہ جاری رکھا اور جارحیت کی۔مقررین نے پہلگام واقعے سمیت اس طرح کے تمام واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔