روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کے روز یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اس کے بجائے ایک نچلی سطح کا وفد مجوزہ امن مذاکرات کے لیے بھیج دیا، جبکہ زیلنسکی نے کہا کہ ان کے وزیر دفاع کیف کی مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کریں گے۔

نجی اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق، مارچ 2022 کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست بات چیت ہونے جا رہی ہے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے اس بیان نے اس عمل کو سبوتاژ کیا ہے کہ جب تک وہ اور پیوٹن اکٹھے نہیں ہوتے اس وقت تک کوئی پیش رفت ممکن نہیں۔

اس صورتحال پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ پیوٹن کا مذاکرات میں ذاتی طور پر شرکت نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں۔ دوسری جانب، روس نے یوکرین پر الزام لگایا ہے کہ وہ محض مذاکرات کا تاثر دے رہا ہے۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مذاکرات کب شروع ہوں گے۔

زیلنسکی نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے انقرہ میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم پیوٹن سے ملاقات کے لیے دنیا بھر میں نہیں بھاگ سکتے۔ روس نے نہ کوئی وقت طے کیا، نہ ایجنڈا، نہ اعلیٰ سطح کا وفد بھیجا، یہ میرے، اردوان اور ٹرمپ تینوں کی بے عزتی ہے‘۔

زیلنسکی نے مزید کہا کہ وہ اب استنبول نہیں جائیں گے، اور ان کی مذاکراتی ٹیم کا مینڈیٹ صرف جنگ بندی پر بات چیت تک محدود ہوگا۔ تین سال سے جاری اس جنگ میں روس کو اندیشہ ہے کہ یوکرین جنگ بندی کے وقفے کو مغربی ہتھیار اور اضافی فوجی امداد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔

دوسری طرف، پیوٹن اور ٹرمپ دونوں کئی مہینوں سے ایک دوسرے سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں، لیکن اب تک کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ، جو فروری میں اوول آفس میں زیلنسکی سے تلخ ملاقات کر چکے ہیں، نے حال ہی میں بے صبری ظاہر کی کہ شاید پیوٹن ’مجھے ٹال رہے ہیں‘۔ ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ جب تک میں اور پیوٹن اکٹھے نہیں ہوتے، کچھ ہونے والا نہیں۔

سفارتی الجھن
اس سفارتی بحران نے دونوں ممالک کے درمیان گہری دشمنی اور ٹرمپ کی غیر متوقع مداخلتوں کو واضح کیا ہے، جنہوں نے وائٹ ہاؤس میں ممکنہ واپسی سے پہلے یوکرین اور یورپی اتحادیوں میں بے چینی پیدا کی ہے۔

اسی وقت جب زیلنسکی انقرہ میں پیوٹن کا انتظار کر رہے تھے، روسی مذاکراتی ٹیم استنبول میں موجود تھی، لیکن یوکرینی نمائندے موجود نہیں تھے اور اس دوران تقریباً 200 صحافی باسفورس کے قریب واقع تاریخی دولما باغچہ محل کے باہر انتظار میں تھے، جہاں روس نے مذاکرات کا مقام مقرر کیا تھا۔

دونوں ممالک کئی مہینوں سے جنگ بندی اور امن مذاکرات کے نکات پر بحث کر رہے ہیں، اور اس دوران ٹرمپ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہیں، جسے وہ ’احمقانہ جنگ‘ قرار دیتے ہیں۔

یہ تنازع دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں ہونے والے مہلک ترین جھڑپوں میں سے ایک بن چکا ہے، جس میں اب تک لاکھوں افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ واشنگٹن نے متعدد بار خبردار کیا ہے کہ اگر پیش رفت نہ ہوئی تو وہ اپنی ثالثی کی کوششیں روک دے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ اگر حالات مناسب ہوئے تو وہ جمعہ کو ترکیہ میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ روس اور یوکرین کوئی حل نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

جب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف سے پیوٹن کی مستقبل میں کسی مرحلے پر مذاکرات میں براہ راست شمولیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کس قسم کی شرکت درکار ہوگی اور کس سطح پر‘۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: زیلنسکی نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ اور نیویارک کے منتخب میئر زوہران ممدانی کی ملاقات کب ہوگی؟

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نیویارک سٹی کے منتخب میئر زوہران ممدانی کے ساتھ ملاقات کا انتظام کریں گے اور چاہتے ہیں کہ امریکا کے سب سے بڑے شہر کے حالات بہتر رہیں۔

مزید پڑھیں: ممدانی کا راستہ روکنے کے لیے ایرک ایڈمز میدان میں آگئے، دوبارہ الیکشن لڑنے کا اعلان

ٹرمپ نے بتایا کہ ممدانی نے ملاقات کی درخواست کی ہے اور وہ واشنگٹن میں ملاقات کریں گے تاکہ شہر کے معاملات بہتر طریقے سے چل سکیں۔ ممدانی نے بھی کہا ہے کہ وہ صدر سے رابطہ کریں گے اور اس تعلق کو شہر کی کامیابی کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔

ممدانی نیویارک کے سب سے کم عمر میئر بنیں گے اور شہر کے پہلے مسلم میئر بھی ہوں گے۔ ان کی ترجیحات میں مہنگائی کا حل، یونیورسل چائلڈ کیئر، مفت بسیں، اور امیر اور کمپنیوں پر ٹیکس شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: نیویارک میئر کے لیے امیدوار ظہران ممدانی اور امریکی صدر ٹرمپ آمنے سامنے

ٹرمپ نے ماضی میں مامدانی کو کمیونسٹ قرار دیا، ان کی شہریت پر سوال اٹھایا اور اگر وہ منتخب ہوئے تو وفاقی فنڈنگ روکنے یا نیشنل گارڈ بھیجنے کی دھمکی دی تھی۔ ملاقات سے امید کی جا رہی ہے کہ شہر اور وفاقی حکومت کے تعلقات بہتر ہوں گے۔

واضح رہے کہ ممدانی کی تقریبِ حلف برداری یکم جنوری 2026 کو ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

زوہران ممدانی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کمیونسٹ[ ملاقات کب ہوگی؟ نیویارک

متعلقہ مضامین

  • یوکرینی صدر امن مذاکرات کی بحالی کے لیے ترکیہ جائیں گے
  • ماسکو :ایس سی او اجلاس ، اسحٰق ڈار کی روسی صدر سے ملاقات
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہائوس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات
  • امن مذاکرات کی بحالی کیلئے یوکرینی صدر کَل ترکیہ کے دورے پر روانہ ہونگے
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • سعودی ولی عہد امریکا کے دورے پر روانہ؛ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدوں کا امکان
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ٹرمپ سے ملنے امریکا روانہ
  • امریکی جنگی بیڑہ کیرِیبیئن میں داخل؛ وینیزویلا کیخلاف کارروائی کا امکان بڑھ گیا
  • ٹرمپ اور نیویارک کے منتخب میئر زوہران ممدانی کی ملاقات کب ہوگی؟
  • کراچی میں آج موسم خشک اور رات خنک رہنے کا امکان