نئی شامی حکومت اور اسرائیل میں خفیہ بات چیت، اسراِئیلی اخبار کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا کہ نئی شامی حکومت اور اسرائیل میں خفیہ بات چیت ہو رہی ہے۔ یہ بات چیت قطر کے ذریعے آذربائیجان میں ہو رہی ہے جس میں ترکیہ بھی شامل ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے کے مطابق ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بات چیت میں اسرائیلی چیف آف آپریشنز ڈائریکٹوریٹ، شامی اور ترک بھی حکام شامل ہیں۔
اسرائیل، شامی سرحد کی ازسر نو ترتیب کو خارج ازامکان قرار نہیں دے رہا۔
شام کو ابراہم اکارڈ میں شامل کرنے کا ایجنڈا بھی شامل ہے۔
اس معاملے میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ شامی صدر نے ابراہم اکارڈ میں شمولیت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بات چیت
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا
مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک) اسرائیلی فورسز نے ہبرون (الخلیل) کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے قدیمی شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کے جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال ہبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے، تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
ابراہیمی مسجد ہبرون یعنی الخلیل کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔