مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سپریم کورٹ میں 3 متفرق درخواستیں دائر کر دی گئیں۔ درخواستوں میں بینچ کی تشکیل پر اعتراض، عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے، اور 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق مقدمات کا فیصلہ پہلے کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ طے شدہ اصول کے مطابق نظرثانی وہی بینچ سنتا ہے جس نے فیصلہ دیا ہو، لیکن دستیاب ججز کے باوجود نیا بینچ تشکیل دیا گیا، جو سپریم کورٹ رولز کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں: سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان کو ’معشوق‘ قرار دے دیا

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر 11 ججز کیسے نظرثانی کر سکتے ہیں؟ 2 ججز کو نکالنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔ موجودہ بینچ کی آئینی حیثیت 26ویں ترمیم سے جڑی ہے، اور جب تک اس ترمیم کی قانونی حیثیت کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، نظرثانی کیس پر سماعت ملتوی کی جائے۔

درخواست میں عدالتی کارروائی کی براہِ راست نشریات اور اصل بینچ کی دوبارہ تشکیل کی استدعا بھی کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سنی اتحاد کونسل متفرق درخواستیں مخصوص نشستیں کیس نظرثانی کیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل متفرق درخواستیں مخصوص نشستیں کیس نظرثانی کیس سنی اتحاد کونسل

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ:فوجی عدالت سے سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کیلئے دائر درخواستیں خارج

پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالت سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا مکمل ہونے پر 382 بی کا فائدہ دے کر رہا کرنے کی دائر درخواستیں خارج کردیں جبکہ عدالت نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کا سزا مکمل ہونے پر رہائی کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواستوں پر عدالت نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے ملزمان کی جانب سے 382 بی کا فائدہ دینے کے لئے دائر درخواستیں خارج کردی۔ فیصلے کے مطابق ملزموں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں دی گئیں، آرمی ایکٹ سپیشل لا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق ملزمان کو سیکشن 382 بی کا فائدہ دیا جا چکا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق ملزمان کو سپیشل لا کے تحت سزائیں دی گئی ، عام قانون پر اس کو فوقیت حاصل ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق سزا مکمل ہونے کے باوجود ملزمان جیل میں ہیں، سزا مکمل ہونے کے باوجود رہائی نہ ہونا آئین کے آرٹیکل 9، 13، 14، 25 کی خلاف ورزی قرار دیا گیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق ملٹری کورٹ سزا اس وقت سے شروع ہوگی جس دن کارروائی مکمل ہوکر دستخط ہوتے ہیں۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کو 382 (بی)کو فائدہ دیا گیا لہذا ملزمان کی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔واضح رہے کہ ملٹری کورٹ نے ایک مجرم کو عمرقید، دوسریکو 20 سال اور تیسریکو 16 سال قید کی سزا سنائی تھی۔سپریم کورٹ نے 7 مئی کو سیویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کا فیصلہ سناتے ہوئے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کردیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل نے تین متفرق درخواستیں دائر کردیں
  • مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ 26ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک موخر کرنے کی استدعا، سپریم کورٹ میں 3متفرق درخواستیں دائر
  • پشاور ہائیکورٹ:فوجی عدالت سے سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کیلئے دائر درخواستیں خارج
  • مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں 3 متفرق درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر
  • مخصوص نشستوں کا کیس؛ بینچ پر اعتراض سمیت تین متفرق درخواستیں دائر
  • پشاور ہائیکورٹ: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کیلئے دائر درخواستیں خارج
  • اڈیالہ جیل حکام کی نظرثانی درخواست مسترد، عمران خان کی بیٹوں سے بات کرانے کا حکم
  • سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہریوں کی واپسی پر درخواستیں نمٹادیں
  • مخوص نشستیں ‘ عدالت میں سیاسی باتیں نہ کریں ‘ جسٹس امین : سنی اتحاد کونسل کے وکیل کی سماعت ملتوی کرنے کیلئے درخواست منظور