لکھائی والے کرنسی نوٹوں سے متعلق اسٹیٹ بینک کا وضاحتی موقف
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پین کی تحریر والے کرنسی نوٹوں سے متعلق خبروں پر وضاحت جاری کردی۔
اسٹیٹ بینک کے ترجمان نور احمد کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک میڈیا پر اسٹیٹ بینک سے منسوب کرنسی نوٹوں کے خبر میں صداقت نہیں ہے، یکم جولائی سے پین سے لکھی تحریر کے حامل کرنسی نوٹوں کے ناقابل استعمال ہونے پر کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے 2014 میں اس مد میں ہدایات جاری کیں تھیں، کرنسی نوٹ ملک کا اثاثہ ہے اس کی حفاظت ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئے مالی سال 26-2025کے آغاز پر یکم جولائی سے جس نوٹ پر پین کی لکھائی موجود ہوگی، وہ نوٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔
افواہ اڑائی گئی تھی کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پین کے استعمال سے نوٹوں کی خوبصورتی پہ اثر پڑتا ہے، یکم جولائی 2025سے جس نوٹ پہ پین کی لکھائی موجود ہوئی وہ نوٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔
پین کی لکھائی والے تمام نوٹوں کو 30جون 2025ء تک سٹیٹ بینک میں جمع کرایا جاسکتا ہے، جس کے بعد پین کی لکھائی والے نوٹ وصول نہیں کیے جائیں گے۔
مزیدپڑھیں:میرے لئے تیل کا صرف ایک قطرہ، ٹرمپ کا ابوظہبی میں اماراتی میزبانوں سے شکوہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پین کی لکھائی کرنسی نوٹوں اسٹیٹ بینک کرنسی نوٹ
پڑھیں:
عمر ایوب اور شبلی فرازکو ڈی سیٹ سے متعلق فیصلہ چیلنج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) عمر ایوب اور شبلی فراز کی ڈی سیٹ سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو بیرسٹر گوہر نے بطور وکیل سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ یہ چیلنج اس وقت سامنے آیا ہے جب پشاور ہائی کورٹ نے یکم اکتوبر کو عمر ایوب اور شبلی فراز کی ڈی سیٹ کرنے کے خلاف جاری حکم امتناعی ختم کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔ قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ نے شبلی فراز اور عمر
ایوب کو ڈی سیٹ کرنے کے فیصلے پر عارضی حکم امتناع جاری کیا تھا ، تاہم عدالت نے عمر ایوب کو مجاز فورم کے سامنے سرنڈر کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔ دونوں رہنما اپنی سزاو¿ں کے خلاف عدالتوں میں اپیلیں دائر کر چکے ہیں اور اب یہ کیس متعلقہ فورمز پر چیلنجز کا شکار ہے۔ الیکشن کمیشن نے شبلی فراز اور عمر ایوب کو سزائیں سنانے کے بعد انہیں ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا، جس کے بعد دونوں نے قانونی جنگ شروع کر دی ہے۔