کرنسی نوٹوں پر پین سے تحریر لکھنے پر مکمل پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ یکم جولائی 2025ء سے کرنسی نوٹوں پر پین سے لکھی گئی تحریر والے نوٹ قابل قبول نہیں ہوں گے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئے مالی سال 26-2025کے آغاز پر یکم جولائی سے جس نوٹ پر پین کی لکھائی موجود ہوگی، وہ نوٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔
سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پین کے استعمال سے نوٹوں کی خوبصورتی پہ اثر پڑتا ہے، یکم جولائی 2025سے جس نوٹ پہ پین کی لکھائی موجود ہوئی وہ نوٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔
پاکستان پیپلز پارٹی زون 169 کا پاک افواج کے حق میں مظاہرہ
مرکزی بینک کے اعلامئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پین کی لکھائی والے تمام نوٹوں کو 30جون 2025ء تک سٹیٹ بینک میں جمع کرایا جاسکتا ہے، جس کے بعد پین کی لکھائی والے نوٹ وصول نہیں کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اکثر و بیشتر دکاندار نوٹ گننے کے دوران کوئی بات چیت کرتے ہیں، تو جتنے نوٹ گنے ہوتے ہیں، وہ نمبر ہاتھ میں موجود پین سے نوٹ پر لکھ دیتے ہیں، تاکہ انہیں از سر نو نوٹ گننے نہ پڑیں۔
اس طرح مارکیٹ میں زیر گردش نوٹوں پر پین سے لکھی گئی تحاریر موجود ہوتی ہیں، جن سے کرنسی نوٹوں کی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے۔
نریکنگ نیوز: پٹرولیم کی قیمت میں بھاری کمی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پین کی لکھائی پر پین پین سے
پڑھیں:
روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ
یورپ کے 30 سے زائد قانونی ماہرین نے یورپی فٹبال تنظیم یوئیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور اس کے کلبز کو بین الاقوامی مقابلوں سے خارج کیا جائے۔
جمعرات کو یوئیفا کے صدر الیگزینڈر سیفرین کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ اسرائیل پر پابندی لگانا انتہائی ضروری ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 421 فلسطینی فٹبالرز جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ غزہ کی فٹبال انفراسٹرکچر کو منظم طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اطالوی فٹبال کوچز ایسوسی ایشن کا اسرائیل کو عالمی مقابلوں سے معطل کرنے کا مطالبہ
ماہرین کے مطابق اسرائیلی اقدامات نے ایک پوری نسل کے کھلاڑیوں کو ختم کردیا ہے اور فلسطینی کھیلوں کے ڈھانچے کو مٹا کر رکھ دیا ہے۔
خط پر دستخط کرنے والوں میں لیمکن انسٹی ٹیوٹ برائے انسداد نسل کشی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلیسا فون جوڈن-فورگی اور اقوام متحدہ کے سابق ماہرین شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوئیفا کو اسرائیل کے جرائم کو جائز قرار دینے میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سابق اہلکار کریک موخیبر نے کہا کہ کسی ایسے ملک کو کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دینا جو نسل کشی کر رہا ہے، دراصل اس کی معمول پر واپسی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے، جو ایک طرح کی شراکت داری ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی مثال دی، جہاں دنیا نے نسل پرست نظام کو ختم کرنے کے لیے اسپورٹس بائیکاٹ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطین کے حق میں احتجاج، اٹلی پر اسرائیل کے خلاف میچ منسوخ کرنے کا دباؤ
ماہرین نے کہا کہ یوئیفا اور فیفا نے 2022 میں روس کو یوکرین پر حملے کے فوراً بعد عالمی فٹبال سے معطل کردیا تھا مگر اسرائیل کے معاملے میں دوہرے معیار اپنائے جا رہے ہیں۔
فلسطینی حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو عالمی فٹبال سے برسوں پہلے ہی نکال دینا چاہیے تھا کیونکہ اس کے کلبز غیر قانونی یہودی بستیوں میں قائم ہیں، جو فیفا کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پابندی فٹ بال فسلطین