جنگ میں خاموشی کا نواز شریف کو جواب دینا پڑے گا: حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہندوستان کی ذلت آمیز شکست حقیقت میں اسرائیل کی بھی شکست ہے۔ اسلام آباد اور دہلی کے درمیان مجوزہ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے علاوہ کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے آج جمعہ کو آزاد کشمیر اور لائن آف کنٹرول کے دورہ، سترہ کو ایبٹ آباد، اٹھارہ کو چکدرہ اور پچیس مئی کو بنوں میں عظیم الشان دفاع پاکستان و یکجہتی غزہ مارچز کے انعقاد کا اعلان کیا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور سیکرٹری اطلاعات شکیل ترابی بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوام کو بجٹ میں عمومی سہولت اور تنخواہ دار طبقہ کو ایک لاکھ بیس ہزار تک تنخواہ پر ٹیکس میں مکمل چھوٹ دی جائے۔ بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، بیج اور کھاد وغیرہ کی قیمتیں کم کر کے چھوٹے کسانوں کو سہولتیں دی جائیں۔ پنجاب حکومت ٹریکٹروں کی تقسیم کے نمائشی اقدامات کی بجائے زراعت اور کسان دوست پالیسیاں تشکیل دے۔ انہوں نے خیبر پی کے و بلوچستان میں قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرنے اور لاپتہ افراد کے مسئلہ کو فوری حل کرنے کے بھی مطالبات کیے۔ امیر جماعت نے کہا کہ نواز شریف کو حالیہ جنگ میں خاموشی اختیار کرنے پر جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے الیکشن دھاندلی کی تحقیقات پر اصولی موقف کی تائید کی تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ جماعت اسلامی تحریک انصاف کی ہربات کی تائید کرے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
حالیہ کشمکش میں نواز شریف اور افغانستان کی خاموشی معمہ ہے، لیاقت بلوچ
نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ سیاسی بحران پھر ہرا بھرا ہو رہا ہے، اس کا سیاسی حل تلاش کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل نہ ہونے تک خطرات منڈلاتے رہیں گے، کسان کو تباہی سے نکالنے کیلیے نمائشی نہیں مستقل اقدامات کیے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حالیہ کشمکش میں نواز شریف اور افغانستان کی خاموشی معمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، ترکیہ اور ایران بااعتماد دوست بن رہے ہیں، لہذا افغانستان کو بھی اس میں حصہ بننا ہوگا، سیاسی بحران پھر ہرا بھرا ہو رہا ہے، اس کا سیاسی حل تلاش کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل نہ ہونے تک خطرات منڈلاتے رہیں گے، کسان کو تباہی سے نکالنے کیلیے نمائشی نہیں مستقل اقدامات کیے جائیں۔