ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا کہ نئی شامی حکومت اور اسرائیل میں خفیہ بات چیت ہو رہی ہے۔ یہ بات چیت قطر کے ذریعے آذربائیجان میں ہو رہی ہے جس میں ترکیہ بھی شامل ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے کے مطابق ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بات چیت میں اسرائیلی چیف آف آپریشنز ڈائریکٹوریٹ، شامی اور ترک بھی حکام شامل ہیں۔

اسرائیل، شامی سرحد کی ازسر نو ترتیب کو خارج ازامکان قرار نہیں دے رہا۔

شام کو ابراہم اکارڈ میں شامل کرنے کا ایجنڈا بھی شامل ہے۔

اس معاملے میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ شامی صدر نے ابراہم اکارڈ میں شمولیت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بات چیت

پڑھیں:

غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 74 مزید فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مئی 2025ء) غزہ میں حماس کے زیر انتظام امدادی اداروں نے اطلاع دی ہے کہ تازہ اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 74 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں ہوئیں، جب غزہ کی پٹی پہلے ہی شدید جنگی تباہ کاریوں کا شکار ہے۔

غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باسل نے آج سولہ مئی بروز جمعہ بتایا، ''گزشتہ شب سے اب تک غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 74 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

‘‘ ان کے مطابق بیشتر ہلاکتیں شمالی غزہ میں ہوئیں۔ اس سے قبل سول ڈیفنس نے ہلاکتوں کی تعداد 50 سے زائد بتائی تھی، تاہم بعدازاں یہ تعداد 74 تک جا پہنچی۔

خبر رساں ادارے روئٹزر کے مطابق اسرائیلی حملے غزہ میں جاری مہینوں پر محیط جنگ کے ایک اور خونی باب میں اضافہ ہیں، جس میں ہزاروں فلسطینی جان سے جا چکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے جمعرات 15 مئی کے روز کہا تھاکہ 18 مارچ کو اسرائیل کے حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 2,876 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 53,010 تک پہنچ گئی ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں تقریبا 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی غزہ کے لیے امریکی امدادی منصوبے سے لاتعلقی

اس دوران اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کے تحت شروع کیے جانے والے امریکی حمایت یافتہ امدادی منصوبے کا حصہ نہیں بنے گی کیونکہ یہ منصوبہ اقوام متحدہ کے غیرجانبداری، غیرسیاسی حیثیت اور خودمختاری کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے جمعرات کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،''یہ مخصوص تقسیم کا منصوبہ ہمارے بنیادی اصولوں، خصوصاً غیرجانبداری، غیرسیاسی حیثیت اور خودمختاری سے مطابقت نہیں رکھتا، اس لیے ہم اس میں شرکت نہیں کریں گے۔‘‘

’’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے نام سے قائم ہونے والا یہ امریکی حمایت یافتہ ادارہ مئی کے آخر تک غزہ میں کام شروع کرے گا۔

تاہم اس سے پہلے اس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کو فوری طور پر امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت دی جائے۔ اس فاؤنڈیشن نے اسرائیل سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی حصے میں محدود امدادی مراکز کی تعداد بڑھا کر آئندہ 30 دنوں میں انہیں شمالی غزہ تک توسیع دے۔

اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر ڈینی ڈینن نے کہا ہے، ''ہم ان مطالبات سے واقف نہیں، شاید یہ مطالبات یروشلم میں کیے گئے ہوں۔

تاہم ہم امریکا کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم ان کوششوں کو مالی امداد فراہم نہیں کریں گے، مگر ہم انہیں سہولت فراہم کریں گے۔ کچھ امداد ایسے علاقوں سے گزرے گی جو ہمارے کنٹرول میں ہیں۔"

واضح رہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے بعد دو مارچ سے غزہ میں کسی قسم کی انسانی امداد نہیں پہنچ سکی، جبکہ عالمی سطح پر بھوک پر نظر رکھنے والے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی آبادی کا ایک چوتھائی یعنی تقریباً پانچ لاکھ افراد قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسرائیل کا الزام ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس امدادی سامان چوری کر رہی ہے، جس کی حماس تردید کرتی ہے۔ اسرائیل نے امدادی سامان کی ترسیل اس وقت تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہوا ہے، جب تک حماس تمام مغویوں کو رہا نہیں کر دیتی۔

اسرائیل اور امریکا نے اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ اس نئے منصوبے، غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) سے تعاون کریں، حالانکہ خود ان حلقوں میں بھی خدشات موجود ہیں کہ یہ منصوبہ انسانی امداد سے متعلق عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔

ڈینی ڈینن نے بتایا کہ یہ ایک ''بڑی کارروائی‘‘ ہو گی جو بہت جلد شروع کی جائے گی۔

انہوں نے کہا، ''اسرائیل اس منصوبے کے آپریشن سینٹر میں ہو گا، نہ ہی امداد تقسیم کرے گا اور نہ ہی ان امدادی مراکز میں موجود ہو گا۔ یہ منصوبہ اپنے فنڈ اور امریکا کی زیر قیادت چلے گا۔ ہمیں خوشی ہے کہ کچھ غیر سرکاری تنظیمیں اس میں شامل ہو گئی ہیں۔‘‘

شکور رحیم، اے ایف پی اور روئٹرز کے ساتھ

ادارت: عاطف بلوچ، عدنان اسحاق

متعلقہ مضامین

  • پاک انڈیا جنگ کے دوران طالبان کے اہم وزیر نے بھارت کا خفیہ دورہ کیا؛ برطانوی میڈیا
  • غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 74 مزید فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس
  • غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں؛ جلد امریکا سب ٹھیک کردے گا؛ ٹرمپ کا دعویٰ
  • غزہ : اسرائیلی جارحیت میں شدت، شہادتوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز
  • امریکی پابندیاں ختم، شام کا مستقبل کیا ہو گا؟
  • افغان طالبان کے اہم عسکری رہنما کی پہلگام حملے کے بعد انڈیا ’خفیہ‘ آمد: ابراہیم صدر کون ہیں؟
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں 94 افراد ہلاک
  • جنگ بندی پر مذاکرات کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 84 افراد شہید
  • سعودیہ میں ٹرمپ کی شامی صدر سے ملاقات؛ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی پر زور