نئے سال کے وفاقی بجٹ کے خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 26-2025کے لیے خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5.5 فیصد کے برابر لگایا گیا ہے جبکہ صوبائی سرپلس شامل کرکے خسارہ 5 ہزار 862 ارب روپے تک محدود ہونے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے درمیان ورچوئل مذاکرات جاری ہیں اور ان مذاکرات میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ سے متعلق ورچوئل مذاکرات میں وفد کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کر رہے ہیں، سیکریٹری خزانہ امداد بوسال اور دیگر سینئر حکام بھی شریک ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5.
اسی طرح آمدنی 19 ہزار 111 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ مالی سال کے دوران اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے ہوگا، جن میں سود کی ادائیگیاں، دفاع، تنخواہیں، پنشن، سبسڈیز اور ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
اسلام آباد:وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، جس پر آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ورچوئل تکنیکی مذاکرات جاری ہیں۔
پالیسی سطح کی بات چیت 19 مئی سے شروع ہو کر 23 مئی تک جاری رہے گی۔
ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال میں مجموعی آمدنی 200 کھرب روپے تک پہنچ سکتی ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لیے اخراجات پر سخت کنٹرول ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کی پیشگوئی ہے کہ اقتصادی ترقی 3.6 فیصد اور افراطِ زر 7.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
اگلے سال کے لیے حکومت کی آمدنی کا ہدف 190 کھرب 900 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، ایف بی آر کی وصولیوں کے ساتھ زرعی آمدنی پر ٹیکس اہم کردار ادا کرے گا۔
اگلے سال اخراجات 260 کھرب 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ 5.6 فیصد سے کم کر کے 5.1 فیصد تک لانا ہوگا جبکہ حکومت کو 20 کھرب 100 ارب روپے کا بنیادی سرپلس برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قرض کا جی ڈی پی تناسب 77.6 فیصد سے کم ہو کر 75.6 فیصد پر لانے کا ہدف ہے۔
وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں کو ماحولیاتی ٹیگنگ فارم سی 3 جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں سبسڈیز کی ماحولیاتی درجہ بندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی کے بعد سبسڈیز اور گرانٹس کو بھی ماحولیاتی اخراجات سے منسلک کیا جائے گا۔
Post Views: 3