کراچی:

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ آج ہمارے پاسپورٹ کی ویلیو میں اضافہ ہوگیا ہے، ہماری افواج نے منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو بتا دیا پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔

گورنر سندھ نے یوم تشکر کے موقع پر ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ دشمن نے رات اندھیرے میں جنگ مسلط کی اور ختم اللہ نے ہماری مرضی سے کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ پاکستان انتشار کا شکار ہے، ایک سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے پورے دو سال افواج پاکستان کو رسوا کرایا، کچھ لوگ بیرونی سازش میں شامل ہوگئے اور انکا ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کیخلاف پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے بھارت کو ایک ہی جواب دیا، کلمہ کے نام پر بننے والے پاکستان میں ہم سب ایک قوم ہیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ 

کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی امن اور صبر کا دامن نہیں چھوڑا، ہم امن پسند لوگ ہیں کبھی بھی جنگ نہیں چاہتے، میرے شہر میں بمبئی بیکری دہلی ربڑی بھی ہے لیکن یہاں کسی کی دکان کو آگ نہیں لگائی گئی۔

گورنر سندھ نے کہا کہ پوری قوم کہہ سکتی ہے کہ وہ کارکنان جو 9 مئی کی سازش میں بے گناہ تھے انہیں عام معافی دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام شہدا کی فیملیز سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں، ابھی صرف دفاعی جواب دیا ہے، مودی کا جھوٹ پکڑا گیا اور سر نیچے ہوگیا ہے، ہم بھارت اور انکی فورسز کے خلاف نہیں لیکن مودی کے خلاف ہیں اس نے ہمارے مسجدوں کو شہید کیا۔


کامران ٹیسوری نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا، پاکستان کا ہر شخص کشمیریوں کے  بشانہ  بشانہ کھڑا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے کہا کہ

پڑھیں:

پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-08-20

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم پر پیپلز پارٹی کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو مقامی حکومتوں کے معاملے پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اس بل پر بات نہ کی تو ’’18 ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘‘۔ مصطفی کمال نے دعویٰ کیا کہ آنے والے مہینوں میں یہ ترمیم لازمی آئے گی اور منظور بھی ہوگی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا‘‘ اور یہ بھی واضح کیا کہ پی پی پی 27ویں ترمیم میں اس بل کو شامل کرنے کیلیے تیار نہیں تھی تاہم حکومت نے آئندہ ترمیم میں اسے لازمی دیکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے آج بغیر تیاری کے پریس کانفرنس کرکے پیپلز پارٹی پر بے بنیاد الزام تراشی کی، سندھ کی تقسیم ناممکن ہے، دنیا میں ایسی کوئی طاقت نہیں جو سندھ کو تقسیم کرے۔ تفصیلات کے مطابق بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی مجوزہ آئینی ترمیم اب صرف کراچی کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ پورے پاکستان کا معاملہ بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2024 میں پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں ایم کیو ایم نے وزارتیں، عہدے اور پیکیجز مانگنے کے بجائے صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت میں شمولیت اختیار کی۔ ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ جو ایگریمنٹ کیا وہ صرف اور صرف ہماری آئینی ترمیم کی حمایت کیلیے تھا۔ لیکن جب ایم کیو ایم نے 26ویں ترمیم کے موقع پر اپنا بل پیش کیا تو ہمارے پاس نمبرز کم تھے، اور ملک کو درپیش چیلنجز کی وجہ سے اس بل کو اس وقت موخر کر دیا گیا۔ ہمارا بل لاء اینڈ جسٹس کی قائمہ کمیٹی میں رہا، ایک سال بعد جب 27 ویں ترمیم کا موقع آیا تو پیپلز پارٹی کے علاوہ پاکستان کی تمام پارٹیز نے ایم کیو ایم کے بل کی حمایت کی۔ جس کی وجہ سے ایک ڈیڈلاک پیدا ہوا اور قومی مفاد میں وزیراعظم نے ہم سے گزارش کی کہ اس معاملے کو اگلی ترمیم کیلیے روک دیا جائے۔ یہ بل مردہ نہیں ہوا، یہ زندہ ہے۔ جیسے 26ویں ترمیم کے بعد یہ زندہ رہا، ویسے ہی 27ویں ترمیم کے بعد بھی زندہ ہے۔ عوام کے حقوق کا یہ آئینی بل آنے والے مہینوں میں اسمبلی میں آئے گا اور عوام کے گھروں تک اختیارات اور وسائل پہنچیں گے۔ مصطفی کمال نے کراچی کے معاشی استحصال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کراچی کو 2006ء تک جی ایس ٹی کا 2.5% براہ راست ملتا تھا بعد میں جی ڈی پی کا 1/6 براہ راست ڈسٹرکٹ کو جاتا تھا لیکن 2010 کی 7ویں این ایف سی ترمیم کے بعد سب پیسہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پارک ہونے لگا، کراچی کو اس سال 850 ارب روپے ملنے چاہیے تھے جبکہ حقیقت میں 100 ارب روپے بھی نہیں دیے گئے۔ پچھلے 17 سالوں میں کراچی کو 3000 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مصطفی کمال نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے تاریخی فیصلے کا حوالہ دیا جس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ آرٹیکل 140 اے صرف ایک روایتی شق نہیں، بلکہ آئین کی اس روح کی علامت ہے جو عوام کو بااختیار بنانے کا تقاضا کرتی ہے۔ بلدیاتی حکومتیں آئینی ادارے ہیں اور صوبے ان کے اختیارات ختم نہیں کر سکتے۔ جسٹس گلزار احمد کے فیصلے نے یہ مؤقف مضبوط کیا کہ اختیارات کی مرکزیت قومی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور پاکستان میں دیرپا ترقی اسی وقت ممکن ہے جب شہر اپنے فیصلے خود کر سکیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
  • ہمارے بھاجی… جج صاحب
  • تجربہ کار کھلاڑی نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہیں، گورنر سندھ
  • وکلا پرحملے سندھ میں خانہ جنگی پیداکرنے کی سازش ہے‘کاشف شیخ
  • پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم
  • حادثات سے بچاؤ کیلئے حکومت اور عوام کو ملکر کردار ادا کرنا ہو گا:گورنر سندھ 
  • اسپیکر قومی اور گورنر سندھ کی قومی ٹیم کو سیریز جیتنے پر مبارکباد
  • اسلام آباد ائرپورٹ :تھائی لینڈ جانے والا مسافر آف لوڈ
  • گورنر سندھ کا روڈ ٹریفک متاثرین کی یاد کے عالمی دن پر پیغام
  • عمران خان اتنے ننھے کاکے نہیں کہ گھر میں سب کچھ ہورہا ہو اور اسکا علم نہ ہو: سابق گورنر سندھ