فاطمہ بھٹو کے ہاں دوسرے بیٹے کی پیدائش
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
لکھاری، سماجی رہنما و سیاست دان فاطمہ بھٹو کے ہاں دوسرے کی پیدائش پر مداحوں نے انہیں مبارک باد پیش کرتے ہوئے بچہ و زچہ کی صحت کے لیے دعائیں کی ہیں۔
فاطمہ بھٹو نے 15 مئی کو انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا کہ وہ دوسری بار ماں بنی ہیں، ان کے ہاں دوسرے بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بیٹے کا نام ’کیسپین مصطفیٰ‘ رکھا ہے اور اب ان کا خاندان تین افراد سے بڑھ کر چار کا ہوگیا۔
لکھاری و سماجی رہنما نے اپنے ہاں بیٹے کی پیدائش پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے لکھا کہ وہ دوسرے بچے کی پیدائش پر اپنے والد کی شدید کمی محسوس کر رہی ہیں، کاش میرے بچوں کے نانا ان کے ساتھ ہوتے۔
فاطمہ بھٹو نے خیال رکھنے پر ڈاکٹرز اور طبی عملے کا بھی شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ والدین بننا خوشگوار احساس ہے اور وہ اس نعمت پر خدا کی شکر گزار ہیں۔
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ اپنے ہاں بیٹے کی پیدائش اور ڈاکٹروں کی جانب سے خیال رکھنے پر ان ہزاروں ماؤں سے متعلق بھی سوچنے پر مجبور ہیں، جنہوں نے صحت کی عدم سہولیات کے بغیر ہی بچوں کو جنم دیا۔
فاطمہ بھٹو نے اپریل 2023 میں شادی کی تصدیق کی تھی اور ان کے ہاں شادی کے دوسرے سال دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔
ان کے ہاں شادی کے ایک سال سے قبل ہی مارچ 2024 میں پہلے بچے کی پیدائش ہوئی تھی اور پہلے بچے کی پیدائش کے ایک سال بعد ان کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش ہوگئی۔
انہوں نے پہلے بیٹا کا نام والد کے نام پر میر مرتضیٰ رکھا تھا اور دوسرے بیٹے کا نام کیسپین مصطفیٰ رکھا ہے۔
ان کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش پر ان کے بھائی ذوالفقار بھٹو جونیئر سمیت دیگر نے انہیں مبارک باد پیش کرتے ہوئے زچہ و بچہ کی صحت کے لیے دعائیں کیں۔
اگرچہ انہوں نے اپنے ہاں بیٹے کی پیدائش کا اعلان 15 مئی کو پوسٹ کے ذریعے کیا، تاہم انہوں نے واضح طور پر نہیں بتایا کہ ان کے ہاں بچے کی پیدائش کہاں ہوئی؟
View this post on InstagramA post shared by Fatima Bhutto (@fbhutto)
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دوسرے بچے کی پیدائش بیٹے کی پیدائش کے ہاں دوسرے کی پیدائش پر فاطمہ بھٹو ان کے ہاں انہوں نے
پڑھیں:
نادرا کا بڑا قدم: ہسپتالوں، مراکز صحت میں پیدائش و وفات کی ڈیجیٹل رجسٹریشن شروع
حکومتِ پاکستان کے ’اُڑان پاکستان‘ پروگرام کے تحت الیکٹرانک اور ڈیجیٹل ویژن کو فروغ دیتے ہوئے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے ملک بھر کے ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں پیدائش اور وفات کی اطلاع کے لیے ڈیجیٹل نظام کی فراہمی پر کام شروع کر دیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نادرا، نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیومیٹرک پالیسی فریم ورک کے تحت، سول رجسٹریشن اور زندگی کے اہم واقعات (سی آر وی ایس) کے اندراج کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے۔
اس نظام کے تحت ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں فراہم کیے جانے والے ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے پیدائش اور وفات جیسے اہم واقعات کی معلومات براہِ راست حاصل کی جائیں گی، جس سے شہریوں کے ڈیٹابیس میں بروقت، درست اور مکمل اندراج ممکن ہوسکے گا۔
اس نظام سے حاصل ہونے والی معلومات نہ صرف شہری ڈیٹابیس کو مضبوط بنائیں گی بلکہ ’اُڑان پاکستان‘ پروگرام کے تحت ٹیکنالوجی کی مدد سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گی۔ اسی ڈیٹا کی بنیاد پر ڈیجیٹل آئی ڈی اور ڈیجیٹل معیشت سے متعلق انقلابی منصوبوں کو عملی شکل دی جائے گی۔
ورلڈ بینک کی حمایت اور مختلف قومی اداروں کے اشتراک سے نادرا، ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پروجیکٹ (ڈی ای ای پی) کے نفاذ پر بھی کام کر رہا ہے۔
مزید برآں سول رجسٹریشن کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں اور نادرا کے مابین اشتراک کے معاہدوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ان معاہدوں کے تحت آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کے ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں پیدائش اور وفات کی اطلاع کے لیے ڈیجیٹل نظام فراہم کیا جائے گا۔
حالیہ دنوں اسی سلسلے میں کراچی میں ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں صوبائی وزیرِ بلدیات اور ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ سعید غنی نے شرکت کی۔ اس موقع پر حکومتِ سندھ کی جانب سے سیکریٹری صحت اور سیکریٹری بلدیات، جبکہ نادرا کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل نادرا کراچی نے معاہدے پر دستخط کیے۔
قبل ازیں کوئٹہ میں بھی اسی طرز کا معاہدہ طے پاچکا ہے، جس پر بلوچستان کے سیکریٹری صحت، سیکریٹری بلدیات اور ڈائریکٹر جنرل نادرا بلوچستان نے دستخط کیے تھے۔
آئندہ چند روز میں دیگر صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کے ساتھ بھی ایسے ہی معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
Post Views: 4