19مئی سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگا: مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ 19 مئی سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جارہا ہے، ملک بھر میں مارکیٹ سرویلنس، خفیہ شکایات پر چھاپے مارے جائیں گے۔
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کی زیر صدارت صوبائی وزرائے صحت کا اجلاس ہوا جس میں وزیر صحت پنجاب خواجہ عمران نذیر اور وزیر صحت سندھ عذرا افضل پیچوہوا شریک ہوئیں۔
اجلاس میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خاتمے کےلیے جاری اقدامات اور کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔
ترجمان وزارت صحت نے بتایا کہ وفاقی وزیر صحت کی قیادت میں کارروائیوں کا آغاز کیا جارہا ہے۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ خدا کی مخلوق کے کام آنا سب سے بڑی عبادت ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا کہ 19 مئی سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جارہا ہے، ملک گیر مہم کا آغاز نیشنل ٹاسک فورس 2025ء کی بحالی سے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں وسیع انسپیکشن اور کارروائیاں دوبارہ شروع ہوں گی۔ وفاق، صوبے، کسٹمز، ایف آئی اے اور دیگر ادارے مل کر مہم کو آگے بڑھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوا ساز فیکٹریوں اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس کی سخت نگرانی کی جائے گی۔ شہریوں کو جعلی ادویات کی پہچان اور شکایت درج کروانے کے ٹولز فراہم کیے جائیں گے۔
وزیر صحت نے کہا کہ ڈریپ ایک موبائل ایپ متعارف کروارہا ہے جو مختلف سہولتیں فراہم کرے گا، بار کوڈ اسکیننگ کے ذریعے ادویات کی فوری تصدیق جعلی یا اصلی کو یقینی بنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل کا مستقبل کیا ہوگا؟ حکومت نے غور شروع کردیا
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نیویارک میں واقع روز ویلٹ ہوٹل کو جوائنٹ وینچر پر چلانے پر غور کر رہی ہے۔ یہ تاریخی ہوٹل بہترین مقام پر واقع ہے اور نیویارک میں ایسی منفرد عمارت کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ 19 منزلہ عمارت کے 2 داخلی راستے ہیں اور اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے، لہٰذا اسے بیچنے کے بجائے شراکت داری کے ماڈل پر چلانا زیادہ مفید ہوگا، تاکہ اس سے طویل المدتی فوائد حاصل کیے جا سکیں۔ ہوٹل کی فروخت سے وقتی مالی فائدہ یا کسی قرض کی ادائیگی ممکن ہے، لیکن حکومتی ترجیح اس اثاثے سے مستقل آمدن کا حصول ہے۔
ادھر وزارت نجکاری نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلے کے مطابق 24 سرکاری اداروں کی نجکاری 3 مراحل میں کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن، فرسٹ ویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، زرعی ترقیاتی بینک، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، آئیسکو، گیپکو، فیسکو اور سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: نیویارک انتظامیہ کا پی آئی اے روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
دوسرے مرحلے میں اسٹیٹ لائف انشورنس، پاکستان ری انشورنس کمپنی، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی، جامشورو پاور، ناردرن پاور اور لاکھڑا پاور جنریشن کمپنیز کی نجکاری کی جائے گی۔ اس کے علاوہ لیسکو، میپکو، ہزارہ، حیدرآباد، پشاور اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنیز بھی اس مرحلے میں شامل ہوں گی۔
تیسرے اور آخری مرحلے میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔ وزارت کے مطابق پہلے مرحلے کو ایک سال میں، دوسرے کو ایک سے 3 سال میں اور تیسرے کو 3 سے 5 سال کے اندر مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی آئی اے، اسٹیل ملز اور دیگر قومی اداروں میں سیاسی مداخلت، غیر ضروری بھرتیاں اور انتظامی نااہلی کی وجہ سے مالی خسارہ بڑھا، جس کے باعث نجکاری کا فیصلہ ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ نجکاری کے عمل کو شفاف، میرٹ پر مبنی اور قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے مکمل کرنا ہوگا، تاکہ ملکی معیشت کو استحکام مل سکے۔
یاد رہے کہ روزویلٹ ہوٹل پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (PIA) کے اثاثوں میں شامل ہے، اور PIA کی نجکاری طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوائنٹ وینچر روز ویلٹ ہوٹل نیویارک وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف