عرب ممالک میں 64 فیصد افراد بینک اکاؤنٹ نہیں رکھتے
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2025ء) عرب خطے کے 22 ممالک میں 64 فیصد بالغ آبادی کے بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں جو دنیا کے دیگر تمام خطوں سے بڑی اور عالمی اوسط سے 24 گنا زیادہ تعداد ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (ایسکوا) نے اپنی ایک نئی رپورٹ بتائی ہے جس کا کہنا ہے کہ اس سطح کے سماجی اخراج کا معاشی مواقع اور 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے خطے کی صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا۔
Tweet URLایسکوا کے عہدیدار اور اس رپورٹ کے مصنف میریو جیلس نے کہا ہے کہ مالی خدمات تعیش نہیں ہوتیں اور عرب خطہ لوگوں کو ان سے محروم رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
(جاری ہے)
مشمولہ مالیات کے بغیر لوگوں کو غربت سے نکالنے، چھوٹے کاروباروں کو مدد دینے یا مساوی ترقی کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔صنف اور آمدنی کا فرقرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مصر میں 2016 اور 2024 کے درمیان بینک اکاؤنٹ کے حامل شہریوں کی تعداد 17.
مصر سے برعکس خطے کے بیشتر ممالک میں خواتین کی مالیاتی خدمات تک رسائی دیگر لوگوں کے مقابلے میں بہت کم ہے جبکہ جسمانی معذوری کے حامل بیشتر لوگوں کے پاس بھی بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں۔ مجموعی اوسط کے مطابق، ان 22 ممالک میں صرف 29 فیصد خواتین اور 21 فیصد معذور افراد کے پاس ہی بینک اکاوںٹ ہیں۔ اسی طرح، بینکاری نظام میں دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں، نوعمر اور معمر افراد کی شمولیت بھی بہت کم ہے۔
عرب خطے میں کم آمدنی والے ممالک میں 81 فیصد لوگوں کا بینک اکاؤنٹ نہیں ہے جبکہ درمیانے درجے کی آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 67 فیصد ہے۔ اس سے برعکس، بلند آمدنی والے ممالک میں 77 فیصد لوگوں کے پاس بینک اکاؤنٹ موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، خطے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی قرضوں تک رسائی بھی بہت کم ہے۔
مالیاتی شمولیت کی موثر حکمت عملیرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مصر میں بینک اکاؤنٹ کے حامل افراد کی تعداد میں اضافہ قومی سطح پر ایک جامع حکمت عملی کی بدولت ممکن ہوا جس کا مقصد مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
یہ حکمت عملی ایسے لوگوں کے لیے فائدہ مند رہی جنہیں عموماً خدمات تک خاطرخواہ رسائی نہیں ملتی۔مثال کے طور پر، اب مصر میں 22 فیصد اے ٹی ایم روشنی اور بریل کی بورڈ جیسی سہولیات سے آراستہ ہیں۔ خطے کے دیگر ممالک نے بھی ملکی سطح پر ایسی ہی حکمت عملی نافذ کی ہے جس کے تحت مخصوص طبقات کو سہولیات پہنچانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔
خطے میں صنفی بنیاد پر وسیع فرق کے اعتبار سے اردن دوسرے درجے پر ہے۔ اس نے آمدنی پیدا کرنے کی سرگرمیوں کے لیے خواتین کو چھوٹے قرضوں کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا۔ اب اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں قائم کردہ 60 بینکوں کے ذریعے ایک لاکھ 33 ہزار لوگوں کو قرضے دیے جا رہے ہیں جن میں 95 فیصد تعداد خواتین کی ہے۔
خطے میں بعض بینکوں نے مالیاتی خواندگی کی تعلیم بھی دی ہے اور دیگر نے اپنی خدمات کو ان لوگوں تک بڑھایا ہے جنہیں قبل ازیں یہ میسر نہیں تھیں۔
اس میں بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے جمع کرائی جانے والی رقم کی مقدار کو کم سے کم رکھنا بھی شامل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی شمولیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ان تمام سرگرمیوں کو وسعت دینا بہت ضروری ہے۔ اس مقصد کا حصول ناممکن نہیں تاہم اس کے لیے مخصوص جگہوں پر سرمایہ کاری کرنا اور تمام لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بینک اکاؤنٹ نہیں ممالک میں لوگوں کے لوگوں کو کے لیے
پڑھیں:
50 فیصد کراچی پانی سے محروم، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر 4 روز سے بجلی معطل
دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے بڑے حصے پر 100 گھنٹے سے زائد گزرنے کے باوجود پیر کی رات تک بجلی بحال نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے شہر کو 35 کروڑ گیلن سے زائد پانی فراہم نہیں کیا جا سکا۔ اسلام ٹائمز۔ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر چار روز سے بجلی کی طویل بندش کے باعث کراچی میں پانی کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہری بوند بوند کو ترس گئے۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پانی فراہم کرنے والے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کی طویل بندش نے شہر میں پانی کا نطام درہم برہم کر دیا۔ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے بڑے حصے پر 100 گھنٹے سے زائد گزرنے کے باوجود پیر کی رات تک بجلی بحال نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے شہر کو 35 کروڑ گیلن سے زائد پانی فراہم نہیں کیا جا سکا۔ پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے شہر کا ایک بہت بڑا حصہ پانی سے محروم ہوگیا۔ کراچی واٹر کارپوریشن حکام کا کہنا ہے کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سمیت دیگر پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کے بریک ڈاؤن ہو رہے ہیں، بجلی کے تعطل کی وجہ سے شہر میں پانی کی فراہمی میں شدید دشواری اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ مرمتی کام جاری ہے، پانی کی بندش اور فراہمی نہ ہونے کیوجہ سے شہریوں کو انتہائی مشکلات اور دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ واضح رہے کہ کراچی میں یومیہ پانی کی طلب ایک ارب بیس کروڑ گیلن ہے، جبکہ واٹر کارپوریشن کے پاس رسد 65 کروڑ ہے، لیکن اس میں سے شہر کو 55 کروڑ گیلن ہی پانی ملتا ہے اور کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی کے باعث گزشتہ 4 دن سے نہیں مل۔ 26 جون رات 10 بجے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن آیا، جس کی وجہ سے بڑا حصہ بجلی سے محروم ہوگیا، جو پیر کی رات تک تک بحال نہیں ہو سکا۔ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی بحال نہ ہونے کیوجہ سے شہر کا 50 فیصد سے زائد کا حصہ پانی سے محروم ہوگیا۔
کورنگی، لانڈھی، شاہ فیصل کالونی، گلشن اقبال، اسکیم 33، گلستان جوہر، فیڈرل بی ایریا، ملیر، لیاقت آباد، ناظم آباد، پی آئی بی کالونی، محممود آباد، لائنز ایریا، اولڈ سٹی ایریا، ڈیفنس اور کلفٹن سمیت دیگر علاقوں میں پانی کی فراہمی معطل ہے۔ لائن میں پانی نہ آنے کی وجہ سے شہری ٹینکروں کے ذریعے پانی حاصل کر رہے ہیں۔ واٹر کارپوریشن حکام کا کہنا ہے کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر 100 گھنٹے گزرنے کے باوجود بجلی بحال نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے شہر کو 35 کروڑ گیلن پانی فراہم نہیں ہو سکا، ڈملوٹی پمپنگ اور این ای کے پمپنگ اسٹینشز پر بجلی کا بار بار تعطل آ رہا ہے، وولٹیج اپ ڈاؤن اور لائٹ کی بار بار بندش اور بحال سے بھی تنصیبات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔