اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مئی 2025ء) روس اور یوکرین میں جاری جنگ کے درمیان تین سالوں میں یہ پہلا موقع ہو گا کہ دونوں ممالک براہ راست مذاکرات کر رہے ہیں۔ اس دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ وہ ترکی میں ہونے والے یوکرین-روس امن مذاکرات سے زیادہ توقعات نہیں رکھتے اور امن مذاکرات سے پیش رفت کے لیے ٹرمپ اور پوٹن کی ملاقات ضروری ہے۔

یوکرین جنگ: پوٹن ترکی میں امن مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے

روبیو نے جنوبی ترکی میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد کہا، "مجھے نہیں لگتا کہ ہم یہاں کوئی پیش رفت کرنے جا رہے ہیں جب تک کہ صدر ٹرمپ اور صدر پوٹن اس موضوع پر براہ راست بات چیت نہیں کریں گے۔"

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے تصدیق کی کہ یوکرین استنبول میں مذاکرات کے لیے ایک وفد بھیجے گا، لیکن ماسکو کی جانب سے بھیجے جانے والے "نچلے درجے کے" وفد پر تنقید کی۔

(جاری ہے)

ماسکو اور کییف جنگ بندی کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں، ترکی

تاہم روسی وفد کے سربراہ، صدارتی معاون ولادیمیر میڈنسکی نے اصرار کیا کہ کریملن ٹیم کے پاس "تمام ضروری صلاحیتیں" ہیں۔

ٹرمپ نے کیا کہا؟

اس سے پہلے دن میں، ٹرمپ، جو مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں، نے کہا کہ امن مذاکرات میں اہم پیش رفت اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ اور پوٹن ذاتی طور پر نہیں ملتے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ روسی وفد کی سطح سے مایوس ہیں، انہوں نے کہا، "دیکھو، جب تک پوٹن اور میں اکٹھے نہیں ہو جاتے تب تک کچھ نہیں ہو گا۔"

انہوں نے مزید کہا، وہ (پوٹن) نہیں جا رہے ہیں اگر میں وہاں نہیں ہوں اور جب تک وہ اور میں اکٹھے نہیں ہو جاتے، مجھے یقین نہیں ہے کہ کچھ ہونے والا ہے، چاہے آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں۔

" ٹرمپ نے تاہم کہا، "لیکن ہمیں اسے حل کرنا پڑے گا کیونکہ بہت سارے لوگ مر رہے ہیں۔"

ٹرمپ نے کہا کہ اگر "مناسب" ہوا تو وہ جمعہ کو ترکی میں ہونے والی بات چیت میں شرکت کریں گے لیکن بعد میں کہا کہ وہ شاید واشنگٹن واپس جائیں گے۔

زیلنسکی کا ردعمل

ترکی، امریکہ، یوکرین اور روس کے وفود کو جمعرات کو استنبول میں 2022 کے بعد پہلی بار آمنے سامنے یوکرین-روس مذاکرات کے لیے ملاقات کرنی تھی۔

جمعرات کی شام تک، اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم کچھ رپورٹوں کے مطابق میٹنگ اب جمعہ کو ہو سکتی ہے۔

ولادیمیر پوٹن نے 15 مئی کو استنبول میں یورپی رہنماؤں اور یوکرین کی جانب سے 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کی کال کے جواب میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی تھی۔

اس کے بعد زیلنسکی نے پوٹن سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ان سے ملاقات کریں، لیکن جمعرات کو کریملن نے کہا کہ روسی صدر سفر کی وجہ سے وفد میں شامل نہیں ہیں۔

انقرہ میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے بعد، زیلنسکی نے ماسکو پر الزام لگایا کہ روس "نچلے درجے کا وفد" بھیج کر ٹرمپ اور ایردوآن کی "بے عزتی" کر رہا ہے اور روسی رہنما کو ان سے ذاتی طور پر ملاقات کا چیلنج دہرایا۔

انہوں نے کہا، "ملاقات کا کوئی وقت نہیں، کوئی ایجنڈا نہیں، اعلیٰ سطحی وفد نہیں- یہ ایردوآن، ٹرمپ کی ذاتی بے عزتی ہے۔

" حملے جاری

یوکرین میں لڑائی جاری ہے، روس کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے جمعرات کو مشرقی ڈونٹیسک کے علاقے میں مزید دو گاؤں پر قبضہ کر لیا ہے۔

ماسکو اب یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے۔ اس میں جنوبی جزیرہ نما کریمیا بھی شامل ہے، جسے اس نے 2014 میں غیر قانونی طور پر الحاق کیا تھا۔

برطانیہ کے وزیر دفاع جان ہیلی نے یوکرین کے اتحادیوں سے "پوٹن پر دباؤ ڈالنے" کا مطالبہ کیا۔ جمعرات کو برلن میں جرمن ہم منصب بورس پسٹوریئس کے ساتھ ملاقات کے بعد بات کرتے ہوئے، ہیلی نے روس پر مزید پابندیوں اور "اسے مذاکرات کی میز پر لانے" پر زور دیا۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امن مذاکرات جمعرات کو نے کہا کہ ترکی میں رہے ہیں پیش رفت نہیں ہو کے لیے کے بعد

پڑھیں:

ترکیہ میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کیلیے براہِ راست مذاکرات

روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں امید کی کرن پیدا ہو گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان آج جمعرات کے روز ترکیہ کے شہر استنبول میں ایک طویل وقفے کے بعد براہِ راست مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ترکیہ میں اس ملاقات کی تجویز دی تھی تاہم وہ خود مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات کے لیے انقرہ پہنچ گئے۔

میڈیا سے گفتگو میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ترکیہ اور امریکا کی کوششوں کے پیشِ نظر وہ وزیر دفاع کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد استنبول روانہ کریں گے۔

امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور کیتھ کیلوگ بھی مذاکرات کے لیے استنبول پہنچ رہے ہیں جس سے بین الاقوامی سطح پر ان مذاکرات کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔

دوسری جانب روس نے ولادیمیر میدنسکی کی سربراہی میں ایک نسبتاً نچلی سطح کا وفد بھیجا ہے۔ ولادیمیر میدنسکی 2022 کے مختصر مذاکرات میں بھی شامل تھے۔

جس پر یورپی ممالک نے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس امن مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ یہ مذاکرات 2022 کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے پہلے براہِ راست مذاکرات ہوں گے۔

ادھر ترک وزیرِ خارجہ نے نیٹو کے ایک اجلاس کے بعد پُرامید لہجے میں کہا تھا کہ اگر فریقین اپنے مؤقف میں ہم آہنگی پیدا کر لیتے ہیں اور باہمی اعتماد قائم ہو جاتا ہے تو یہ امن کی طرف ایک بہت اہم قدم ہو گا۔

یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 2014 سے وقفے وقفے سے جنگ ہوتی رہی ہے اور 2022 سے مسلسل جاری ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • ترکی، روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کا آغاز
  • روس یوکرین امن کوشش: ٹرمپ روسی صدر پیوٹن سے جلد ملنے کے خواہاں
  • یوکرین بحران : پیوٹن سے جلد ملاقات کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پیوٹن کا زیلنسکی سے ملاقات سے انکار، ترکیہ میں امن مذاکرات بے نتیجہ رہنے کا امکان
  • ترکیہ میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کیلیے براہِ راست مذاکرات
  • میری ترجیح تنازعات کا خاتمہ ہے ،شروع کرنا نہیں،سمجھتا ہوں پاکستان اور بھارت کا تنازع حل ہو گیا ،ٹرمپ
  • روس، یوکرین مذاکرات میں ٹرمپ شریک نہیں ہوں گے
  • یوکرین جنگ: پوٹن ترکی میں امن مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے
  • ترکیہ سربراہی اجلاس میں پیوٹن اور ٹرمپ کی عدم شرکت، یوکرین امن مذاکرات پر سوالیہ نشان