مہاراشٹرا میں زبان کا تنازع برقرار، سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی بے اثر
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ممبئی: بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں زبان کے تنازع نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا ہے حالانکہ بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ سائن بورڈز پر صرف مراٹھی زبان کے استعمال کے مقامی بلدیاتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص پیزا ڈیلیوری بوائے سے کہتا ہے کہ “جب تک تم مراٹھی نہیں بولو گے، پیسے نہیں ملیں گے”۔ اس واقعے نے عوامی سطح پر غصے اور تشویش کو جنم دیا ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، یہ صرف رابطے کا ذریعہ ہے جو لوگوں کو قریب لاتی ہے، اور کسی پر مخصوص زبان مسلط کرنا آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔
ایک بھارتی نیوز ویب سائٹ نے اس ویڈیو کے ساتھ گزشتہ ماہ کی کئی دیگر ویڈیوز بھی شیئر کی ہیں، جن میں مہاراشٹرا کے کچھ مقامی لوگ دوسرے صوبوں سے آئے افراد کو زبردستی مراٹھی بولنے پر مجبور کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ، بینچوں کی تشکیل میں شفافیت لانے کی ضرورت
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں ہائی پروفائل کیسز میں بینچوں کی تشکیل مارچ 2009 سے زیربحث رہی ہے۔
26 ویں ترمیم کی منظوری کے باوجود ہم خیال بینچ کی اصطلاح اب بھی مستعمل ہے جبکہ آئینی بینچوں کے لیے ججوں کی نامزدگی جوڈیشل کمیشن کر رہا ہے۔
6 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود آئینی بینچوں کے لیے ججوں کی نامزدگی کا کوئی معیار وضع نہیں کیا گیا۔ اس وقت تمام صوبوں سے 15جج آئینی بینچ میں موجود ہیں لیکن وہ جج جو انتظامیہ کی گڈ بک میں نہیں انھیں اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: حکومت ریاستی سطح پر مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے باضابطہ کوشش کرے، سپریم کورٹ بار
سپریم کورٹ میں بینچوں کی تشکیل میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے ورنہ عدلیہ پر سوالات اٹھیں گے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی آئینی بنچوں کے لیے ججوں کا انتخاب کرتی ہے تاہم ہائی پروفائل کیسز میں ہم خیال بنچوں کی تشکیل کمیٹی کے طرز عمل پرسوالیہ نشان ہے۔
کمیٹی نے ملٹری کورٹس کیس میں جسٹس شاہد وحید کو آئینی بنچ کے لیے نامزد نہیں کیا۔ اسی طرح کمیٹی نے سپر ٹیکس کیس میں ٹیکس کے معاملات میں مہارت رکھنے والے ججوں کو نامزد نہیں کیا۔
اب کمیٹی کو مخصوص سیٹوں کے معاملے میں 12 جولائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرنے والے بنچ کی تشکیل میں پانچ ججوں کو نہ بٹھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی جارحیت سے شہریوں کی شہادت؛ سپریم کورٹ میں تعزیتی اجلاس منعقد
گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے بینچ کی تشکیل کو چیلنج کیا۔ منگل کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کہ بینچ بظاہر تقسیم تھا۔
جسٹس امین الدین خان بنچ کی تشکیل کو چیلنج کرنے والی درخواست جمع کرانے کے لیے وکیل کو وقت دینے سے گریزاں تھے۔
تاہم جسٹس جمال خان مندوخیل نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ وکیل کو اعتراضات اٹھانے کا مناسب موقع دیا جائے۔ ان کی مداخلت کے بعد بنچ نے معاملہ پیر تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔