UrduPoint:
2025-11-19@00:29:46 GMT

عرب ممالک میں 64 فیصد افراد بینک اکاؤنٹ نہیں رکھتے

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

عرب ممالک میں 64 فیصد افراد بینک اکاؤنٹ نہیں رکھتے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2025ء) عرب خطے کے 22 ممالک میں 64 فیصد بالغ آبادی کے بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں جو دنیا کے دیگر تمام خطوں سے بڑی اور عالمی اوسط سے 24 گنا زیادہ تعداد ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (ایسکوا) نے اپنی ایک نئی رپورٹ بتائی ہے جس کا کہنا ہے کہ اس سطح کے سماجی اخراج کا معاشی مواقع اور 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے خطے کی صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا۔

Tweet URL

ایسکوا کے عہدیدار اور اس رپورٹ کے مصنف میریو جیلس نے کہا ہے کہ مالی خدمات تعیش نہیں ہوتیں اور عرب خطہ لوگوں کو ان سے محروم رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

(جاری ہے)

مشمولہ مالیات کے بغیر لوگوں کو غربت سے نکالنے، چھوٹے کاروباروں کو مدد دینے یا مساوی ترقی کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔صنف اور آمدنی کا فرق

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مصر میں 2016 اور 2024 کے درمیان بینک اکاؤنٹ کے حامل شہریوں کی تعداد 17.

1 ملین سے بڑھ کر 51 ملین ہو گئی تھی۔ اس عرصہ میں اکاؤنٹ کھلوانے والی خواتین کی تعداد میں 260 فیصد اضافہ ہوا، البتہ اس معاملے میں صںفی فرق اب بھی موجود ہے۔

مصر سے برعکس خطے کے بیشتر ممالک میں خواتین کی مالیاتی خدمات تک رسائی دیگر لوگوں کے مقابلے میں بہت کم ہے جبکہ جسمانی معذوری کے حامل بیشتر لوگوں کے پاس بھی بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں۔ مجموعی اوسط کے مطابق، ان 22 ممالک میں صرف 29 فیصد خواتین اور 21 فیصد معذور افراد کے پاس ہی بینک اکاوںٹ ہیں۔ اسی طرح، بینکاری نظام میں دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں، نوعمر اور معمر افراد کی شمولیت بھی بہت کم ہے۔

عرب خطے میں کم آمدنی والے ممالک میں 81 فیصد لوگوں کا بینک اکاؤنٹ نہیں ہے جبکہ درمیانے درجے کی آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 67 فیصد ہے۔ اس سے برعکس، بلند آمدنی والے ممالک میں 77 فیصد لوگوں کے پاس بینک اکاؤنٹ موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، خطے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی قرضوں تک رسائی بھی بہت کم ہے۔

مالیاتی شمولیت کی موثر حکمت عملی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مصر میں بینک اکاؤنٹ کے حامل افراد کی تعداد میں اضافہ قومی سطح پر ایک جامع حکمت عملی کی بدولت ممکن ہوا جس کا مقصد مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا تھا۔

یہ حکمت عملی ایسے لوگوں کے لیے فائدہ مند رہی جنہیں عموماً خدمات تک خاطرخواہ رسائی نہیں ملتی۔

مثال کے طور پر، اب مصر میں 22 فیصد اے ٹی ایم روشنی اور بریل کی بورڈ جیسی سہولیات سے آراستہ ہیں۔ خطے کے دیگر ممالک نے بھی ملکی سطح پر ایسی ہی حکمت عملی نافذ کی ہے جس کے تحت مخصوص طبقات کو سہولیات پہنچانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

خطے میں صنفی بنیاد پر وسیع فرق کے اعتبار سے اردن دوسرے درجے پر ہے۔ اس نے آمدنی پیدا کرنے کی سرگرمیوں کے لیے خواتین کو چھوٹے قرضوں کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا۔ اب اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں قائم کردہ 60 بینکوں کے ذریعے ایک لاکھ 33 ہزار لوگوں کو قرضے دیے جا رہے ہیں جن میں 95 فیصد تعداد خواتین کی ہے۔

خطے میں بعض بینکوں نے مالیاتی خواندگی کی تعلیم بھی دی ہے اور دیگر نے اپنی خدمات کو ان لوگوں تک بڑھایا ہے جنہیں قبل ازیں یہ میسر نہیں تھیں۔

اس میں بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے جمع کرائی جانے والی رقم کی مقدار کو کم سے کم رکھنا بھی شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی شمولیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ان تمام سرگرمیوں کو وسعت دینا بہت ضروری ہے۔ اس مقصد کا حصول ناممکن نہیں تاہم اس کے لیے مخصوص جگہوں پر سرمایہ کاری کرنا اور تمام لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بینک اکاؤنٹ نہیں ممالک میں لوگوں کے لوگوں کو کے لیے

پڑھیں:

کیا یکم جنوری سے پاکستان کے کرنسی نوٹ تبدیل ہورہے ہیں؟

اسٹیٹ بینک آف پاکستان دنیا کے دیگر مرکزی بینکوں کی طرح جدید سیکیورٹی فیچرز کے ساتھ کرنسی نوٹوں کی ایک نئی سیریز متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا اظہار گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کچھ عرصہ قبل میڈیا سے بات چیت میں کیا تھا۔

اس کے بعد اسٹیٹ بینک نے نئے ڈیزائنز کے لیے ایک مقابلے کا انعقاد بھی کیا تھا جس میں 10 روپے سے لے کر 5 ہزار روپے تک کے نئے نوٹوں کے 10 ڈیزائنز کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نئے کرنسی نوٹ کب جاری ہوں گے؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا

شارٹ لسٹ کیے گئے ڈیزائنز میں 20، 50، 100، اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کا ایک ایک ڈیزائن شامل تھا، جبکہ 10، 500، اور 5 ہزار روپے کے نوٹوں کے 2،2 ڈیزائن شامل تھے۔

اس حوالے سے ملنے والی مزید معلومات کے مطابق شارٹ لسٹ کیے گئے ڈیزائنز کو مزید حتمی شکل دینے کے لیے بین الاقوامی ڈیزائنرز کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی کمپنیاں رواں سال دسمبر تک اپنے نئے بینک نوٹوں کے ڈیزائن پیش کریں گی، ان ڈیزائنز کو پہلے اسٹیٹ بینک بورڈ کی منظوری ملے گی اور پھر آئندہ سال جنوری تک وفاقی حکومت کی حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

حکومت کی منظوری کے بعد نئے بینک نوٹوں کی نئی سیریز کی چھپائی کا عمل شروع ہوگا۔ اب تک ان ڈیزائنوں کو حتمی شکل دینے کا عمل جاری ہے اور نئے کرنسی نوٹوں کی سیریز کی حتمی اشاعت میں ابھی وقت لگے گا۔

’کرنسی نوٹوں کی تبدیلی سے قبل عوام کو آگاہ کیا جائےگا‘

اس حوالے سے سینیئر صحافی تنویر ملک نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ نئے کرنسی نوٹوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک بحث چل رہی ہے اس کی وجہ اسٹیٹ بنک کے گورنر جمیل احمد کا وہ بیان ہے جو انہوں نے مانیٹری پالیسی پیش کرنے کے دوران دیا تھا جس میں انہوں نے نئے کرنسی نوٹ لانے کی طرف اشارہ دیا تھا۔

’گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ قدم اٹھانے کی ایک وجہ یہ بتائی تھی کہ جعلی نوٹوں کی روک تھام ہو سکے گی اور نئے کرنسی نوٹوں میں سیکیوریٹی فیچرز ہوں گے۔‘

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کوئی ڈیولپمنٹ نہیں ہوئی ہے نہ ہی اس کے بعد کوئی وضاحت آئی۔

انہوں نے کہاکہ یہ بہت بڑی ڈیولپمنٹ ہوگی اگر نئے کرنسی نوٹ جاری کیے جاتے ہیں لیکن اس سے قبل عوام کو آگاہ کیا جائے گا کہ وہ پرانے نوٹ بینکوں میں جمع کرائیں۔

کرنسی نوٹوں کو چھاپنے کے مراحل

نئے کرنسی نوٹ چھاپنے کے لیے مرکزی بینک سب سے پہلے یہ اندازہ لگاتا ہے کہ ایک سال میں ملک کو کس مالیت کے کتنے نوٹوں کی ضرورت ہو گی؟ یہ اندازہ عوامی ضروریات میں متوقع اضافہ، بوسیدہ اور پھٹے ہوئے نوٹوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت اور زیرِ گردش کرنسی کے حجم کو مدنظر رکھ کر لگایا جاتا ہے۔

نئے کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے لیے دوسرا اہم مرحلہ ڈیزائن کا انتخاب کرنا ہے اور یہ کام مرکزی بینک کرتا ہے یا بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لیتا ہے۔ ڈیزائن میں ملک کی ثقافت، تاریخ اور اہم شخصیات کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

کرنسی نوٹ کی سب سے بڑی حفاظت اس کے سیکیورٹی فیچرز ہوتے ہیں تاکہ جعل سازی کو روکا جا سکے۔ جیسے کہ واٹر مارک کاغذ میں چھپی ہوئی تصویر یا خاکہ جو روشنی کے سامنے لانے پر نظر آتا ہے۔

نوٹ کے اندر دھنسا ہوا ایک خصوصی دھاگہ، سیاہی جو مختلف زاویوں سے دیکھنے پر اپنا رنگ بدلتی ہے۔ ابھری ہوئی چھپائی جسے ہاتھ سے چھو کر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ بہت چھوٹے سائز کے الفاظ جو عام آنکھ سے پڑھنا مشکل ہوتے ہیں۔

کرنسی نوٹوں کے لیے ایک خاص قسم کا کاغذ استعمال کیا جاتا ہے جو عام طور پر 100 فیصد کپاس پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ کاغذ عام کاغذ سے زیادہ مضبوط اور پائیدار ہوتا ہے اور اس میں سیکیورٹی فیچرز جیسے واٹر مارک اور سیکیورٹی تھریڈ پہلے ہی شامل کر دیے جاتے ہیں۔ یہ کاغذ مخصوص اور محفوظ پرنٹنگ پریس میں تیار ہوتا ہے۔

’نوٹوں کی چھپائی ایک یا زیادہ مخصوص سرکاری پرنٹنگ پریس میں ہوتی ہے‘

نوٹوں کی چھپائی ایک یا زیادہ مخصوص سرکاری پرنٹنگ پریس میں ہوتی ہے۔ پاکستان میں سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن نوٹوں کی چھپائی کرتا ہے اور یہ کام انتہائی رازداری سے کیا جاتا ہے تاکہ جعل سازوں سے اسے چھپانا ممکن بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: 20 روپے مالیت کے نئے کرنسی نوٹ میں قابل اعتراض کیا ہے؟

آفسیٹ پرنٹنگ نوٹ کے بنیادی اور پس منظر کے رنگوں کی چھپائی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ انٹگلیو پرنٹنگ سب سے اہم چھپائی ہے جس سے نوٹ پر موجود تصویر، قائداعظم کی تصویر اور اہم تحریریں ابھر کر سامنے آتی ہیں۔

یہی وہ عمل ہے جو نوٹ کو ہاتھ سے چھونے پر محسوس ہوتا ہے، سیریل نمبر پرنٹنگ ہر نوٹ کو ایک منفرد سیریل نمبر دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیٹ بینک جدید سیکیورٹی فیچر نئے کرنسی نوٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر میں اضافہ، مگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ برقرار
  • فارم 47 کی بنیاد پر حکومت بنے گی تو لوگوں کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا، حافظ نعیم الرحمان
  • 4 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 733 ملین ڈالرز تک پہنچ گیا
  • عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
  • گورنر گلگت بلتستان کا واٹس ایپ نمبر ہیک ہو گیا
  • 27ویں ترمیم کے موقع پر ایم کیو ایم نے بارگیننگ نہیں کی، مصطفیٰ کمال
  • کیا یکم جنوری سے پاکستان کے کرنسی نوٹ تبدیل ہورہے ہیں؟
  • وہ ممالک جہاں خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ ہے؟ عالمی ادارے کے اعداد وشمار
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم ، 3000 سے زائد افراد گرفتار
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم میں ملوث 3000 سے زائد افراد زیرِ حراست